سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جنّت کو پیدا فرمایا تو اس میں رہنے والے قبیلے اور خاندان بھى پىدا کیے، نہ ان میں اضافہ ہوگا اور نہ ان میں کمى کى جائے گى۔“ ایک آدمى کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر عمل کرنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم عمل کرو، بے شک ہر آدمى کے لیے اس رستے کى طرف آسانى کى گئى ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «معجم الأوسط، رقم: 4878، إسناده ضعيف - ابن عدي ضعفاء: 46/2 - مجمع الزوائد: 188/7.»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص میں تین اوصاف موجود ہوں وہ ایمان کا مزہ چکھ لیتا ہے۔ (1) جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے زیادہ اور کسى سے محبت نہ رکھتا ہو۔ (2) جس شخص کو اپنے دین سے مرتد ہو جانا آگ میں جلا دیا جانے سے زیادہ محبوب ہو۔ (٣) جو اللہ کے لیے کسی سے دوستی رکھتا ہو، اور اللہ کے لیے ہی کسی سے بغض رکھتا ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الإيمان، باب حلاوة الإيمان، رقم: 16 - مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان خصال من اتصف...، رقم: 43.»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں، اور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، تو وہ شخص جنّت میں داخل ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الإيمان، باب الدليل على من مات، رقم: 26 - مسند أحمد: 65/1 - ابن حبان: رقم: 201.»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پانچ کام اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے کرے گا وہ جنّت میں داخل ہو جائے گا۔ (١) جو شخص پانچ نمازوں کی ان کے وضو، رکوع و سجود سمیت حفاظت کرے گا تو وہ جنّت میں داخل ہو جائے گا۔ (٢) دل کی خوشى کے ساتھ اپنے مال سے زکوٰۃ ادا کرے۔ (٣) جو شخص راستے کی طاقت ہوتے ہوئے بیت اللہ کا حج کرے۔ (٤) رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ (٥) اور امانت ادا کرے۔“
تخریج الحدیث: «سنن أبى داؤد، كتاب الصلاة، باب فى المحافظة على وقت الصلوات، رقم: 429، قال الشيخ الألباني: حسن - مجمع الزوائد: 47/1.»
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: (١)”لا الٰہ الا اللہ“ کی گواہی دینے پر۔ (٢) نماز قائم کرنے پر۔ (٣) زکوٰۃ ادا کرنے پر۔ (٤) بیت اللہ کا حج کرنے پر۔ اور (٥) رمضان کے روزے رکھنے پر۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الإيمان، باب الإيمان و قول النبى صلى الله عليه وسلم، رقم: 8 - مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان أركان الإسلام، رقم: 16.»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر زمان میں کچھ لوگ تقدیر کو جھٹلا دیں گے، یہ لوگ اس امّت کے مجوسى ہوں گے، اگر وہ بیمار ہوں جائیں تو ان کى بیمار پرسى نہ کرو، اگر مر جائیں تو ان کے جنازے میں بھی شریک نہ ہوں۔“
تخریج الحدیث: «سنن أبى داؤد، كتاب السنة، باب فى القدر، رقم: 4691 - مستدرك حاكم: 159/1 - مسند أحمد: 125/2.»
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تین افراد سے قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا سفید و سیاہ بالوں والا زانی، (2) متکبر فقیر، (3) جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا تو وہ اس کو قسم سے ہی خریدتا اور بیچتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 246/6، رقم: 6111 - صحيح الجامع، رقم: 3072 - صحيح ترغيب و ترهيب، رقم: 1788.»