الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
20. باب جَوَازِ اسْتِتْبَاعِهِ غَيْرَهُ إِلَى دَارِ مَنْ يَثِقُ بِرِضَاهُ بِذَلِكَ وَيَتَحَقَّقُهُ تَحَقُّقًا تَامًّا وَاسْتِحْبَابِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ:
باب: اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خلف بن خليفة ، عن يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم او ليلة، فإذا هو بابي بكر وعمر، فقال:" ما اخرجكما من بيوتكما هذه الساعة؟"، قالا: الجوع يا رسول الله، قال:" وانا والذي نفسي بيده لاخرجني الذي اخرجكما قوموا"، فقاموا معه فاتى رجلا من الانصار، فإذا هو ليس في بيته، فلما راته المراة، قالت: مرحبا واهلا، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم اين فلان؟، قالت: ذهب يستعذب لنا من الماء إذ جاء الانصاري، فنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وصاحبيه ثم قال: الحمد لله ما احد اليوم اكرم اضيافا مني"، قال: فانطلق فجاءهم بعذق فيه بسر وتمر ورطب، فقال: كلوا من هذه واخذ المدية، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياك والحلوب"، فذبح لهم فاكلوا من الشاة، ومن ذلك العذق وشربوا، فلما ان شبعوا ورووا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي بكر وعمر:" والذي نفسي بيده لتسالن عن هذا النعيم يوم القيامة اخرجكم من بيوتكم الجوع، ثم لم ترجعوا حتى اصابكم هذا النعيم".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ، فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَقَالَ:" مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟"، قَالَا: الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَأَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا قُومُوا"، فَقَامُوا مَعَهُ فَأَتَى رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ، فَلَمَّا رَأَتْهُ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ فُلَانٌ؟، قَالَتْ: ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنَ الْمَاءِ إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ، فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أَكْرَمَ أَضْيَافًا مِنِّي"، قَالَ: فَانْطَلَقَ فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ، فَقَالَ: كُلُوا مِنْ هَذِهِ وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ"، فَذَبَحَ لَهُمْ فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا، فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ، ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النَّعِيمُ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات باہر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا۔ پوچھا: تم کیوں نکلے اس وقت۔ انہوں نے کہا: بھوک کے مارے نکلے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں بھی اسی وجہ سے نکلا، چلو پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر آئے، وہ اپنے گھر میں نہیں تھا، اس کی عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ کہنے لگی: آئیے آپ اچھے آئے اپنے لوگوں میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں شخص (اس کے خاوند کو فرمایا) کہاں گیا ہے۔؟ وہ بولی ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گیا ہے۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا اجنبی عورت سے بات کرنا اور جواب دینا اس کو درست ہے عذر سے۔ اسی طرح عورت کا اس مرد کو گھر میں بلا سکتی ہے جس کے آنے سے خاوند راضی ہو) اتنے میں وہ مرد انصاری آ گیا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو کہا: شکر ہے اللہ کا آج کے دن کسی کے پاس ایسے عزت والے مہمان نہیں ہیں، جیسے میرے پاس ہیں۔ پھر گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لے کر آیا جس میں گدر، سوکھی اور تازہ کھجوریں تھیں اور کہنے لگا: اس میں سے کھائیے، پھر اس نے چھری لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ والی بکری مت کاٹنا۔ اس نے ایک بکری ذبح کی اور سب نے اس کا گوشت کھایا اور کھجور بھی کھائی اور پانی پیا، جب سیر ہوئے کھانے اور پینے سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے سوال ہو گا اس نعمت کا قیامت کے دن، تم اپنے گھروں سے نکلے بھوک کے مارے پھر نہیں لوٹے یہاں تک کہ تم کو یہ نعمت ملی۔
حدیث نمبر: 5314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو هشام يعني المغيرة بن سلمة ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا يزيد ، حدثنا ابو حازم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: بينا ابو بكر قاعد وعمر معه إذ اتاهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما اقعدكما هاهنا، قالا: اخرجنا الجوع من بيوتنا والذي بعثك بالحق، ثم ذكر نحو حديث خلف بن خليفة.وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ يَعْنِي المُغِيرَةَ بْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: بَيْنَا أَبُو بَكْرٍ قَاعِدٌ وَعُمَرُ مَعَهُ إِذْ أَتَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا أَقْعَدَكُمَا هَاهُنَا، قَالَا: أَخْرَجَنَا الْجُوعُ مِنْ بُيُوتِنَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ خَلَفِ بْنِ خَلِيفَةَ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حجاج بن الشاعر ، حدثني الضحاك بن مخلد ، من رقعة عارض لي بها ثم قراه علي، قال: اخبرناه حنظلة بن ابي سفيان ، حدثنا سعيد بن ميناء ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: لما حفر الخندق رايت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا، فانكفات إلى امراتي، فقلت لها: هل عندك شيء؟ فإني رايت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا، فاخرجت لي جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهيمة داجن، قال: فذبحتها وطحنت ففرغت إلى فراغي، فقطعتها في برمتها ثم وليت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: لا تفضحني برسول الله صلى الله عليه وسلم ومن معه، قال: فجئته فساررته، فقلت: يا رسول الله، إنا قد ذبحنا بهيمة لنا وطحنت صاعا من شعير كان عندنا، فتعال انت في نفر معك، فصاح رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال يا اهل الخندق:" إن جابرا قد صنع لكم سورا فجئت بكم"، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنزلن برمتكم ولا تخبزن عجينتكم حتى اجيء"، فجئت وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يقدم الناس حتى جئت امراتي، فقالت: بك وبك، فقلت: قد فعلت الذي قلت لي، فاخرجت له عجينتنا، فبصق فيها وبارك ثم عمد إلى برمتنا، فبصق فيها وبارك، ثم قال:" ادعي خابزة فلتخبز معك واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها" وهم الف فاقسم بالله لاكلوا حتى تركوه وانحرفوا، وإن برمتنا لتغط كما هي وإن عجينتنا او كما، قال الضحاك: لتخبز كما هو.حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، مِنْ رُقْعَةٍ عَارَضَ لِي بِهَا ثُمَّ قَرَأَهُ عَلَيَّ، قَالَ: أَخْبَرَنَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا، فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي، فَقُلْتُ لَهَا: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا، فَأَخْرَجَتْ لِي جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ، قَالَ: فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي، فَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ مَعَهُ، قَالَ: فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَدْ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَتْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا، فَتَعَالَ أَنْتَ فِي نَفَرٍ مَعَكَ، فَصَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ:" إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ لَكُمْ سُورًا فَجِئْتُ بِكُمْ"، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَتَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ"، فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدَمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي، فَقَالَتْ: بِكَ وَبِكَ، فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ لِي، فَأَخْرَجْتُ لَهُ عَجِينَتَنَا، فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَكَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا، فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَكَ، ثُمَّ قَالَ:" ادْعِي خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعَكِ وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا" وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَأَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا، وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَتَنَا أَوْ كَمَا، قَالَ الضَّحَّاكُ: لَتُخْبَزُ كَمَا هُوَ.
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب خندق کھودی گئی (مدینہ کے گرد) تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پایا۔ میں اپنی بی بی کے پاس لوٹا اور کہا: تیرے پاس کچھ ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت بھوکا پایا ہے۔ اس نے ایک تھیلہ نکالا جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ تھا پلا ہوا اور میں نے اس کو ذبح کیا اور میری عورت نے آٹا پیسا وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی، میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا۔ بعد اس کے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹا، عورت بولی: مجھ کو رسوا نہ کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے (یعنی کھانا تھوڑا ہے کہیں بہت سے آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا) جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو چپکے سے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا ہمارے پاس تھا تیار کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر تشریف لائیے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اور فرمایا: اے خندق والو! جابر نے تمہای دعوت کی ہے تو چلو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ہانڈی کو مت اتارنا اور آٹے کی روٹی مت پکانا، جب تک میں نہ آ جاؤں۔ پھر میں گھر میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے۔ میں اپنی عورت کے پاس آیا وہ بولی: تو ہی ذلیل ہو گا اور تجھے ہی لوگ ذلیل اور برا کہیں گے۔ میں نے کہا: میں نے تو وہی کیا جو تو نے کہا تھا (پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاش کر دیا اور سب کو دعوت سنا دی۔) آخر اس نے وہ آٹا نکالا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لب مبارک اس میں ڈالا اور برکت کی دعا کی، پھر ہماری ہانڈی کی طرف چلے اس میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی۔ بعد اس کے فرمایا: ایک روٹی پکانے والی اور بلا لے جو تیرے ساتھ مل کر پکائے (میری عورت سے فرمایا) اور ہانڈی میں سے ڈوئی نکال کر نکالتی جا اس کو اتار مت، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے تو میں قسم کھاتا ہوں کہ سب نے کھایا یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے اور ہانڈی کا وہی حال تھا ابل رہی تھی اور آٹا بھی ویسا ہی تھا اس کی روٹیاں بن رہی تھیں۔
حدیث نمبر: 5316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك بن انس ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، انه سمع انس بن مالك ، يقول: قال ابو طلحة لام سليم: قد سمعت صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضعيفا اعرف فيه الجوع فهل عندك من شيء؟ فقالت: نعم، فاخرجت اقراصا من شعير ثم اخذت خمارا لها فلفت الخبز ببعضه ثم دسته تحت ثوبي وردتني ببعضه، ثم ارسلتني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فذهبت به فوجدت رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا في المسجد ومعه الناس، فقمت عليهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارسلك ابو طلحة؟"، قال: فقلت: نعم، فقال:" الطعام؟"، فقلت: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمن معه:" قوموا"، قال: فانطلق وانطلقت بين ايديهم حتى جئت ابا طلحة فاخبرته، فقال ابو طلحة يا ام سليم: قد جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس وليس عندنا ما نطعمهم، فقالت: الله ورسوله اعلم، قال: فانطلق ابو طلحة حتى لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم معه حتى دخلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هلمي ما عندك يا ام سليم"، فاتت بذلك الخبز، فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم، ففت وعصرت عليه ام سليم عكة لها، فادمته، ثم قال فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله ان يقول، ثم قال: ائذن لعشرة، فاذن لهم فاكلوا حتى شبعوا ثم خرجوا، ثم قال: ائذن لعشرة، فاذن لهم فاكلوا حتى شبعوا ثم خرجوا، ثم قال: ائذن لعشرة حتى اكل القوم كلهم وشبعوا والقوم سبعون رجلا او ثمانون.وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْم: قَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ؟"، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" أَلِطَعَامٍ؟"، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ:" قُومُوا"، قَالَ: فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ: قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ، فَقَالَتْ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلُمِّي مَا عِنْدَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ"، فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفُتَّ وَعَصَرَتْ عَلَيْهِ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا، فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ حَتَّى أَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ رَجُلًا أَوْ ثَمَانُونَ.
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابوطلحہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا (ام سلیم ابو طلحہ کی بی بی اور انس کی ماں تھیں) سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز میں کمزوری پائی، میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں تو تیرے پاس کھانے کو کچھ ہے؟ وہ بولی: ہاں ہے، پھر اس نے جو کی کئی روٹیاں نکالیں اور اپنی اوڑھنی لی، اس میں روٹیوں کو لپیٹا اور پھر ان کو میرے کپڑے میں چھپا دیا کچھ مجھ کو اوڑھا دیا (یعنی ایک ہی کپڑے میں سے کچھ مجھ اوڑھا دیا اور کچھ کپڑے میں روٹی چھپا دی) پھر مجھ کو بھیجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، میں اس کو لے کر گیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں بیٹھا ہوا پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگ تھے، میں کھڑا رہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ کو ابوطلحہ نے بھیجا ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سب ساتھیوں سے فرمایا: اٹھو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے۔ میں سب کے سامنے چلا یہاں تک کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا۔ ان کو خبر کی۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لے کر تشریف لائے اور ہمارے پاس ان کے کھلانے کو کچھ نہیں ہے۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھ کر ملے۔ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلیم! تیرے پاس کیا ہے۔؟ وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ سب روٹیاں توڑی گئیں۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے تھوڑا گھی اس پر ڈال دیا وہ گویا سالن تھا، پھر جو اللہ کو منظور تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دعا کی) بعد اس کے فرمایا: دس آدمیوں کو بلاؤ۔ انہوں نے کھایا پیٹ بھر کر وہ نکلے۔ پھر فرمایا: اور دس کو بلاؤ۔ انہوں نے بھی کھایا اور سیر ہو کر چلے۔ پھر فرمایا: اور دس کو بلاؤ یہاں تک کہ سب نے کھا لیا سیر ہو کر اور سب ستر یا اسی آدمی تھے۔
حدیث نمبر: 5317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا سعد بن سعيد ، حدثني انس بن مالك ، قال: بعثني ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لادعوه وقد جعل طعاما، قال: فاقبلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم مع الناس، فنظر إلي فاستحييت، فقلت: اجب ابا طلحة، فقال للناس:" قوموا"، فقال ابو طلحة: يا رسول الله، إنما صنعت لك شيئا، قال: فمسها رسول الله صلى الله عليه وسلم ودعا فيها بالبركة، ثم قال:" ادخل نفرا من اصحابي عشرة"، وقال:" كلوا واخرج لهم شيئا من بين اصابعه" فاكلوا حتى شبعوا فخرجوا، فقال:" ادخل عشرة"، فاكلوا حتى شبعوا فما زال يدخل عشرة ويخرج عشرة حتى لم يبق منهم احد إلا دخل، فاكل حتى شبع ثم هياها، فإذا هي مثلها حين اكلوا منها.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَدْعُوَهُ وَقَدْ جَعَلَ طَعَامًا، قَالَ: فَأَقْبَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ، فَنَظَرَ إِلَيَّ فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقُلْتُ: أَجِبْ أَبَا طَلْحَةَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ:" قُومُوا"، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا صَنَعْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: فَمَسَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا فِيهَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ:" أَدْخِلْ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِي عَشَرَةً"، وَقَالَ:" كُلُوا وَأَخْرَجَ لَهُمْ شَيْئًا مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ" فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَخَرَجُوا، فَقَالَ:" أَدْخِلْ عَشَرَةً"، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَمَا زَالَ يُدْخِلُ عَشَرَةً وَيُخْرِجُ عَشَرَةً حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ، فَأَكَلَ حَتَّى شَبِعَ ثُمَّ هَيَّأَهَا، فَإِذَا هِيَ مِثْلُهَا حِينَ أَكَلُوا مِنْهَا.
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مجھے سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بھیجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دینے کے لئے اور کھانا انہوں نے تیار کیا تھا۔ میں آیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا، مجھے شرم آئی، میں نے عرض کیا: ابوطلحہ کی دعوت قبول کیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: چلو۔ ابوطلحہ نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے تو آپ کے لئے تھوڑا سا کھانا تیار کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو چھوا اور دعا کی اس میں برکت ہونے کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ساتھیوں میں سے دس آدمیوں کو بلا لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ۔ اور اپنی انگلیوں کے بیچ میں سے کچھ نکالا۔ انہوں نے کھایا اور سیر ہو گئے، وہ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور دس کو بلا لے۔ انہوں نے بھی کھایا اور نکلے، پھر اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس دس کو اندر بلاتے اور دس دس باہر جاتے یہاں تک کہ کوئی ان میں سے باقی نہ رہا جو سیر نہ ہوا ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو ایک جگہ کیا تو وہ اتنا ہی تھا جتنا انہوں نے کھانا شروع کیا تھا۔
حدیث نمبر: 5318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سعيد بن يحيي الاموي ، حدثني ابي ، حدثنا سعد بن سعيد ، قال: سمعت انس بن مالك ، قال: بعثني ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وساق الحديث بنحو حديث ابن نمير ، غير انه قال في آخره: " ثم اخذ ما بقي فجمعه ثم دعا فيه بالبركة "، قال: فعاد كما كان، فقال دونكم هذا.وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَي الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْر ٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهِ: " ثُمَّ أَخَذَ مَا بَقِيَ فَجَمَعَهُ ثُمَّ دَعَا فِيهِ بِالْبَرَكَةِ "، قَالَ: فَعَادَ كَمَا كَانَ، فَقَالَ دُونَكُمْ هَذَا.
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور پھر ابن نمیر کی روایت کی طرح حدیث نقل کی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پھر جو کھانا بچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اکٹھا کیا اور دعا کی اس میں برکت کی وہ اتنا ہی ہو گیا جتنا پہلے تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لے لو اس کو۔
حدیث نمبر: 5319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي ، حدثنا عبيد الله بن عمرو ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن انس بن مالك ، قال: امر ابو طلحة ام سليم ان تصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما لنفسه خاصة، ثم ارسلني إليه، وساق الحديث، وقال فيه: فوضع النبي صلى الله عليه وسلم يده وسمى عليه، ثم قال: ائذن لعشرة، فاذن لهم فدخلوا، فقال: " كلوا وسموا الله "، فاكلوا حتى فعل ذلك بثمانين رجلا، ثم اكل النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، واهل البيت وتركوا سؤرا.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَمَرَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ أَنْ تَصْنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لِنَفْسِهِ خَاصَّةً، ثُمَّ أَرْسَلَنِي إِلَيْهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَسَمَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، فَقَالَ: " كُلُوا وَسَمُّوا اللَّهَ "، فَأَكَلُوا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ بِثَمَانِينَ رَجُلًا، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، وَأَهْلُ الْبَيْتِ وَتَرَكُوا سُؤْرًا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کھانے پر رکھا اور اللہ کا نام لیا پھر فرمایا۔ دس آدمیوں کو آنے دو۔ انہوں نے دس کو اجازت دی وہ اندر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور اللہ کا نام لو۔ انہوں نے کھایا یہاں تک کہ اسّی (۸۰) آدمیوں کو اسی طرح بلایا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور گھر والوں نے سب کے بعد کھایا۔ تب بھی کھانا بچ گیا۔
حدیث نمبر: 5320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، حدثنا عبد الله بن مسلمة ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن عمرو بن يحيي ، عن ابيه ، عن انس بن مالك ، بهذه القصة في طعام ابي طلحة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال فيه: فقام ابو طلحة على الباب حتى اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: يا رسول الله، إنما كان شيء يسير، قال: " هلمه فإن الله سيجعل فيه البركة ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ فِي طَعَامِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ فِيهِ: فَقَامَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى الْبَابِ حَتَّى أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانَ شَيْءٌ يَسِيرٌ، قَالَ: " هَلُمَّهُ فَإِنَّ اللَّهَ سَيَجْعَلُ فِيهِ الْبَرَكَةَ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس تھوڑا سا کھانا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لے آ، اللہ جل جلالہٗ اس میں برکت دے گا۔
حدیث نمبر: 5321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، حدثنا خالد بن مخلد البجلي ، حدثني محمد بن موسى ، حدثني عبد الله بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذا الحديث، وقال فيه: ثم اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واكل اهل البيت وافضلوا ما ابلغوا جيرانهم.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْبَجَلِيُّ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَأَفْضَلُوا مَا أَبْلَغُوا جِيرَانَهُمْ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور گھر والوں نے کھایا اور اتنا کھانا بچا کہ اپنے ہمسایوں کو بھیجا۔
حدیث نمبر: 5322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت جرير بن زيد يحدث، عن عمرو بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: راى ابو طلحة رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في المسجد يتقلب ظهرا لبطن، فاتى ام سليم، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في المسجد يتقلب ظهرا لبطن واظنه جائعا، وساق الحديث، وقال فيه: ثم اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو طلحة وام سليم وانس بن مالك وفضلت فضلة فاهديناه لجيراننا.وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: رَأَى أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي الْمَسْجِدِ يَتَقَلَّبُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ، فَأَتَى أُمَّ سُلَيْمٍ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي الْمَسْجِدِ يَتَقَلَّبُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ وَأَظُنُّهُ جَائِعًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ وَأُمُّ سُلَيْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَأَهْدَيْنَاهُ لِجِيرَانِنَا.
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا مسجد میں لیٹے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیٹ کو پیٹھ بناتے (یعنی اس کو زمین سے لگاتے) پس آئے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہوئے دیکھا ہے اور پیٹ کو پیٹھ بنا رہے ہیں اور سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں، پھر بیان کیا حدیث کو۔ اس میں یہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اور سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے اور کچھ بچ رہا تو ہم نے اپنے ہمسایوں کو حصہ بھیجا۔
حدیث نمبر: 5323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيي التجيبي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني اسامة ، ان يعقوب بن عبد الله بن ابي طلحة الانصاري ، حدثه، انه سمع انس بن مالك ، يقول: جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فوجدته جالسا مع اصحابه يحدثهم وقد عصب بطنه بعصابة، قال اسامة: وانا اشك على حجر، فقلت: لبعض اصحابه لم عصب رسول الله صلى الله عليه وسلم بطنه؟، فقالوا: من الجوع، فذهبت إلى ابي طلحة وهو زوج ام سليم بنت ملحان، فقلت يا ابتاه: قد رايت رسول الله عصب بطنه بعصابة، فسالت بعض اصحابه، فقالوا: من الجوع، فدخل ابو طلحة على امي، فقال: هل من شيء؟، فقالت: نعم عندي كسر من خبز وتمرات، فإن جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وحده اشبعناه، وإن جاء آخر معه، قل عنهم ثم ذكر سائر الحديث بقصته.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا مَعَ أَصْحَابِهِ يُحَدِّثُهُمْ وَقَدْ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ، قَالَ أُسَامَةُ: وَأَنَا أَشُكُّ عَلَى حَجَرٍ، فَقُلْتُ: لِبَعْضِ أَصْحَابِهِ لِمَ عَصَّبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَهُ؟، فَقَالُوا: مِنَ الْجُوعِ، فَذَهَبْتُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ وَهُوَ زَوْجُ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَقُلْتُ يَا أَبَتَاهُ: قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ، فَسَأَلْتُ بَعْضَ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: مِنَ الْجُوعِ، فَدَخَلَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى أُمِّي، فَقَالَ: هَلْ مِنْ شَيْءٍ؟، فَقَالَتْ: نَعَمْ عِنْدِي كِسَرٌ مِنْ خُبْزٍ وَتَمَرَاتٌ، فَإِنْ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ أَشْبَعْنَاهُ، وَإِنْ جَاءَ آخَرُ مَعَهُ، قَلَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ذَكَرَ سَائِرَ الْحَدِيثِ بِقِصَّتِهِ.
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دن آیا۔ میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہیں اور پیٹ پر ایک پٹی باندھے ہیں۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے شک ہے کہ پتھر کا بھی ذکر کیا یا نہیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے پوچھا: یہ پٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں باندھی ہے؟ اس نے کہا: بھوک کی وجہ سے میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ خاوند تھے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے جو ملحان کی بیٹی تھی اور میں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ نے اپنے پیٹ پر ایک پٹی باندھی ہے۔ میں نے آپ کے ایک صحابی سے پوچھا تو اس نے کہا: بھوک کی وجہ سے باندھی ہے۔ یہ سن کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ میری ماں کے پاس گئے اور پوچھا: تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ وہ بولی: ہاں کچھ ٹکرے ہیں روٹی کے اور کچھ کھجوریں ہیں۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے تشریف لائیں تو ہم آپ کو پیٹ بھر کر کھلا سکتے ہیں اور جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تو کھانا کم پڑے گا۔ پھر بیان کیا حدیث کو پورے قصہ کے ساتھ۔
حدیث نمبر: 5324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حرب بن ميمون ، عن النضر بن انس ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في طعام ابي طلحة نحو حديثهم.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِر ِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَعَامِ أَبِي طَلْحَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.