(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزبير المكي، عن ابي الطفيل عامر بن واثلة، ان معاذ بن جبل اخبرهم، انهم خرجوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك" فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين الظهر والعصر، والمغرب والعشاء، فاخر الصلاة يوما، ثم خرج فصلى الظهر والعصر جميعا، ثم دخل، ثم خرج فصلى المغرب والعشاء جميعا". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ" فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو آپ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرتے تھے، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مؤخر کی پھر نکلے اور ظہر و عصر ایک ساتھ پڑھی ۲؎ پھر اندر (قیام گاہ میں)۳؎ چلے گئے، پھر نکلے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 6 (706)، والفضائل 3 (706/10)، سنن النسائی/المواقیت 41 (588)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 74 (1070)، وانظر مایأتي برقم: 1220، (تحفة الأشراف: 11320)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 42 (553)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 1(2)، مسند احمد (5/229، 230، 233، 236، 237)، سنن الدارمی/الصلاة 182(1556) (صحیح)»
وضاحت: : جمع کی دو قسمیں ہیں: ایک صوری، دوسری حقیقی، پہلی نماز کو آخر وقت میں اور دوسری نماز کو اول وقت میں پڑھنے کو جمع صوری کہتے ہیں، اور ایک نماز کو دوسری کے وقت میں جمع کر کے پڑھنے کو جمع حقیقی کہتے ہیں، اس کی دو صورتیں ہیں ایک جمع تقدیم، دوسری جمع تاخیر، جمع تقدیم یہ ہے کہ ظہر کے وقت میں عصر اور مغرب کے وقت میں عشاء پڑھی جائے، اور جمع تاخیر یہ ہے کہ عصر کے وقت میں ظہر اور عشاء کے وقت میں مغرب پڑھی جائے یہ دونوں جمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جمع سے مراد جمع صوری ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ جمع سے مراد جمع حقیقی ہے کیوں کہ جمع کی مشروعیت آسانی کے لئے ہوئی ہے، اور جمع صوری کی صورت میں تو اور زیادہ پریشانی اور زحمت ہے، کیوں کہ تعیین کے ساتھ اول اور آخر وقت کا معلوم کرنا مشکل ہے۔ ۲؎: اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جمع بین الصلاتین (دو نماز کو ایک وقت میں ادا کرنے) کی رخصت ایام حج میں عرفہ اور مزدلفہ کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بھی دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا ہے۔ ۳؎: اس سے معلوم ہوا کہ جمع بین الصلاتین کے لئے سفر کا تسلسل شرط نہیں، سفر کے دوران قیام کی حالت میں بھی جمع بین الصلاتین جائز ہے۔
Narrated Muadh bin Jabal: They (the Companions) proceeded on the expedition of Tabuk along with the Messenger of Allah ﷺ. He combined the noon and afternoon prayers and the sunset and night prayers. One day he delayed the prayer and came out (of his dwelling) and combined the noon and the afternoon prayers. He then went it and then came out and combined the sunset and the night prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1202
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن نافع، ان ابن عمر استصرخ على صفية وهو بمكة، فسار حتى غربت الشمس وبدت النجوم، فقال" إن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا عجل به امر في سفر جمع بين هاتين الصلاتين، فسار حتى غاب الشفق، فنزل فجمع بينهما". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ وَهُوَ بِمَكَّةَ، فَسَارَ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَبَدَتِ النُّجُومُ، فَقَالَ" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فِي سَفَرٍ جَمَعَ بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ، فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ، فَنَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفیہ ۱؎ کی موت کی خبر دی گئی اس وقت مکہ میں تھے تو آپ چلے (اور چلتے رہے) یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا اور ستارے نظر آنے لگے، تو عرض کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جب کسی کام کی عجلت ہوتی تو آپ یہ دونوں (مغرب اور عشاء) ایک ساتھ ادا کرتے، پھر وہ شفق غائب ہونے تک چلتے رہے ٹھہر کر دونوں کو ایک ساتھ ادا کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، ((تحفة الأشراف: 7584)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 6 (1091)، والعمرة20 (1805)، والجہاد 136 (3000)، صحیح مسلم/المسافرین 5 (703)، سنن الترمذی/الصلاة 277 (555)، سنن النسائی/المواقیت 43 (596)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 1(3)، مسند احمد (2/51، 80، 102، 106، 150)، سنن الدارمی/الصلاة 182(1558) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صفیہ، ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بیوی تھیں، مؤلف کے سوا دیگر کے نزدیک یہ ہے کہ ”حالت نزع کی خبر دی گئی“، نسائی کی ایک روایت میں یہ ہے کہ صفیہ نے خود خط لکھا کہ میں حالت نزع میں ہوں جلدی ملیں۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Ibn Umar was informed about the death of Safiyyah (the wife of the Prophet) when he was at Makkah. He proceeded till the sun set and the stars shined. He said: When the Prophet ﷺ was in a hurry about something while on a journey, he would combine both these prayers. He proceed till twilight had disappeared. He then combined both of them (the prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1203
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن يزيد بن عبد الله بن موهب الرملي الهمداني، حدثنا المفضل بن فضالة، والليث بن سعد، عن هشام بن سعد، عن ابي الزبير، عن ابي الطفيل، عن معاذ بن جبل،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في غزوة تبوك إذا زاغت الشمس قبل ان يرتحل جمع بين الظهر والعصر، وإن يرتحل قبل ان تزيغ الشمس اخر الظهر حتى ينزل للعصر، وفي المغرب مثل ذلك إن غابت الشمس قبل ان يرتحل جمع بين المغرب والعشاء، وإن يرتحل قبل ان تغيب الشمس اخر المغرب حتى ينزل للعشاء، ثم جمع بينهما". قال ابو داود: رواه هشام بن عروة، عن حسين بن عبد الله، عن كريب، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحو حديث المفضل، والليث. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَإِنْ يَرْتَحِلْ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعَصْرِ، وَفِي الْمَغْرِبِ مِثْلُ ذَلِكَ إِنْ غَابَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، وَإِنْ يَرْتَحِلْ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعِشَاءِ، ثُمَّ جَمَعَ بَيْنَهُمَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ الْمُفَضَّلِ، وَاللَّيْثِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں سفر سے پہلے سورج ڈھل جانے کی صورت میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کو ظہر کے ساتھ ملا کر پڑھ لیتے، اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ آپ عصر کے لیے قیام کرتے، اسی طرح آپ مغرب میں کرتے، اگر کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈوب جاتا تو عشاء کو مغرب کے ساتھ ملا کر پڑھ لیتے اور اگر سورج ڈوبنے سے پہلے کوچ کرتے تو مغرب کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ عشاء کے لیے قیام کرتے پھر دونوں کو ملا کر پڑھ لیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن عروہ نے حصین بن عبداللہ سے حصین نے کریب سے، کریب نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مفضل اور لیث کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔
Narrated Muadh ibn Jabal: On the expedition to Tabuk if the sun had passed the meridian before the Messenger of Allah ﷺ moved off, he combined the noon and the afternoon prayers; but if he moved off before the sun had passed the meridian, he delayed the noon prayer till he halted for the afternoon prayer. He acted similarly for the sunset prayer; if the sun set before he moved off, he combined the sunset and the night prayers, but if he moved off before sunset, he delayed the sunset prayer till he halted for the night prayer and then combined them. Abu Dawud said: Hisham bin Urwah narrated this tradition from Husain bin Abdullah, from Kuraib on the authority of Ibn Abbas from the Prophet ﷺ like the tradition narrated by Mufaddal and al-Laith.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1204
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الله بن نافع، عن ابي مودود، عن سليمان بن ابي يحيى، عن ابن عمر، قال:" ما جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين المغرب والعشاء قط في السفر إلا مرة". قال ابو داود: وهذا يروى عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، موقوفا على ابن عمر، انه لم ير ابن عمر جمع بينهما قط إلا تلك الليلة، يعني ليلة استصرخ على صفية، وروي من حديث مكحول، عن نافع، انه راى ابن عمر فعل ذلك مرة او مرتين. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي مَوْدُودٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ قَطُّ فِي السَّفَرِ إِلَّا مَرَّةً". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا يُرْوَى عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ لَمْ يَرَ ابْنَ عُمَرَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا قَطُّ إِلَّا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، يَعْنِي لَيْلَةَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ، وَرُوِيَ مِنْ حَدِيثِ مَكْحُولٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عُمَرَ فَعَلَ ذَلِكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں ایک بار کے علاوہ کبھی بھی مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ ادا نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث «ایوب عن نافع عن ابن عمر» سے موقوفاً روایت کی جاتی ہے کہ نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک رات کے سوا کبھی بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرتے نہیں دیکھا، یعنی اس رات جس میں انہیں صفیہ کی وفات کی خبر دی گئی، اور مکحول کی حدیث نافع سے مروی ہے کہ انہوں نے ابن عمر کو اس طرح ایک یا دو بار کرتے دیکھا۔
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ never combined the sunset and night prayers while on a journey except once. Abu Dawud said: This has been narrated by Ayyub from Nafi from Ibn Umar as a statement of Ibn Umar. Ibn Umar was never seen combining these two prayers except on the night he was informed about the death of Safiyyah. The tradition narrated by Makhul from Nafi indicates that he (Nafi) saw Ibn Umar doing so once or twice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1205
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزبير المكي، عن سعيد بن جبير، عن عبد الله بن عباس، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر والعصر جميعا، والمغرب والعشاء جميعا في غير خوف ولا سفر"، قال: قال مالك: ارى ذلك كان في مطر. قال ابو داود: ورواه حماد بن سلمة نحوه، عن ابي الزبير، ورواه قرة بن خالد، عن ابي الزبير، قال: في سفرة سافرناها إلى تبوك.s (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا سَفَرٍ"، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ: أَرَى ذَلِكَ كَانَ فِي مَطَرٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ نَحْوَهُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا إِلَى تَبُوكَ.s
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا کسی خوف اور سفر کے ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ ادا کیا ۱؎۔ مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ایسا بارش میں ہوا ہو گا ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن سلمہ نے مالک ہی کی طرح ابوالزبیر سے روایت کیا ہے، نیز اسے قرہ بن خالد نے بھی ابوالزبیر سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ یہ ایک سفر میں ہوا تھا جو ہم نے تبوک کی جانب کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 6 (705) سنن النسائی/المواقیت 46 (602)، (تحفة الأشراف: 5608)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 12 (543)، سنن الترمذی/الصلاة 1 (187)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 1(4)، مسند احمد (1/221، 223، 283، 349) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے ثابت ہوا کہ حالت حضر (قیام کی حالت) میں بھی ضرورت کے وقت دو نماز کو ایک ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے، البتہ اس کو عادت نہیں بنانا چاہئے۔ ۲؎: لیکن صحیح مسلم کی ایک روایت میں «من غير خوف ولا مطر»(یعنی بغیر کسی خوف اور بارش) کے الفاظ بھی آئے ہیں۔
Narrated Abdullah bin Abbas: The Messenger of Allah ﷺ combined the noon and the afternoon prayers, and combined the sunset and night prayers without any danger or journey. Malik said: I think it so happened during rain. Abu Dawud said: Hammad bin Salamah narrated it like manner from Abu al-Zubair, it has also been narrated by Qurrah bin Khalid from Abu al-Zubair. He said: It is so happened in a journey that we made to Tabuk.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1206
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں بلا کسی خوف اور بارش کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھا، ابن عباس سے پوچھا گیا: اس سے آپ کا کیا مقصد تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ اپنی امت کو کسی زحمت میں نہ ڈالیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 6 (705) سنن الترمذی/ الصلاة 1 (187)، سنن النسائی/المواقیت 46 (603)، (تحفة الأشراف: 5474)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/354) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ حالت قیام میں بغیر کسی خوف اور بارش کے جمع بین الصلاتین بوقت ضرورت جائز ہے، سنن ترمذی میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی یہ روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دو نماز کو بغیر کسی عذر کے جمع کرے تو وہ بڑے گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہو گیا“ ضعیف ہے، اس کی اسناد میں حنش بن قیس راوی ضعیف ہے، اس لئے یہ استدلال کے لائق نہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور یہ ضعیف حدیث ان صحیح روایات کی معارض نہیں ہو سکتی جن سے جمع کرنا ثابت ہوتا ہے، اور بعض لوگ جو یہ تاویل کرتے ہیں کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بیماری کی وجہ سے ایسا کیا ہو تو یہ بھی صحیح نہیں کیوں کہ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے اس قول کے منافی ہے کہ اس (جمع بین الصلاتین) سے مقصود یہ تھا کہ امت حرج میں نہ پڑے۔
Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ combined the noon and afternoon prayers, and the sunset and night prayers at Madina without any danger and rain. He was asked: What did he intend by it ? He replied: He intended that his community might not fall into hardship.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1207
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، عن نافع، وعبد الله بن واقد، ان مؤذن ابن عمر، قال:"الصلاة، قال: سر سر حتى إذا كان قبل غيوب الشفق نزل فصلى المغرب، ثم انتظر حتى غاب الشفق وصلى العشاء، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا عجل به امر صنع مثل الذي صنعت فسار في ذلك اليوم والليلة مسيرة ثلاث". قال ابو داود: رواه ابن جابر، عن نافع نحو هذا بإسناده. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، أَنَّ مُؤَذِّنَ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"الصَّلَاةُ، قَالَ: سِرْ سِرْ حَتَّى إِذَا كَانَ قَبْلَ غُيُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ صَنَعَ مِثْلَ الَّذِي صَنَعْتُ فَسَارَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ نَافِعٍ نَحْوَ هَذَا بِإِسْنَادِهِ.
نافع اور عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے کہا: نماز (پڑھ لی جائے)(تو) ابن عمر نے کہا: چلتے رہو پھر شفق غائب ہونے سے پہلے اترے اور مغرب پڑھی پھر انتظار کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی تو عشاء پڑھی، پھر کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی کام کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے جیسے میں نے کیا ہے، چنانچہ انہوں نے اس دن اور رات میں تین دن کی مسافت طے کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جابر نے بھی نافع سے اسی سند سے اسی کی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7290) (صحیح)» (لیکن اس حدیث میں وارد لفظ «قبل غیوب الشفق» ”شفق غائب ہونے سے قبل“ شاذ ہے، صحیح لفظ «حتی غاب الشفق» ”شفق غائب ہونے کے بعد“ ہے جیسا کہ حدیث نمبر: 1207 میں ہے)
Narrated Abdullah ibn Waqid: The muadhdhin of Ibn Umar said: prayer (i. e. the time of prayer has come). He said: Go ahead. He then alighted before the disappearance. He then offered the night prayer. He then said: When the Messenger of Allah ﷺ was in a hurry about something, he would do as I did. Then he travelled and covered a distance of three days' journey on the day. Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Ibn Jabir from Nafi with the same chain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1208
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله قبل غيوب الشفق شاذ والمحفوظ بعد غياب الشفق نافع نحو هذا بإسناده
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى، عن ابن جابر، بهذا المعنى. قال ابو داود: ورواه عبد الله بن العلاء، عن نافع، قال: حتى إذا كان عند ذهاب الشفق نزل فجمع بينهما. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، بِهَذَا الْمَعْنَى. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ ذَهَابِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا.
اس طریق سے بھی ابن جابر سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور عبداللہ بن علاء نے نافع سے یہ حدیث روایت کی ہے: اس میں ہے یہاں تک کہ جب شفق غائب ہونے کا وقت ہوا تو وہ اترے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔
This tradition has also been transmitted by Ibrahim bin Musa al-Razi, from 'Isa, on the authority of Ibn Jabir to the same effect. Abu Dawud said: Abdullah bin al-'Ala narrated on the authority of Nafi saying: When the twilight was about to disappear, he alighted and combined both (the prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1209
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں ہمارے ساتھ ظہر و عصر ملا کر آٹھ رکعتیں اور مغرب و عشاء ملا کر سات رکعتیں پڑھیں۔ سلیمان اور مسدد کی روایت میں «بنا» یعنی ہمارے ساتھ کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صالح مولیٰ توامہ نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اس میں «بغير مطر»”بغیر بارش“ کے الفاظ ہیں۔
Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer at Madina eight of seven rak'ahs, in the noon and afternoon prayers, and the sunset and night prayers. The narrator Sulaiman and Musaddad did not say the words "led us". Abu Dawud said: The aforesaid tradition has also been narrated by Salih, the client of Tu'mah on the authority if Ibn Abbas saying: "Not during rain. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1210
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے کہ سورج ڈوب گیا تو آپ نے مقام سرف میں دونوں (مغرب اور عشاء) ایک ساتھ ادا کی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المواقیت 44 (594)، (تحفة الأشراف: 2937)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/305، 380) (ضعیف)» (اس کے راوی ”یحییٰ بن محمد الجاری“ کے بارے میں کلام ہے)
(مرفوع) حدثنا عبد الملك بن شعيب، حدثنا ابن وهب، عن الليث، قال: قال ربيعة، يعني كتب إليه، حدثني عبد الله بن دينار، قال: وانا عند عبد الله بن عمر فسرنا، فلما رايناه قد امسى، قلنا: الصلاة، غابت الشمس" فسار حتى غاب الشفق، وتصوبت النجوم، ثم إنه نزل فصلى الصلاتين جميعا، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جد به السير صلى صلاتي هذه" يقول: يجمع بينهما بعد ليل. قال ابو داود: رواه عاصم بن محمد، عن اخيه، عن سالم، ورواه ابن ابي نجيح، عن إسماعيل بن عبد الرحمن بن ذؤيب، ان الجمع بينهما من ابن عمر كان بعد غيوب الشفق. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قَالَ: قَالَ رَبِيعَةُ، يَعْنِي كَتَبَ إِلَيْهِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: وَأَنَا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَسِرْنَا، فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قَدْ أَمْسَى، قُلْنَا: الصَّلَاةُ، غَابَتِ الشَّمْسُ" فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ، وَتَصَوَّبَتِ النُّجُومُ، ثُمَّ إِنَّهُ نَزَلَ فَصَلَّى الصَّلَاتَيْنِ جَمِيعًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ صَلَّى صَلَاتِي هَذِهِ" يَقُولُ: يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا بَعْدَ لَيْلٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سَالِمٍ، وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّ الْجَمْعَ بَيْنَهُمَا مِنْ ابْنِ عُمَرَ كَانَ بَعْدَ غُيُوبِ الشَّفَقِ.
عبداللہ بن دینار کہتے ہیں کہ سورج ڈوب گیا، اس وقت میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، پھر ہم چلے، جب دیکھا کہ رات آ گئی ہے تو ہم نے کہا: نماز (ادا کر لیں) لیکن آپ چلتے رہے یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی اور تارے پوری طرح جگمگا نے لگے، پھر آپ اترے، اور دونوں نمازیں (مغرب اور عشاء) ایک ساتھ ادا کیں، پھر کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلتے رہنا ہوتا تو میری اس نماز کی طرح آپ بھی نماز ادا کرتے یعنی دونوں کو رات ہو جانے پر ایک ساتھ پڑھتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث عاصم بن محمد نے اپنے بھائی سے اور انہوں نے سالم سے روایت کی ہے، اور ابن ابی نجیح نے اسماعیل بن عبدالرحمٰن بن ذویب سے روایت کی ہے کہ ان دونوں نمازوں کو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے شفق غائب ہونے کے بعد جمع کیا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Abdullah ibn Dinar said: The sun set when I was with Abdullah ibn Umar. We proceeded, and when we saw that the evening came, we said prayer. He went on travelling until the twilight disappeared and the stars became thick. He then slighted and combined the two prayers. Then he said: I saw the Messenger of Allah ﷺ; when he hastened his travelling, he would pray like this prayer of mine. He said: He would combine the two prayers after the passing of a part of night. Abu Dawud said: This has been transmitted by Asim ibn Muhammad from his brother on the authority of Salim and this has also been narrated by Ibn Abu Najih from Ismail ibn Abdur Rahman ibn Dhuwayb saying that Ibn Umar would combine the two prayers after the disappearance of twilight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1213
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وابن موهب المعنى، قالا: حدثنا المفضل، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ارتحل قبل ان تزيغ الشمس اخر الظهر إلى وقت العصر، ثم نزل فجمع بينهما، فإن زاغت الشمس قبل ان يرتحل صلى الظهر، ثم ركب صلى الله عليه وسلم". قال ابو داود: كان مفضل قاضي مصر، وكان مجاب الدعوة، وهو ابن فضالة. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَابْنُ مَوْهَبٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا، فَإِنْ زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَكِبَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ مُفَضَّلٌ قَاضِيَ مِصْرَ، وَكَانَ مُجَابَ الدَّعْوَةِ، وَهُوَ ابْنُ فَضَالَةَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ فرماتے تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کر دیتے پھر قیام فرماتے اور دونوں کو جمع کرتے، اور اگر کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو آپ ظہر پڑھ لیتے پھر سوار ہوتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مفضل مصر کے قاضی اور مستجاب لدعوات تھے، وہ فضالہ کے لڑکے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ تقصیر الصلاة 15 (1111)، 16 (1112)، صحیح مسلم/المسافرین 5 (704)، سنن النسائی/المواقیت 41 (587)،(تحفة الأشراف: 1515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/247، 265) (صحیح)»
Narrated Anas bin Malik: When the Messenger of Allah ﷺ proceeded before the sun had declined, he delayed the noon prayer till the time of the afternoon prayer, he would then alight and combine the two prayers. If the sun declined before he moved off, he would offer the noon prayer and rode (the beast) - may peace be upon him. Abu Dawud said: The narrator Mufaddal was the judge of Egypt. His supplication was accepted by Allah; he was the son of Fudalah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1214
اس طریق سے بھی عقیل سے یہی روایت اسی سند سے منقول ہے البتہ اس میں اضافہ ہے کہ مغرب کو مؤخر فرماتے یہاں تک کہ جب شفق غائب ہو جاتی تو اسے اور عشاء کو ملا کر پڑھتے۔
The above mentioned tradition has also been reported by 'Uqail through a different chain of narrators. He said: He would delay the evening prayer till he combined the evening and the night prayers when the twilight disappeared.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1215
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، اخبرنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الطفيل عامر بن واثلة، عن معاذ بن جبل، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في غزوة تبوك إذا ارتحل قبل ان تزيغ الشمس اخر الظهر حتى يجمعها إلى العصر فيصليهما جميعا، وإذا ارتحل بعد زيغ الشمس صلى الظهر والعصر جميعا ثم سار، وكان إذا ارتحل قبل المغرب اخر المغرب حتى يصليها مع العشاء، وإذا ارتحل بعد المغرب عجل العشاء فصلاها مع المغرب". قال ابو داود: ولم يرو هذا الحديث إلا قتيبة وحده. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَجْمَعَهَا إِلَى الْعَصْرِ فَيُصَلِّيَهُمَا جَمِيعًا، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ سَارَ، وَكَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبَ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَاءِ، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَاءَ فَصَلَّاهَا مَعَ الْمَغْرِبِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا قُتَيْبَةُ وَحْدَهُ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ فرماتے تو ظہر کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ اسے عصر سے ملا دیتے، اور دونوں کو ایک ساتھ ادا کرتے، اور جب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو ظہر اور عصر کو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے، اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملا کر ادا کرتے، اور اگر مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشاء میں جلدی فرماتے اور اسے مغرب کے ساتھ ملا کر پڑھتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث سوائے قتیبہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے ۱؎۔
Narrated Muadh ibn Jabal: The Prophet ﷺ was engaged in the Battle of Tabuk. If he moved off before the sun had declined, he would delay the noon prayer till he would combine it with the afternoon prayer and would offer them together. If he moved off after the sun had declined, he would combine the noon and afternoon prayers, and then he proceeded; if he moved off before the evening prayer, he would delay the evening prayer; he would offer it along with the night prayer, he would delay the evening prayer; he would offer it along with the night prayer. If he moved off after the evening prayer, he would offer the night prayer earlier and offer it along with the evening prayer. Abu Dawud said: This tradition has not been narrated by anyone except by Qutaibah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1216