English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

40. باب فِي أُهُبِ الْمَيْتَةِ
باب: مردہ جانور کی کھال کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4120
حدثنا مسدد، ووهب بن بيان، وعثمان بن ابي شيبة، وابن ابي خلف، قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال مسدد، ووهب، عن ميمونة، قالت:" اهدي لمولاة لنا شاة من الصدقة، فماتت فمر بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" الا دبغتم إهابها واستنفعتم به، قالوا: يا رسول الله، إنها ميتة، قال: إنما حرم اكلها".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی جسے میں نے آزاد کر دیا تھا کو صدقہ کی ایک بکری ہدیہ میں ملی تو وہ مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا: تم اس کی کھال کو دباغت دے کر اسے اپنے کام میں کیوں نہیں لاتے؟، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو مردار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف اس کا کھانا حرام ہے (نہ کہ اس کی کھال سے نفع اٹھانا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4120]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 61 (1492) والبیوع 101 (2221)، صحیح مسلم/الحیض 27 (364، 365)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4240)، (تحفة الأشراف: 18066، 5839)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 7 (1727)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3610)، موطا امام مالک/الصید 6 (16)، مسند احمد (1/261، 327، 329، 365)، سنن الدارمی/الأضاحي 20 (2031) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1492) صحيح مسلم (363)
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4121
حدثنا مسدد، حدثنا يزيد، حدثنا معمر، عن الزهري بهذا الحديث لم يذكر ميمونة قال: فقال: الا انتفعتم بإهابها، ثم ذكر معناه لم يذكر الدباغ.
اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے، زہری کہتے ہیں: اس پر آپ نے فرمایا: تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا؟ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اور دباغت کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4121]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5839) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1492) صحيح مسلم (363)
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4122
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، قال: قال معمر وكان الزهري" ينكر الدباغ ويقول: يستمتع به على كل حال"، قال ابو داود: لم يذكر الاوزاعي، ويونس، وعقيل في حديث الزهري الدباغ، وذكره الزبيدي، وسعيد بن عبد العزيز، وحفص بن الوليد ذكروا الدباغ.
معمر کہتے ہیں زہری دباغت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے: اس سے ہر حال میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی، یونس اور عقیل نے زہری کی روایت میں دباغت کا ذکر نہیں کیا ہے اور زبیدی، سعید بن عبدالعزیز اور حفص بن ولید نے اس کا ذکر کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4122]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
مسند أحمد (1/ 365)
عبدالرزاق لم يصرح بالسماع
والحديث المرفوع صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 146
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4123
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن زيد بن اسلم، عن عبد الرحمن بن وعلة، عن ابن عباس، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا دبغ الإهاب فقد طهر".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب چمڑہ دباغت دے دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4123]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 27 (366)، سنن الترمذی/اللباس 7 (1728)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4246)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3609)، (تحفة الأشراف: 5822)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 6 (17)، مسند احمد (1/219، 237، 279، 280، 343)، سنن الدارمی/الأضاحی 20 (2029) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (366)
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4124
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، عن امه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر ان يستمتع بجلود الميتة إذا دبغت".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردار کی کھال سے جب وہ دباغت دے دی جائے فائدہ اٹھانے کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4124]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 5 (4257)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3612)، (تحفة الأشراف: 17991)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 6 (18)، مسند احمد (6 /73، 104، 148، 153)، دي /الأضاحي 20 (2030) (صحیح لغیرہ) (سندمیں ام محمدبن عبدالرحمن مجہول ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناپر صحیح ہے،ملاحظہ ہو: صحیح موارد الظمآن: 122، غایة المرام: 26)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
مشكوة المصابيح (509)
أخرجه ابن ماجه (3612 وسنده حسن) والنسائي (4257 وسنده حسن) أم محمد بن عبد الرحمٰن بن ثوبان: وثقھا ابن حبان و ابن عبد البر و يعقوب بن سفيان الفارسي (المعرفة والتاريخ1/ 349، 350، 425) فالسند حسن
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4125
حدثنا حفص بن عمر، وموسى بن إسماعيل، قالا: حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن جون بن قتادة، عن سلمة بن المحبق:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك اتى على بيت فإذا قربة معلقة فسال الماء، فقالوا: يا رسول الله، إنها ميتة، فقال: دباغها طهورها".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں ایک گھر میں تشریف لائے تو وہاں ایک مشک لٹک رہی تھی آپ نے پانی مانگا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار کے کھال کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دباغت سے پاک ہو گئی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4125]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4248)، (تحفة الأشراف: 4560)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6، 7) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4248)
الحسن البصري مدلس وعنعن
والحديث السابق (الأصل : 4123) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 146
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4126
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث، عن كثير بن فرقد، عن عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه،عن امه العالية بنت سبيع، انها قالت: كان لي غنم باحد فوقع فيها الموت، فدخلت على ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك لها، فقالت لي ميمونة: لو اخذت جلودها فانتفعت بها، فقالت: او يحل ذلك؟ قالت: نعم، مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم رجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحمار، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو اخذتم إهابها، قالوا: إنها ميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطهرها الماء والقرظ".
عالیہ بنت سبیع کہتی ہیں کہ میری کچھ بکریاں احد پہاڑ پر تھیں وہ مرنے لگیں تو میں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے مجھ سے کہا: اگر تم ان کی کھالوں سے فائدہ اٹھاتیں! تو میں بولی: کیا یہ درست ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹتے ہوئے گزرے، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اس کی کھال لے لی ہوتی لوگوں نے عرض کیا: وہ تو مری ہوئی ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی اور بیر کی پتی اس کو پاک کر دے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4126]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4251، 4252)، (تحفة الأشراف: 18084)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/334) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
مشكوة المصابيح (510)
أخرجه النسائي (4253 وسنده حسن) وللحديث شواھد
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں