صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
33. باب لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ:
باب: بیماری لگ جانا اور بدشگونی، ہامہ، صفر، اور نوء غول یہ سب لغو ہیں، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔
Chapter: There Is No 'Adwa, No Tiyarah (Evil Omens), No Hamah. No Safar, No Nawa', And No Ghoul, And No Sick Camel Should Be Brought To A Healthy Camel
حدیث نمبر: 5788
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، واللفظ لابي الطاهر، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، قال ابن شهاب : فحدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، حين قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى ولا صفر ولا هامة "، فقال اعرابي: يا رسول الله فما بال الإبل تكون في الرمل كانها الظباء، فيجيء البعير الاجرب فيدخل فيها فيجربها كلها، قال: " فمن اعدى الاول؟ ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي الطَّاهِرِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، حِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ "، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ، فَيَجِيءُ الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَيَدْخُلُ فِيهَا فَيُجْرِبُهَا كُلَّهَا، قَال: " فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ؟ ".
یونس نے کہا: ابن شہاب نے کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مرض کا کسی دوسرے کو چمٹنا ماہ صفر کی نحوست اور مقتول کی کھوپڑی سے الوکا نکلنا سب بے اصل ہیں تو ایک اعرا بی (بدو) نے کہا: تو پھر اونٹوں کا یہ حال کیوں ہو تا ہے کہ وہ صحرامیں ایسے پھر رہے ہوتے ہیں جیسے ہرن (صحت مند چاق چوبند)، پھر ایک خارش زدہ اونٹ آتا ہے، ان میں شامل ہو تا ہے، اور ان سب کو خارش لگا دیتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "پہلے اونٹ کو کس نے بیماری لگا ئی تھی۔؟
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدویٰ، صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تو ایک اعرابی نے کہا، اے اللہ کے رسول! تو کیا وجہ ہے، اونٹ، ریگستان میں، ہرن کی طرح چاق و چوبند ہوتے ہیں تو ایک خارشی اونٹ آ کر تمام کو خارشی کر دیتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے کو کس نے بیماری لگائی؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5789
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وحسن الحلواني ، قالا: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن وغيره، ان ابا هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا طيرة ولا صفر ولا هامة "، فقال اعرابي: يا رسول الله بمثل حديث يونس،وحدثني مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُهُ، أن أبا هريرة ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ "، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن وغیرہ نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ بد فالی کی کوئی حقیقت ہے نہ صفر کی نحوست کی اور نہ کھوپڑی سے الونکلنے کی۔ "تو ایک اعرابی کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (آگے) یو نس کی حدیث کی مانند (ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدوی، بدشگونی، صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تو ایک اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! یعنی مذکورہ بالا سوال نقل کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5790
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، عن شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سنان بن ابي سنان الدؤلي ، ان ابا هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى "، فقام اعرابي فذكر بمثل حديث يونس، وصالح، وعن شعيب ، عن الزهري ، قال: حدثني السائب بن يزيد ابن اخت نمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا عدوى ولا صفر ولا هامة ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى "، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ، وَصَالِح، وَعَنْ شُعَيْبٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ ".
شعیب نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سنان بن ابی سنان دؤلی نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: کوئی مرض کسی دوسرے کو خود بخود نہیں چمٹتا۔"تو ایک اعرابی کھڑا ہو گیا، پھر یونس اور صالح کی حدیث کی مانند بیان کیا اور شعیب سے روایت ہے، انھوں نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سائب بن یزید بن اخت نمر نے حدیث سنا ئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ کسی سے خود بخود مرض چمٹتا ہے نہ صفر کی نحوست کوئی چیز ہے اور نہ کھوپڑی سے الو نکلنا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مرض متعدی نہیں ہے۔ تو ایک اعرابی کھڑا ہوا، آگے مذکورہ بالا سوال ہے، اور سائب بن یزید، نَمِرَ کی بہن کے بیٹے بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدویٰ، صفر اور ھامہ کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5791
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، وتقاربا في اللفظ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن بن عوف حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا عدوى "، ويحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يورد ممرض على مصح "، قال ابو سلمة: كان ابو هريرة يحدثهما كلتيهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صمت ابو هريرة بعد ذلك عن قوله: لا عدوى، واقام على ان لا يورد ممرض على مصح، قال: فقال الحارث بن ابي ذباب وهو ابن عم ابي هريرة: قد كنت اسمعك يا ابا هريرة تحدثنا مع هذا الحديث حديثا آخر قد سكت عنه، كنت تقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى "، فابى ابو هريرة ان يعرف ذلك، وقال: " لا يورد ممرض على مصح "، فما رآه الحارث في ذلك حتى غضب ابو هريرة فرطن بالحبشية، فقال للحارث: اتدري ماذا قلت؟، قال: لا، قال ابو هريرة: قلت ابيت، قال ابو سلمة: ولعمري لقد كان ابو هريرة يحدثنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا عدوى "، فلا ادري انسي ابو هريرة او نسخ احد القولين الآخروحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَا عَدْوَى "، وَيُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ "، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُهُمَا كِلْتَيْهِمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَمَتَ أَبُو هُرَيْرَةَ بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَوْلِهِ: لَا عَدْوَى، وَأَقَامَ عَلَى أَنْ لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصح، قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ تُحَدِّثُنَا مَعَ هَذَا الْحَدِيثِ حَدِيثًا آخَرَ قَدْ سَكَتَّ عَنْهُ، كُنْتَ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى "، فَأَبَى أَبُو هُرَيْرَةَ أَنْ يَعْرِفَ ذَلِكَ، وَقَالَ: " لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ "، فَمَا رَآهُ الْحَارِثُ فِي ذَلِكَ حَتَّى غَضِبَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَرَطَنَ بِالْحَبَشِيَّةِ، فَقَالَ لِلْحَارِثِ: أَتَدْرِي مَاذَا قُلْتُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ أَبَيْتُ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا عَدْوَى "، فَلَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَبُو هُرَيْرَة أَوْ نَسَخَ أَحَدُ الْقَوْلَيْنِ الْآخَرَ
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہ ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتااور وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے (چرواہے) کے پاس اونٹ نہ لے جا ئے۔"ابو سلمہ نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دونوں حدیثیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے تھے، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ "لاعدوی"والی حدیث بیان کرنے سے رک گئے اور "بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس (اونٹ) نہ لا ئے۔"والی حدیث پر قائم رہے۔تو حارث بن ابی ذباب نے۔ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے چچا کے بیٹے تھے۔۔کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ!میں تم سے سنا کرتا تھا، تم اس کے ساتھ ایک اور حدیث بیان کرتے تھے جسے بیان کرنے سے اب تم خاموش ہو گئے۔ہو۔تم کہا کرتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے مرض خود بخود نہیں چمٹتا "تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو پہناننے سے انکا ر کر دیا اور یہ حدیث بیان کی۔ "بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس (اونٹ) نہ لا ئے۔"اس پر حارث نے اس معاملے میں ان کے ساتھ تکرار کی حتی کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ غصے میں آگئے اور حبشی زبان میں ان کو نہ سمجھ میں آنے والی کوئی بات کہی، پھر حارث سے کہا: تمھیں پتہ چلا ہے کہ میں نے تم سے کیا کہا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: میں (اس سے) انکا ر کرتا ہوں۔ ابو سلمہ نے کہا: مجھے اپنی زند گی کی قسم!ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں یہ حدیث سنایا کرتے تھے۔" لاعدوی (کسی سے خود بخود کوئی بیماری نہیں لگتی) مجھے معلوم نہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھول گئے ہیں یا ایک بات نے دوسری کو منسوخ کردیا ہے۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مرض متعدی نہیں اور یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیمار جانوروں والا اپنے جانور تندرست جانوروں کے پاس نہ لے جائے۔ ابو سلمہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، مذکورہ بالا دونوں حدیثیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے، پھر بعد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ لا عدوى

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5792
Save to word اعراب
. حدثني محمد بن حاتم ، وحسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال عبد: حدثني، وقال الآخران: حدثنا يعقوب يعنون ابن إبراهيم بن سعد ، حدثني ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا هريرة يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى " ويحدث مع ذلك " لا يورد الممرض على المصح " بمثل حديث يونس،. حدثني مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنُونَ ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى " وَيُحَدِّثُ مَعَ ذَلِكَ " لَا يُورِدُ الْمُمْرِضُ عَلَى الْمُصِحِّ " بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے بتایا: انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کوئی مرض خود بخود دوسرے کو نہیں لگ جا تا۔اور اس کے ساتھ یہ بیان کرتے "بیمار اونٹوں والا (اپنے اونٹ) صحت مند اونٹوں والے کے پاس نہ لا ئے۔"یو نس کی حدیث کے مانند۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ یہ روایت بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مرض متعدی نہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی بیان کرتے بیمار اونٹوں کا مالک تندرست اونٹوں کے مالک کے ہاں اپنے اونٹ نہ لے جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5793
Save to word اعراب
حدثناه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَاه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
شعیب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب کو یہ روایت ایک اور استاد نے بھی سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5794
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون بن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا هامة ولا نوء ولا صفر ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ بْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا هَامَةَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صَفَرَ ".
علاء کے والد (عبد الرحمٰن) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: کسی سے خود بخود مرض کا لگ جانا کھوپڑی سے الوکانکلنا، ستارے کے غائب ہو نے اور طلوع ہو نے سے بارش برسنا اور صفر (کی نحوست) کی کوئی حقیقت نہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متعدی بیماری، الو، صفر، اور پخھتر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5795
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر . ح وحدثنا يحيي بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى ولا طيرة ولا غول ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحدثنا يَحْيَي بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا غُولَ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ بیماری لگتی ہے، نہ شگون کوئی چیز ہے، نہ غول کوئی چیز ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5796
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن هاشم بن حيان ، حدثنا بهز ، حدثنا يزيد وهو التستري ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى ولا غول ولا صفر ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ التُّسْتَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى وَلَا غُولَ وَلَا صَفَرَ ".
یزید تستری نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ چھلا وا کوئی چیز ہے، نہ صفر کی (نحوست) کوئی حقیقت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدوی، غُول اور صفر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5797
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا عدوى ولا صفر ولا غول "، وسمعت ابا الزبير يذكر ان جابرا فسر لهم قوله " ولا صفر "، فقال ابو الزبير: الصفر البطن، فقيل لجابر: كيف؟، قال: كان يقال دواب البطن، قال: ولم يفسر الغول، قال ابو الزبير: هذه الغول التي تغول.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا غُولَ "، وَسَمِعْتُ أَبَا الزُّبَيْر ِ يَذْكُرُ أَنَّ جَابِرًا فَسَّرَ لَهُمْ قَوْلَهُ " وَلَا صَفَرَ "، فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: الصَّفَرُ الْبَطْنُ، فَقِيلَ لِجَابِرٍ: كَيْفَ؟، قَالَ: كَانَ يُقَالُ دَوَابُّ الْبَطْنِ، قَالَ: وَلَمْ يُفَسِّرِ الْغُولَ، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: هَذِهِ الْغُولُ الَّتِي تَغَوَّلُ.
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے: "کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگ جا تا، نہ صفر (کی نحوست) اور چھلاوا کوئی چیز ہے۔ (ابن جریج نے کہا:) میں نے ابو زبیر کو یہ ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان " (وَلَا صَفَر) کی وضاحت کی، ابو زبیر نے کہا: صفر پیٹ (کی بیماری) ہے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیسے؟انھوں نے کہا: کہا جا تا تھا کہ اس سے پیٹ کے اندربننے والے جانور مراد ہیں۔کہا: انھوں نے غول کی تشریح نہیں کی، البتہ ابو زبیر نے کہا: یہ غول (وہی ہے جس کے بارے میں کہا جا تا ہے) جو رنگ بدلتا ہے (اور مسافروں کو راستے سے بھٹکا کر مارڈالتا ہے۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، عدوی، صفر اور غول کچھ نہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے شاگردوں کو صفر کی یہ تفسیر بتائی کہ اس سے مراد پیٹ ہے تو جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، کیسے؟ انہوں نے کہا، پیٹ کے کیڑوں کو کہا جاتا ہے، انہوں نے غُول کی وضاحت نہیں کی، ابو زبیر نے کہا، یہ رنگ تبدیل کرنے والی چڑیل، جو مسافروں کو راہ سے بھڑکاتی ہے، جس سے وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.