الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان 13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا: باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔
سیدنا خذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک بار ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے، ایک لڑکی آئی دوڑتی ہوئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک گنوار دوڑتا ہوا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا، پھر فرمایا: ”شیطان اس کھانے پر قدرت رکھتا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو لایا اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو۔ میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس گنوار کو لایا اسی غرض سے، میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ شیطان کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں پہلے گنوار کے آنے کا ذکر نہیں ہے اور اخیر حدیث میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا نام لیا اور کھایا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے گھر میں جاتے وقت اور کھاتے وقت اللہ عزوجل کا نام لیتا ہے تو شیطان (اپنے رفیقوں اور دوسرے تابعداروں سے) کہتا ہے: نہ تمہارے رہنے کا ٹھکانا ہے نہ کھانا ہے اور جب گھر میں جاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں رہنے کا ٹھکانا تو مل گیا اور جب کھاتے وقت اللہ کا نام لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہارے رہنے کا بھی ٹھکانا ہوا اور کھانا بھی ملا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائیں ہاتھ سے مت کھاؤ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھائے تو داہنے ہاتھ سے کھائے اور جب پیے تو داہنے ہاتھ سے پیے اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔“
زہری سے سفیان کی سند کے مطابق روایت ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے نہ کھائے اپنے بائیں ہاتھ سے اور نہ پیے بائیں ہاتھ سے کیونکہ شیطان کھاتا ہے بائیں ہاتھ سے اور پیتا ہے۔“ اس سے نافع کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ”نہ لے اور نہ دے بائیں ہاتھ سے۔“
سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بائیں ہاتھ سے کھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”داہنے ہاتھ سے کھاؤ۔“ وہ بولا: مجھ سے نہیں ہو سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تجھ سے نہ ہو سکے۔“ اور اس نے غرور کی راہ سے ایسا کیا تھا، وہ اس ہاتھ کو منہ تک نہ اٹھا سکا۔
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھا (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کی ماں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا) اور میرا ہاتھ پیالہ میں سب طرف گھوم رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لڑکے! اللہ کا نام لے اور داہنے ہاتھ سے کھا اور جو پاس ہو ادھر سے کھا“۔
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک روز میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا تو میں نے پیالہ کے سب کناروں سے گوشت لینا شروع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پاس کی طرف سے کھا۔“
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ کو الٹ کر پینے سے۔ (ایسا نہ ہو کوئی کیڑا وغیرہ منہ میں چلا جائے)۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کو الٹ کر ان کے منہ سے پانی پینے سے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|