الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
41. باب: «الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ» :
بچہ اس کا ہو گا جس کی زوجیت یا ملکیت میں عورت ہو
حدیث نمبر: 2272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، يرفعه، قال: "الولد للفراش، وللعاهر الحجر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا، اور زنا کرنے والے کے لئے پتھر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2281]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم فى الرضاع 1458]، [نسائي 3515]، [ابن ماجه 2005]، [الحميدي 1116]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2271)
«فراش» ایسی خاتون کو کہتے ہیں جس سے شوہر مجامعت و مباشرت کر چکا ہو خواہ وہ بیوی ہو یا لونڈی، اور یہاں فراش سے مراد اس کا مالک یا صاحب ہے۔
«العاهر» یعنی زانی اور «للحجر» یعنی پتھروقتی ہے، یعنی اس کے لئے سوائے ناکامی و نامرادی، ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں۔
ایک قول یہ ہے کہ زانی کے لئے سنگساری ہے یعنی اسے رجم کیا جائے گا۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة زوج النبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: "الولد للفراش".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ (صاحب) فراش کا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو عند مالك مطولا في الأقضية، [مكتبه الشامله نمبر: 2282]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2218، 2745]، [مسلم 1457]، [نسائي 3598]، [ابن ماجه 2005]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو عند مالك مطولا في الأقضية
حدیث نمبر: 2274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع، حدثنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عروة، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان عتبة بن ابي وقاص عهد إلى اخيه سعد بن ابي وقاص: ان يقبض إليه ابن وليدة زمعة، فقال عتبة: إنه ابني، فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم زمن الفتح، اخذ سعد بن ابي وقاص ابن وليدة زمعة، فإذا هو اشبه الناس بعتبة بن ابي وقاص، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "هو لك يا عبد بن زمعة من اجل انه ولد على فراش ابيه"، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:"احتجبي منه يا سودة بنت زمعة مما راى من شبهه بعتبة بن ابي وقاص، وسودة بنت زمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنْ يَقْبِضَ إِلَيْهِ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، فَقَالَ عُتْبَةُ: إِنَّهُ ابْنِي، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ، أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، فَإِذَا هُوَ أَشْبَهُ النَّاسِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ"، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"احْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ مِمَّا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: عتبہ بن ابی وقاص نے (مرتے وقت) اپنے بھائی سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے اور وہ اس کو اپنی تحویل میں لے لے، چنانچہ جب فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے زمعہ کی لونڈی کے اس لڑکے کو لے لیا جو اور لوگوں میں عتبہ بن ابی وقاص ہی سے زیادہ مشابہ تھا، جب یہ قضیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا: یہ بچہ، اے عبد بن زمعہ تمہارے لئے ہے، اس لئے کہ اس کی ولادت اپنے باپ کے فراش پر ہوئی ہے۔ (کیونکہ اس وقت بچے کی ماں عبد بن زمعہ کی ملکیت میں تھیں)، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے سودہ! اس لڑکے سے پردہ کرنا، یہ اس مشابہت کی وجہ سے فرمایا جو اس لڑکے کو عتبہ بن ابی وقاص سے تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مطول سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2283]»
اس روایت کی سند صحیح اور پچھلی مختصر حدیث کی تفصیلی روایت ہے، تخریج وہی ہے جو پیچھے گذری۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2272 سے 2274)
قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ بچہ اسی سے منسوب ہوگا جس کے گھر پیدا ہوا، اس لئے قاعدے کے لحاظ سے وہ ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کا بھائی ہوا اور اس سے پردہ نہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح مشابہت و مماثلت کی وجہ سے فرمایا کہ یہ تمہارے حقیقی بھائی کی طرح نہیں ہے اور عتبہ ہی کا لڑکا تمہارے لئے اجنبی ہے، نامحرم ہے، اس سے تم کو پردہ کرنا ہے۔
اس طویل حدیث سے جو صحیحین میں اور زیادہ تفصیل سے موجود ہے معلوم ہوا کہ زنا سے پیدا شده بچہ اسی کا مانا جائے گا، عورت جس کے عقد یا ملکیت میں ہو، چاہے زانی کتنا ہی دعویٰ کرے لیکن بچہ صاحبِ فراش کا ہوگا۔
اسی کی طرف منسوب اور اس کا وارث مانا جائے گا، اور اولاد کے سے احکام اس کے لئے جاری ہونگے، چاہے بچے کے اندر زانی کی مشابہت بھی پائی جائے، اور اگر صاحبِ فراش یعنی شوہر یا مالک اسے اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دے تو بچہ ماں کے ساتھ ملحق کر دیا جائے اور ماں کی طرف ہی منسوب ہوگا، زانی کے ساتھ نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مطول سابقه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.