من كتاب الصوم روزے کے مسائل 45. باب في صِيَامِ الْمُحَرَّمِ: محرم کے مہینے میں روزے رکھنے کا بیان
نعمان بن سعد نے کہا ایک شخص سیدنا على رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور پوچھا کہ وہ رمضان کے مہینے کے بعد کون سے مہینے میں روزے رکھے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اس بارے میں جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کسی نے مجھ سے اب تک نہیں پوچھا، ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ وہ رمضان کے بعد سال کے کس مہینے میں روزے رکھے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو محرم کے روزے رکھنے کا حکم دیا، اور فرمایا: ”اس دن میں الله تعالیٰ نے ایک قوم پر رحمت کی اور آگے ایک قوم پر اور رحمت کرے گا۔“ (پہلی قوم سے مراد بنی اسرائیل ہیں اور دوسری قوم يقيناً امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔)
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 1797]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 741]، [أبويعلی 267]، [ابن أبى شيبه 41/3]، [عبدالله بن الإمام أحمد فى الزوائد على المسند 155/1، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن إسحاق
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے بعد بہترین روزے اس مہینے کے روزے ہیں جس کو تم محرم کہتے ہو۔“
تخریج الحدیث: «زيد بن عوف متروك واتهمه أبو زرعة. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1798]»
اس روایت کی سند میں زید بن عوف متروک ہیں، لیکن دوسری اسانید سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1162]، [أبوداؤد 2429]، [ترمذي 438]، [نسائي 1612]، [ابن ماجه 1742]، [ابن حبان 2563، 3636]، [أحمد 303/2]، [بغوي 923، 1788] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: زيد بن عوف متروك واتهمه أبو زرعة. ولكن الحديث صحيح
اس سند سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1799]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1793 سے 1796) مذکورہ بالا احادیث سے محرّم کے روزوں کی فضیلت ثابت ہوئی، مزید تفصیل آگے آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|