الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
14. باب الثَّيِّبِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ:
باپ اپنی ثیبہ بیٹی کا نکاح اس کی مرضی کے خلاف کر دے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا يحيى بن سعيد، انه سمع القاسم بن محمد: انه سمع عبد الرحمن بن يزيد، ومجمع بن يزيد الانصاريين، حدثاه: ان رجلا منهم من الانصار يدعى خذاما انكح بنتا له فكرهت نكاح ابيها، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فرد عنها نكاح ابيها"، فنكحت ابا لبابة بن عبد المنذر فذكر يحيى: انه بلغه انها كانت ثيبا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ: أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، حَدَّثَاهُ: أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ مِنَ الْأَنْصَارِ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ بِنْتًا لَهُ فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَرَدَّ عَنْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا"، فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ فَذَكَرَ يَحْيَى: أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا.
عبدالرحمٰن بن یزید اور مجمع بن یزید دونوں انصاری بھائیوں نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے جن کو خذام کہا جاتا تھا اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا جس کو اس نے پسند نہ کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ کا (کرایا ہوا) نکاح فسخ کرا دیا اور اس عورت نے ابولبابہ بن عبدالمنذر سے نکاح کر لیا۔ یحییٰ بن سعید نے کہا: ان کو خبر لگی ہے کہ یہ عورت ثیبہ تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2237]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5138]، [أبوداؤد 2101]، [نسائي 3273]، [ابن ماجه 1873]، [أحمد 328/6]، [سعيد بن منصور 576]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عبد الرحمن، ومجمع ابني يزيد بن جارية، ان خنساء بنت خذام زوجها ابوها وهي ثيب، فكرهت ذلك، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم "فرد نكاحها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وُمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ، أَنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ زَوَّجَهَا أَبُوهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ، فَكَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَرَدَّ نِكَاحَهَا".
یزید بن جاریہ کے دونوں بیٹوں عبدالرحمٰن و مجمع سے مروی ہے کہ سیدہ خنساء بنت جذام رضی اللہ عنہا کا ان کے باپ نے نکاح کر دیا وہ ثیبہ تھیں اور انہوں نے اس نکاح کو پسند نہ کیا، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نکاح فسخ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده قوي وهو عند مالك في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2238]»
اس روایت کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5138]، [أحمد 328/6، وغيرهما]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2227 سے 2229)
ان دونوں روایات سے معلوم ہوا کہ باپ اپنی بیٹی کا نکاح زبردستی نہیں کر سکتا، اور اگر بیٹی کی پسند کے خلاف باپ نکاح کر بھی دے تو لڑکی کی طلب پر وہ نکاح فسخ کرا دیا جائے گا خواہ وہ لڑکی ثیبہ ہو یا باکرہ، اور امام احمد و امام ابوداؤد رحمہما اللہ وغیرہ کی روایات میں ذکر ہے کہ ایک باپ نے اپنی باکرہ لڑکی کا نکاح اس کی مرضی کے خلاف کر دیا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اختیار دیا، چاہے تو اس نکاح کو برقرار رکھے اور چاہے تو فسخ کرا دے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی یہی اشارہ دیا ہے لیکن پہلی حدیث میں ثیبہ کا ذکر ہے اس لئے بعض علماء نے کہا صرف ثیبہ کا نکاح فسخ کرانے کا اختیار دیا، لیکن امام بخاری رحمہ اللہ کا قول زیادہ صحیح ہے کیونکہ احادیث میں ثیبہ اور باکرہ دونوں کا ذکر آیا ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي وهو عند مالك في النكاح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.