الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
197. باب السَّهْوِ فِي السَّجْدَتَيْنِ
باب: سجدہ سہو کا بیان۔
Chapter: (Prostrating For) Forgetfulness After The Two Prostrations (Rak’ah).
حدیث نمبر: 1008
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي الظهر او العصر، قال: فصلى بنا ركعتين، ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد، فوضع يديه عليهما إحداهما على الاخرى يعرف في وجهه الغضب، ثم خرج سرعان الناس وهم يقولون قصرت الصلاة قصرت الصلاة وفي الناس ابو بكر، وعمر فهاباه ان يكلماه، فقام رجل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسميه: ذا اليدين، فقال: يا رسول الله، انسيت ام قصرت الصلاة؟ قال:" لم انس، ولم تقصر الصلاة" قال: بل نسيت يا رسول الله، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على القوم، فقال:" اصدق ذو اليدين؟" فاومئوا، اي نعم،" فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مقامه فصلى الركعتين الباقيتين، ثم سلم، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع وكبر، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع وكبر". قال: فقيل لمحمد: سلم في السهو، فقال: لم احفظه، عن ابي هريرة، ولكن نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِمَا إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ خَرَجَ سَرْعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي النَّاسِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ رَجُلٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَمِّيهِ: ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قُصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلَاةُ" قَالَ: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟" فَأَوْمَئُوا، أَيْ نَعَمْ،" فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَقَامِهِ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ". قَالَ: فَقِيلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِي السَّهْوِ، فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دونوں یعنی ظہر اور عصر میں سے کوئی نماز پڑھائی مگر صرف دو رکعتیں پڑھا کر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر مسجد کے اگلے حصہ میں لگی ہوئی ایک لکڑی کے پاس اٹھ کر گئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑی پر رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کا اثر ظاہر ہو رہا تھا، پھر جلد باز لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کر دی گئی ہے، نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے لیکن وہ دونوں آپ سے (اس سلسلہ میں) بات کرنے سے ڈرے، پھر ایک شخص کھڑا ہوا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہا کرتے تھے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں بھولا ہوں، نہ ہی نماز کم کی گئی ہے، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں، پھر آپ لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟، لوگوں نے اشارہ سے کہا: ہاں ایسا ہی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر واپس آئے اور باقی دونوں رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر «الله أكبر» کہہ کر سجدے سے سر اٹھایا پھر «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا دوسرا سجدہ کیا پھر «الله أكبر» کہہ کر اٹھے۔ راوی کہتے ہیں: تو محمد سے پوچھا گیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کے بعد پھر سلام پھیرا؟ انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ یاد نہیں، لیکن مجھے خبر ملی ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا ہے: آپ نے پھر سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 19 (573)، (تحفة الأشراف: 14415)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 88 (482)، والأذان 69 (714)، والسھو 3 (1227)، 4 (1228)، 85 (1367)، والأدب 45 (6051)، وأخبار الآحاد 1 (7250)، سنن الترمذی/الصلاة 180 (399)، سنن النسائی/السھو 22 (1225)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1214)، مسند احمد (2/237، 284) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ led us in one of the evening (Asha) prayers, noon or afternoon. He led us in two Rak’ahs and gave the salutation. He then got up going towards a piece of wood which was placed in the front part of the mosque. He placed his hands upon it, one on the other, looking from his face as if he were angry. The people came out hastily saying: the prayer has been shortened. Abu Bakr and Umar were among the people, but they were too afraid to speak to him. A man whom the Messenger of Allah ﷺ would call “ the possessor of arms” (Dhu al-Yadain) stood up (asking him): Have you forgotten. The Messenger of Allah, or has the prayer been shortened? He said: I have neither forgotten nor has it been shortened. He said: Messenger of Allah, you have forgotten. The Messenger of Allah ﷺ turned towards the people and asked: did the possessor of arms speak the truth? They made a sign, that is, yes. The Messenger of Allah ﷺ returned to his place and prayed the remaining two Rak’ahs, then gave the salutation; he then uttered the takbir and prostrated himself as usual or prolonged. He then raised his head and uttered the takbir; then he uttered the takbir and made prostration as usual or made longer (prostration). Then he raised his head his and uttered the takbir (Allah is most great). The narrator Muhammad was asked: Did he give the salutation (while prostrating) dueto forgetfulness? He said: I do not remember it from Abu Hurairah. But we Are sure that Imran bin Husain (in his version) said; he then gave the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1003


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1009
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ايوب، عن محمد بإسناده، وحديث حماد اتم، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، لم يقل: بنا، ولم يقل: فاومئوا، قال: فقال الناس: نعم، قال: ثم رفع ولم يقل: وكبر، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع وتم حديثه"، لم يذكر ما بعده، ولم يذكر فاومئوا إلا حماد بن زيد. قال ابو داود: وكل من روى هذا الحديث لم يقل: فكبر ولا ذكر رجع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بِإِسْنَادِهِ، وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَتَمُّ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَقُلْ: بِنَا، وَلَمْ يَقُلْ: فَأَوْمَئُوا، قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ وَلَمْ يَقُلْ: وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَتَمَّ حَدِيثُهُ"، لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَوْمَئُوا إِلَّا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكُلُّ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَقُلْ: فَكَبَّرَ وَلَا ذَكَرَ رَجَعَ.
اس طریق سے بھی محمد بن سیرین سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے مالک نے «صلى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » کہا ہے «صلى بنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » نہیں کہا ہے اور نہ ہی انہوں نے «فأومئوا» کہا ہے (جیسا کہ حماد نے کہا ہے بلکہ اس کی جگہ) انہوں نے «فقال الناس نعم» کہا ہے، اور مالک نے «ثم رفع» کہا ہے، «وكبر» نہیں کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے، یعنی مالک نے «رفع وكبر» کہنے کے بجائے صرف «رفع» پر اکتفا کیا ہے اور مالک نے «ثم كبر وسجد مثل سجوده أو أطول ثم رفع» کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے اور مالک کی حدیث یہاں پوری ہو گئی ہے اس کے بعد جو کچھ ہے مالک نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی لوگوں کے اشارے کا انہوں نے ذکر کیا ہے صرف حماد بن زید نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث جتنے لوگوں نے بھی روایت کی ہے کسی نے بھی لفظ «فكبر‏.‏» نہیں کہا ہے اور نہ ہی «رجع.‏» کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 69 (714)، السہو 4(1228)، أخبار الآحاد 1(7250)، سنن الترمذی/الصلاة 176 (399)، سنن النسائی/السہو 22 (1225)، (تحفة الأشراف: 14449)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 15 (60)، مسند احمد (2/235، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has been narrated through a different chain of transmitters; but the version of Hammad is more perfect. This version goes; then the Messenger of Allah ﷺ prayed; it does not have the words, “led us (in prayer), ” nor the words “they made a sign”. Thereupon the people said: Yes. He then raised his head. The version does not mention the words “he uttered the takbir. He then uttered the takbir and made the prostration as usual or prolonged it. He then raised his head”. The narrator then prostration as usual or prolonged it. He then raised his head”. The narrator then finished the tradition and did not mention the words that follow it. He did not mention the words “they made a sign”, but Hammad bin Zaid mentioned them in his version. Abu dawud said: Anyone who narrated this tradition did not mention the words “ then he uttered the takbir”, nor the words “he returned”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1004


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد،حدثنا بشر يعني ابن المفضل، حدثنا سلمة يعني ابن علقمة، عن محمد، عن ابي هريرة، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حماد كله إلى آخر قوله: نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم، قال: قلت: فالتشهد، قال: لم اسمع في التشهد، واحب إلي ان يتشهد"، ولم يذكر: كان يسميه ذا اليدين، ولا ذكر: فاومئوا، ولا ذكر: الغضب، وحديث حماد، عن ايوب، اتم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَمَّادٍ كُلِّهِ إِلَى آخِرِ قَوْلِهِ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: فَالتَّشَهُّدُ، قَالَ: لَمْ أَسْمَعْ فِي التَّشَهُّدِ، وَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَتَشَهَّدَ"، وَلَمْ يَذْكُرْ: كَانَ يُسَمِّيهِ ذَا الْيَدَيْنِ، وَلَا ذَكَرَ: فَأَوْمَئُوا، وَلَا ذَكَرَ: الْغَضَبَ، وَحَدِيثُ حَمَّادٍ، عَنْ أَيُّوبَ، أَتَمُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر راوی نے پورے طور سے حماد کی روایت کے ہم معنی روایت ان کے قول: «نبئت أن عمران بن حصين قال ثم سلم» تک ذکر کی۔ سلمہ بن علقمہ کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی محمد بن سیرین سے) پوچھا کہ آپ نے تشہد پڑھا یا نہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تشہد کے سلسلے میں کچھ نہیں سنا ہے لیکن میرے نزدیک تشہد پڑھنا بہتر ہے، لیکن اس روایت میں آپ انہیں ذوالیدین کہتے تھے کا ذکر نہیں ہے اور نہ لوگوں کے اشارہ کرنے کا اور نہ ہی ناراضگی کا ذکر ہے، حماد کی حدیث جو انہوں نے ایوب سے روایت کی ہے زیادہ کامل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/السہو 4 (1228)، (تحفة الأشراف: 144689) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said ; The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer. He then narrated the same version reported by Hammad up to the words “we are sure that Imran bin Husain said: then he gave the salutation. ” The narrator said: I asked; What about the Tashahud? He replied: I did not hear thing about the tashahhud, but it is more liking to me that one should recite the tashahhud. This version has not the words “whom he called the possessor of arms (Dhu al-yadain). ” Nor the words “they made a sign, ” nor the word “anger”. The tradition narrated by Hammad from Ayyub is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1005


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن نصر بن علي، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، وهشام، ويحيى بن عتيق، وابن عون، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قصة ذي اليدين،" انه كبر وسجد، وقال هشام يعني ابن حسان كبر، ثم كبر وسجد". قال ابو داود: روى هذا الحديث ايضا حبيب بن الشهيد،وحميد، ويونس، وعاصم الاحول، عن محمد، عن ابي هريرة، لم يذكر احد منهم ما ذكر حماد بن زيد، عن هشام،" انه كبر، ثم كبر وسجد". وروى حماد بن سلمة، وابو بكر بن عياش هذا الحديث، عن هشام، لم يذكرا عنه هذا الذي ذكره حماد بن زيد" انه كبر، ثم كبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٍ، وَيَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قِصَّةِ ذِي الْيَدَيْنِ،" أَنَّهُ كَبَّرَ وَسَجَدَ، وَقَالَ هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ،وَحُمَيْدٌ، وَيُونُسُ، وَعَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ مَا ذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ،" أَنَّهُ كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ". وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامٍ، لَمْ يَذْكُرَا عَنْهُ هَذَا الَّذِي ذَكَرَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ" أَنَّهُ كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین کے قصہ میں روایت کی ہے کہ آپ نے «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا، ہشام بن حسان کی روایت میں ہے کہ آپ نے «الله أكبر» کہا پھر «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حبیب بن شہید، حمید، یونس اور عاصم احول نے بھی محمد بن سیرین کے واسطہ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی نے بھی اس چیز کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے بواسطہ ہشام کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا، پھر «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا، حماد بن سلمہ اور ابوبکر بن عیاش نے بھی اس حدیث کو بواسطہ ہشام روایت کیا ہے مگر ان دونوں نے بھی ان کے واسطہ سے اس کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے «الله أكبر» کہا پھر «الله أكبر» کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1008)، (تحفة الأشراف: 14415،14469) (شاذ)» ‏‏‏‏ (ہشام بن حسان نے متعدد لوگوں کے برخلاف روایت کی ہے)

The above mentioned tradition has also been narrated by Abu Hurairah through a different chain of transmitters. This version goes: the Prophet ﷺ uttered the takbir and prostrated himself (in a tradition relating to the incidence of the possessor of arms [Dhu al-yadain]). The narrator Hisham, I, e, Ibn Hassan said: he uttered the takbir ; then he uttered the takbir and prostrated himself. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Habib bin al-shahid, Humaid, Yunus, and Asim bin al-Ahwal, from Muhammad on the authority of Abu Hurairah none of them mentioned what Hammad bin Zaid mentioned from from Hisham that he uttered the takbir; then uttered the takbir and prostrated himself. Hammad bin Sulaimah and Abu BAkr bin Ayyash also narrated this tradition from Hisham, but they did not narrate from him what HAmmad bin zaid narrated that he uttered the takbir and again uttered the takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1006


قال الشيخ الألباني: شاذ
حدیث نمبر: 1012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب وابي سلمة، عن ابي هريرة بهذه القصة، قال:" ولم يسجد سجدتي السهو حتى يقنه الله ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ:" وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ حَتَّى يَقَّنَهُ اللَّهُ ذَلِكَ".
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے اس میں ہے: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو نہیں کیا یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو اس کا کامل یقین دلا دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13192، 15205، 14115) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن کثیر مصیصی کثیر الغلط ہیں)

This tradition has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators. This version goes: he did not make two prostrations (at the end of prayer) due to forgetfulness until Allah gave him satisfaction about it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1007


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1013
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن ابي يعقوب، حدثنا يعقوب يعني ابن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان ابا بكر بن سليمان بن ابي حثمة اخبره، انه بلغه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، بهذا الخبر، قال:" ولم يسجد السجدتين اللتين تسجدان إذا شك حتى لقاه الناس". قال ابن شهاب: واخبرني بهذا الخبر سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: واخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، وابو بكر بن الحارث بن هشام، وعبيد الله بن عبد الله، قال ابو داود: رواه يحيى بن ابي كثير، وعمران بن ابي انس، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن،والعلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه جميعا، عن ابي هريرة، بهذه القصة، ولم يذكر" انه سجد السجدتين". قال ابو داود: ورواه الزبيدي، عن الزهري، عن ابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال فيه:" ولم يسجد سجدتي السهو".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" وَلَمْ يَسْجُدِ السَّجْدَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تُسْجَدَانِ إِذَا شَكَّ حَتَّى لَقَاهُ النَّاسُ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْخَبَرِ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، وَعِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،وَالْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَن أَبِيه جَمِيعًا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ" أَنَّهُ سَجَدَ السَّجْدَتَيْنِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ:" وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ نے انہیں خبر دی کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سجدوں کو جو شک کی وجہ سے کئے جاتے ہیں نہیں کیا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ کو ان کی یاددہانی کرائی۔ ابن شہاب کہتے ہیں: اس حدیث کی خبر مجھے سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطے سے دی ہے، نیز مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن، ابوبکر بن حارث بن ہشام اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بھی خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ابوکثیر اور عمران بن ابوانس نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے اور علاء بن عبدالرحمٰن نے اپنے والد سے روایت کیا ہے اور ان سبھوں نے اس واقعہ کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ نے دو سجدے کئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زبیدی نے زہری سے، زہری نے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے اور ابوبکر بن سلیمان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/السہو 22 (1232)، (تحفة الأشراف: 13180، 15192) (صحیح)» ‏‏‏‏ (صحیح مرفوع احادیث سے تقویت پاکر یہ مرسل حدیث بھی صحیح ہے)

Ibn Shihab (al-Zuhr) reported on the authority of Abu Bakr bin Sulaiman bin Abi Hathmah that the Messenger of Allah ﷺ did not make two prostrations when are made when one is doubtful until the people met him. Abu Dawud said; this tradition has also been transmitted by al-Zahidi from al-zuhr from Abu Bakr bin Sulaiman bin Abi HAthman from thre prophet ﷺ. This version goes: he did not make two prostrations on account of forgetfulness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1008


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1014
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر فسلم في الركعتين، فقيل له: نقصت الصلاة، فصلى ركعتين ثم سجد سجدتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے نماز کم کر دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر (سہو کے) دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 69 (715)، السہو 3 (1227)، سنن النسائی/ السہو (22 (1228) (تحفة الأشراف: 14952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/386، 468) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported; The Prophet ﷺ offered the noon prayer and he gave the salutation at the end of two rakahs. He was asked. Has the prayer been shortened ? then he offered two rakahs of the prayer and made two prostrations (at the end of it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1009


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1015
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن اسد، اخبرنا شبابة، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم انصرف من الركعتين من صلاة المكتوبة، فقال له رجل: اقصرت الصلاة يا رسول الله ام نسيت؟ قال:" كل ذلك لم افعل"، فقال الناس: قد فعلت ذلك يا رسول الله،" فركع ركعتين اخريين، ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو". قال ابو داود: رواه داود بن الحصين، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذه القصة، قال:" ثم سجد سجدتين وهو جالس بعد التسليم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، فَقَالَ لَه رَجُلٌ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ:" كُلَّ ذَلِكَ لَمْ أَفْعَلْ"، فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ فَعَلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،" فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ:" ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی دو ہی رکعتیں پڑھ کر پلٹ گئے تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں کی ہے، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے داود بن حصین نے ابوسفیان مولی بن ابی احمد سے، ابوسفیان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصہ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1008) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو» (پھر آپ پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے) کا ٹکڑا شاذ ہے۔

Narrated Abu Hurairah: When the Prophet ﷺ finished two rak'ahs of an obligatory prayer, a man asked him: Messenger of Allah, has the prayer been shortened, or have you forgotten? he replied: I did not do all that. The people said: Messenger of Allah, you did that. Therefore, he offered another two rak'ahs or prayer and did not make two prostrations due to forgetfulness. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Dawud al-Hussain from Abu Sufyan, freed slave of Ibn Abi Ahmad on the authority of Abu Hurairah from the Prophet ﷺ. This version goes: He then made two prostrations while he was sitting after the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1010


قال الشيخ الألباني: شاذ السهو
حدیث نمبر: 1016
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا عكرمة بن عمار، عن ضمضم بن جوس الهفاني، حدثني ابو هريرة، بهذا الخبر، قال:" ثم سجد سجدتي السهو بعد ما سلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ الْهِفَّانِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ".
ضمضم بن جوس ہفانی کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: پھر آپ نے سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/السہو 22 (1225)، (تحفة الأشراف: 13514)، وقد أخرجہ مسند احمد (2/423) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported; He then made two prostration on account of forgetfulness after he had given the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1011


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1017
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن ثابت، حدثنا ابو اسامة. ح وحدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا ابو اسامة، اخبرني عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم في الركعتين، فذكر نحو حديث ابن سيرين"، عن ابي هريرة، قال:" ثم سلم، ثم سجد سجدتي السهو".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ سِيرِينَ"، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو دو ہی رکعت میں آپ نے سلام پھیر دیا، پھر انہوں نے محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ذکر کیا، اس میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1213)، (تحفة الأشراف: 7838) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer and gave the salutation after two rakahs of prayer. He narrated this tradition like that of Ibn Sirin from Abu Hurairah. This version adds; he gave the salutation and prostrated two prostrations due to forgetfulness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1012


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع. ح وحدثنا مسدد، حدثنا مسلمة بن محمد، قالا: حدثنا خالد الحذاء، حدثنا ابو قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين، قال: سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاث ركعات من العصر، ثم دخل، قال: عن مسلمة الحجر، فقام إليه رجل يقال له: الخرباق، كان طويل اليدين، فقال له: اقصرت الصلاة يا رسول الله؟ فخرج مغضبا يجر رداءه، فقال:" اصدق؟" قالوا: نعم، فصلى تلك الركعة، ثم سلم، ثم سجد سجدتيها، ثم سلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ دَخَلَ، قَالَ: عَنْ مَسْلَمَةَ الْحُجَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: الْخِرْبَاقُ، كَانَ طَوِيلَ الْيَدَيْنِ، فَقَالَ لَهُ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَاءَهُ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ؟" قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا، ثُمَّ سَلَّمَ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔ مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا: کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن النسائی/السھو 23 (1237، 1238)، 75 (1332)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1215)، (تحفة الأشراف: 10882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/427، 429، 435، 437، 440، 441) (صحیح)» ‏‏‏‏

Imran bin Husain said: The Messenger of Allah ﷺ gave the salutation at the end of three rakahs in the afternoon prayer, then went into the apartment (according to the version of maslamah). A man called al-Khirbaq who had long arms got up and said ; has the prayer been shortened, Messenger of Allah ? He came out angrily trailing his cloak and said: Is he telling the truth ? they said; Yes. He then prayed that rakah, then gave the salutation, then made two prostrations, then gave the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1013


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.