نماز کے مسائل नमाज़ के मसले نماز فجر کی قرآت کا بلند آواز سے پڑھنا۔ “ फ़ज्र की नमाज़ में ऊँची आवाज़ से क़ुरआन का पढ़ना ”
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ہمراہ عکاظ کے بازار کی طرف ارادہ کر کے چلے اور (اس وقت) شیاطین کے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حجاب کیا جا چکا تھا اور ان پر شعلے پھینکے جاتے تھے۔ پس شیاطین اپنی قوم کے پاس لوٹ آئے۔ قوم نے کہا تمہیں کیا ہوا ہے؟ (اب کی مرتبہ کوئی چیز نہیں لائے) تو شیاطین نے کہا کہ ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے اور اب ہم پر شعلے برسائے جا رہے ہیں۔ قوم نے کہا تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان کسی ایسی چیز نے حجاب پیدا کر دیا ہے جو ابھی ظاہر ہوئی ہے لہٰذا روئے زمین پر مشرق و مغرب میں سفر کرو اور دیکھو کہ وہ کیا چیز ہے جس نے تمہارے اور آسمانی خبر کے درمیان حجاب ڈال دیا۔ چنانچہ وہ لوگ اس تلاش میں نکلے تو جو لوگ (ان میں سے) تہامہ کی طرف آئے تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت مقام) نخلہ میں تھے، عکاظ کے بازار جانے کا ارادہ رکھتے جا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) اپنے اصحاب کے ہمراہ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے جب ان جنوں نے قرآن کو سنا تو اس کو سنتے ہی رہ گئے، کہنے لگے کہ اللہ کی قسم! یہی ہے جس نے تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حجاب ڈال دیا۔ پس وہیں سے جب اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گئے تو کہنے لگے۔ ”اے ہماری قوم! ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی راہ بتایا ہے پس ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم ہرگز اپنے پروردگار کا کسی کو شریک نہ بنائیں گے (سورۃ الجن: 72)“ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر (سورۃ الجن کی) یہ آیات نازل فرمائیں ((قل او حی الیّ)) (سورۃ الجن: 1) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جنوں کی گفتگو نقل کی گئی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جن نمازوں میں حکم دیا گیا ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت کی اور جن میں حکم دیا گیا ان میں سکوت کیا اور ”تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے“ (کہ بھولے سے کوئی غلط حکم دیدے۔ سورۃ مریم: 64) ”اور بیشک تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے افعال و اقوال) میں ایک اچھی پیروی ہے۔“ (سورۃ الاحزاب: 21)۔
|