الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار 18. باب فِي الْأٓدْعِيَةِ باب: دعاؤں کا بیان۔
فروہ بن نوفل اشجعی رحمہ اللہ سے روایت ہے، میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا کرتے تھے اللہ سے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ» یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برائی سے اس کام کی جو میں نے کیا اور جو میں نے نہیں کیا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِى أَنْتَ الْحَىُّ الَّذِى لاَ يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ يَمُوتُونَ» یعنی اے پروردگار! میں تیرا فرمانبردار ہو گیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسا کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے دشمنوں سے لڑا۔ اے مالک میرے! میں تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کوئی برحق معبود نہیں سوائے تیرے، اس بات سے کہ تو بھٹکا دے مجھ کو، تو وہ زندہ ہے جو کبھی نہیں مرتا، جن اور آدمی مرتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح ہوتی تو فرماتے: ” «سَمَّعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَحُسْنِ بَلاَئِهِ عَلَيْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ» سن لیا سننے والے نے اللہ کی حمد اور اس کے حسن بلا کو اے رب ہمارے! ساتھ رہ ہمارے (یعنی مدد سے) اور فضل کر ہم پر، پناہ مانگتا ہوں میں تیری جہنم سے۔“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى جِدِّى وَهَزْلِى وَخَطَئِى وَعَمْدِى وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِى اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّى أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ» یعنی یا اللہ! بخش دے میری چوک اور میری نادانی کو اور میری زیادتی کو جو مجھ سے اپنے حال میں ہوئی اور بخش دے اس چیز کو جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، یا اللہ! بخش دے میرے ارادہ کے گناہ اور میری ہنسی کے گناہ اور میری بھول چوک اور قصد کو اور یہ سب میری طرف سے ہے، اے مالک میرے! بخش دے میرے اگلے اور پچھلے اور چھپے گناہوں کو اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو آگے کرنے والا ہے اور تو پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔
شعبہ رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے «اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِى دِينِىَ الَّذِى هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِى وَأَصْلِحْ لِى دُنْيَاىَ الَّتِى فِيهَا مَعَاشِى وَأَصْلِحْ لِى آخِرَتِى الَّتِى فِيهَا مَعَادِى وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِى فِى كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِى مِنْ كُلِّ شَرٍّ» یعنی یا اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو میری آخرت کے کام کا حافظ اور نگہبان ہے اور سنوار دے میری دنیا کو جس میں میری روزی اور زندگی ہے اور سنوار دے میری آخرت کو جس میں میری بازگشت ہے اور کر دے زندگی کو میرے واسطے ہر بہتری میں زیادتی کا سبب اور کر دے موت کو میرے واسطے ہر ایک برائی سے راحت کا سبب (یہ دعا ہر مطلب کی جامع ہے)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى» یا اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں ہدایت اور پرہیزگاری اور حرام سے پاکدامنی اور دل کی تونگری۔“
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں «وَالْعَفَافَ» کی بجائے «وَالْعِفَّةَ» کا لفظ ہے۔ معنی ایک ہی ہے۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے وہی کہوں گا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِى تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلاَهَا اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لاَ يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَةٍ لاَ يُسْتَجَابُ لَهَا» یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیزی عاجزی اور سستی اور نامردی اور بخیلی اور بڑھاپے سے اور قبر کے عذاب سے، یا اللہ! میرے نفس کو تقویٰ دے اور پاک کر دے اس کو، تو اس کا بہتر پاک کرنے والا ہے، تو اس کا آقا اور مولٰی ہے، یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری اس علم سے جو فائدہ نہ دے اور اس دل سے جو تیرے سامنے نہ جھکے اور اس جی جو آسودہ نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شام ہوتی تو فرماتے: ” «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِى النَّارِ وَعَذَابٍ فِى الْقَبْرِ» ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی، شکر ہے اللہ کا، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی سلطنت ہے اسی کو تعریف لائق ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے پروردگار! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور پناہ اس رات کی برائی سے اور اس کے بعد کی برائی سے، اے پروردگار! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے، اے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے۔“ (اور جب صبح ہوتی تو یہی دعا کرتے لیکن یوں فرماتے صبح کی ہم نے اور صبح کی اللہ کے ملک نے اخیر تک اور بجائے رات کے دن فرماتے)۔
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلاَ شَىْءَ بَعْدَهُ» کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے، وہ اکیلا ہے، اس نے عزت دی اپنے لشکر کو اور مدد کی اپنے بندہ کی اور مغلوب کیا کافروں کی جماعتوں کو اس نے اکیلے، اس کے بعد کوئی شے نہیں ہے۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہہ «اللَّهُمَّ اهْدِنِى وَسَدِّدْنِى وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وَالسَّدَادِ سَدَادَ السَّهْمِ» یا اللہ! ہدایت کر مجھ کو اور سیدھا کر دے مجھ کو اور فرمایا یہ دعا مانگتے وقت ہدایت سے راہ کی ہدایت اور راستی سے تیر کی راستی کا دھیان کیا کر۔“
اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالسَّدَادَ» اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور سیدھا راستے کا سوال کرتا ہوں، دعا مانگا کرو۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔“ باب: دن کے اول وقت اور سوتے وقت تسبیح کہنا
|