الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
26. باب الرَّجُلِ يَكُونُ عِنْدَهُ النِّسْوَةُ:
آدمی کی کئی بیویاں ہوں تو کس کے ساتھ سفر کرے؟
حدیث نمبر: 2245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسماعيل، حدثنا ابن المبارك، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر، اقرع بين نسائه، فايتهن خرج سهمها، خرج بها معه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ، أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا، خَرَجَ بِهَا مَعَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کا قرعہ ڈالتے تھے اور جس کے نام کا قرعہ نكلتا اسی کو ساتھ لے کر سفر پر نکلتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2254]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2593، 5211]، [مسلم 2770]، [أبوداؤد 2138]، [ابن ماجه 1970]، [أبويعلی 4397]، [ابن حبان 4212]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2244)
جس عورت کا قرعہ نکلتا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی کو سفر میں اپنے ہمراہ لے جاتے اور باقی عورتوں کو مدینہ میں چھوڑ جاتے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کمالِ انصاف تھا، ورنہ علمائے کرام نے کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تقسیم واجب نہ تھی اور الله تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دے دیا تھا جس عورت کے پاس چاہیں رہیں، فرمایا: « ﴿تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ .....﴾ [الأحزاب: 51] » ترجمہ: ان میں سے جس کو آپ چاہیں علیحدہ کر دیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.