عن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كتب إلى قيصر يدعوه إلى الإسلام وبعث بكتابه إليه دحية الكلبي وامره ان يدفعه إلى عظيم بصرى ليدفعه إلى قيصر فإذا فيه: بسم الله الرحمن الرحيم من محمد عبد الله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم سلام على من اتبع الهدى اما بعد فإني ادعوك بداعية الإسلام اسلم تسلم واسلم يؤتك الله اجرك مرتين وإن توليت فعليك إثم الاريسيين و (يا اهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا وبينكم ان لا نعبد إلا الله ولا نشرك به شيئا ولا يتخذ بعضنا بعضا اربابا من دون الله فإن تولوا فقولوا: اشهدوا بانا مسلمون) متفق عليه. وفي رواية لمسلم قال: من محمد رسول الله وقال: «إثم اليريسيين» وقال: «بدعاية الإسلام» عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ يَدْعُوهُ إِلَى الْإِسْلَامِ وَبَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَيْهِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى لِيَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ فَإِذَا فِيهِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أدْعوكَ بداعيَةِ الْإِسْلَامِ أَسْلِمْ تَسْلَمْ وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجَرَكَ مَرَّتَيْنِ وَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَعَلَيْكَ إِثْمُ الْأَرِيسِيِّينَ وَ (يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَن لَا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا: اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: مِنْ محمَّدٍ رسولِ اللَّهِ وَقَالَ: «إِثمُ اليريسيِّينَ» وَقَالَ: «بِدِعَايَةِ الْإِسْلَام»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیصر کے نام خط لکھا تاکہ آپ اسے اسلام کی طرف دعوت دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو خط دے کر اس کی طرف بھیجا اور اسے حکم فرمایا کہ وہ اسے عظیم بصری کے حوالے کرے تاکہ وہ اسے قیصر تک پہنچائے، اس میں لکھا ہوا تھا: ((بسم اللہ الرحمن الرحیم))”شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے“ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہرقل عظیم روم کی طرف، اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے، امابعد! میں تمہیں اسلام کی دعوت پیش کرتا ہوں، اسلام لاؤ سالم رہو گے۔ اسلام لاؤ! اللہ تمہیں تمہارا اجر دو بار دے گا۔ اور اگر تم نے رو گردانی کی تو تم پر رعایا کا بھی گناہ ہو گا، اے اہل کتاب! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کریں، اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، اور ہم اللہ کے سوا ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں، پس اگر وہ رخ پھیریں تو کہہ دو کہ تم لوگ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔ “ بخاری، مسلم۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، راوی بیان کرتے ہیں ”محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول کی طرف سے“ پھر ((اریسیّین)) کے بجائے ((الیریسیّین)) اور ((بداعیۃ الاسلام)) کے بجائے ((بدعایۃ الاسلام)) کے الفاظ ہیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7) و مسلم (1772/74)»