الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، اخبرنا جعفر بن برقان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: "كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، وهو الفرق".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَهُوَ الْفَرَقُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے جو فرق تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 777]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسلم 329]، [ابن ماجه 376]

وضاحت:
(تشریح احادیث 771 سے 773)
«فرق» تانبے کے ٹب کو کہتے ہیں جس میں دس لیٹر کے قریب پانی سماتا تھا، اس حدیث سے میاں بیوی کا ایک ساتھ غسلِ جنابت کرنا ثابت ہوتا ہے، ایک صحیح روایت میں ہے کہ ہمارے ہاتھ ٹکراتے اور لوٹا یا پیالہ پکڑنے کے لئے چھینا جھپٹی ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے چھوڑو میں کہتی آپ چھوڑ دیجئے، یہ حسنِ معاشرت کا کتنا بہترین نمونہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
69. باب مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنَ الْجَنَابَةِ:
69. غسل جنابت میں کوئی ایک بال کے برابر بھی جگہ چھوڑ دے تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن الفضل، حدثنا حماد بن سلمة، عن عطاء بن السائب، عن زاذان، عن علي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من ترك موضع شعرة من جنابة لم يصبها الماء، فعل بها كذا وكذا من النار"، قال علي: فمن ثم عاديت راسي، وكان يجز شعره.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ، فُعِلَ بِهَا كَذَا وَكَذَا مِنْ النَّارِ"، قَالَ عَلِيٌّ: فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي، وَكَانَ يَجُزُّ شَعْرَهُ.
امیر المومنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایک بال برابر غسل جنابت میں جگہ چھوڑ دی اسے جہنم کا بڑا عذاب ہو گا۔ سیدنا على رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اسی وجہ سے اپنے سر سے دشمنی کر لی اور وہ اپنے بال مونڈوایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 778]»
تخريج دیکھئے: [أبوداؤد 249]، [ابن ماجه 599]، [مصنف ابن أبى شيبه 100/1]، [مسند أحمد 94/1]، [تهذيب الآثار مسند على 41، 42]

وضاحت:
(تشریح حدیث 773)
اس حدیث کی سند میں بڑا کلام ہے اور علمائے کرام اس کی تصحیح و تضعیف میں مختلف ہیں، لیکن غسلِ جنابت میں اہتمام اور اسباغ کی ضرورت ہے، جس طرح وضو کرتے وقت ایڑی اگر سوکھی رہ جائے تو سخت عذاب کی وعید ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا اہتمام اور بال کٹا دینے کا سبب یہی تھا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
70. باب الْمَجْرُوحِ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ:
70. زخمی کے جنبی ہو جانے کا بیان
حدیث نمبر: 775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، قال: بلغني، ان عطاء بن ابي رباح، قال، إنه سمع ابن عباس رضي الله عنهما يخبر: ان رجلا اصابه جرح في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ثم اصابه احتلام، "فامر بالاغتسال"، فمات، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"قتلوه، قتلهم الله، الم يكن شفاء العي السؤال؟"، قال عطاء: بلغني ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل بعد ذلك فقال:"لو غسل جسده، وترك راسه حيث اصابه الجرح".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: بَلَغَنِي، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ، إِنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهًمَا يُخْبِرُ: أَنَّ رَجُلًا أَصَابَهُ جُرْحٌ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَصَابَهُ احْتِلَامٌ، "فَأُمِرَ بِالِاغْتِسَالِ"، فَمَاتَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:"قَتَلُوهُ، قَتَلَهُمْ اللَّهُ، أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءَ الْعِيِّ السُّؤَالُ؟"، قَالَ عَطَاءٌ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ:"لَوْ غَسَلَ جَسَدَهُ، وَتَرَكَ رَأْسَهُ حَيْثُ أَصَابَهُ الْجُرْحُ".
عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا، وہ خبر دیتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زخمی ہو گیا، پھر انہیں احتلام ہو گیا، ان کو غسل کرنے کا حکم دیا گیا اور وہ مر گئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے انہیں مار ڈالا، الله ان سے سمجھے، کیا نا واقفیت کا علاج معلوم کر لینا نہیں ہے؟ عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (زخمی) کو اپنا جسم دھو لینا اور سر کو جہاں زخم لگا تھا چھوڑ دینا چاہیے تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 779]»
یہ حدیث اس سند سے منقطع ہے، لیکن دوسری سند سے صحیح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 337]، [دارقطني 191/1] و [الفقيه و المتفقه للخطيب 68/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 774)
اس میں بلا علم فتویٰ دینے والوں کے لئے بڑی تنبیہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بڑا جرم بتاتے ہوئے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، الله ان سے سمجھے، اگر معلوم نہیں تھا تو کسی صاحبِ علم سے معلوم کر لینا چاہیے تھا۔
اس سے معلوم ہوا کہ غسلِ جنابت میں زخم کو دھونا ضروری نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع ولكن الحديث صحيح
71. باب في الذي يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ في غُسْلٍ وَاحِدٍ:
71. ایک غسل سے تمام بیویوں کے پاس جانے کا بیان
حدیث نمبر: 776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: "طاف على نسائه في يوم واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهً عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں اپنی سب بیویوں کے پاس چکر لگایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 780]»
اس حدیث کو [أبوداؤد 337]، [نسائي 263]، طحاوی نے [شرح معاني الآثار 129/1]، أبویعلی نے [مسند 2942] میں اور ابن حبان نے [صحيح 1206] میں ذکر کیا ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن انس رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: "طاف على نسائه في ليلة واحدة اجمع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ أَجْمَعَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام بیویوں کے پاس ایک رات میں چکر لگایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 781]»
اس روایت کو امام أحمد نے [مسند 252/2] میں اور امام ابوداؤد نے بھی ذکر کیا ہے اور یہ بھی صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 775 سے 777)
پہلی روایت میں دن اور دوسری روایت میں رات کا ذکر ہے، اور مراد اس سے جماع کرنا ہے۔
لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک غسل میں چار بیویاں بھی اگر ہوں تو ان سے مباشرت کے بعد ایک بار غسل کافی ہے، واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت گیارہ بیویاں تھیں، جیسا کہ بخاری شریف کی روایت میں ہے، دیکھئے: [بخاري 284]، لیکن دوسری بار یا دوسری بیوی سے جماع کرنے سے پہلے صفائی اور وضو کر لینا چاہئے کیونکہ اس سے نشاط اور ہوشیاری لوٹ آتی ہے۔
«كما فى الحديث» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
72. باب مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُسْتَتَرَ بِهِ:
72. قضائے حاجت کے وقت سب سے اچھی آڑ (پردے) کا بیان
حدیث نمبر: 778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب، عن الحسن بن سعد مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن جعفر رضي الله عنه، قال: اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خلفه، فاسر إلي حديثا لا احدث به احدا من الناس، وكان احب ما استتر النبي صلى الله عليه وسلم لحاجته "هدف او حائش نخل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ "هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کیا اور ایسی بات کی سرگوشی کی جو میں کبھی کسی کو نہیں بتاؤں گا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت پردے کے لئے سب سے زیادہ محبوب ٹیلہ یا کھجور کے جھنڈ تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 782]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 342]، [أبوداؤد 2549]، [ابن ماجه 340] و [نيل الأوطار 92/1]

وضاحت:
(تشریح حدیث 777)
اس سے راز کی حفاظت کی تعلیم ملتی ہے، نیز یہ کہ قضائے حاجت کے لئے آڑ ہونا ضروری ہے، کھلے عام راستے یا سڑک کے کنارے بیٹھنا باعثِ شرم و خلافِ شرع ہے۔
والعياذ باللہ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
73. باب الْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ:
73. جنبی سونا چاہے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تصيبني الجنابة من الليل؟"فامره ان يغسل ذكره، ويتوضا، ثم يرقد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ؟"فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ، وَيَتَوَضَّأَ، ثُمَّ يَرْقُدَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: سیدنا عمر رضوان الله علیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے رات میں جنابت لاحق ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عضو کو دھو لیں وضو کریں اور سو جائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 783]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 287]، [مسلم 306]، [صحيح ابن حبان 1212]، [معرفة السنن والآثار للبيهقي 1516] و [المحلي 86/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد بن إسحاق، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، قال: سالت عائشة رضي الله عنها: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع إذا اراد ان ينام وهو جنب؟، فقالت:"كان يتوضا وضوءه للصلاة، ثم ينام".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ؟، فَقَالَتْ:"كَانَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَنَامُ".
عبدالرحمٰن بن اسود سے مروی ہے، ان کے والد نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں سونا چاہے تو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ: آپ نماز کا سا وضو کرتے پھر سو جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 784]»
اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 286]، [مسلم 305]، [صحيح ابن حبان 1217]، [البيهقى فى معرفة السنن والآثار 1517] و [المحلي 220/2]

وضاحت:
(تشریح احادیث 778 سے 780)
لہٰذا جو شخص حالتِ جنابت میں سونا چاہے اسے وضو کر لینا چاہیے، یہ اُمّت پر آسانی کے لئے ہے، وضو کر کے سو جائے لیکن نماز سے پہلے غسل کر لے، ورنہ سستی و کاہلی میں نماز چھوڑنے پر گنہگار ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن ولكن الحديث صحيح
74. باب الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ:
74. منی کے نکلنے پر غسل واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني عمرو بن دينار، عن عبد الرحمن بن السائب، عن عبد الرحمن بن سعاد وكان مرضيا من اهل المدينة، عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: "الماء من الماء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُعَادٍ وَكَانَ مَرْضِيًّا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پانی سے ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ليس بذاك ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 785]»
اس حدیث کی سند میں کلام ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1173]، [موارد الظمآن 228]

وضاحت:
(تشریح حدیث 780)
یعنی غسل منی نکلنے پر واجب ہوتا ہے، اس حدیث کو علماء نے احتلام پر محمول کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ليس بذاك ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه، وكان قد ادرك النبي صلى الله عليه وسلم وسمع منه وهو ابن خمس عشرة سنة حين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: حدثني ابي بن كعب رضي الله عنه، ان الفتيا التي كانوا يفتون بها في قوله: "الماء من الماء"، رخصة كان رسول الله صلى الله عليه وسلم"رخص فيها في اول الإسلام، ثم امر بالاغتسال بعد"، قال عبد الله: وقال غيره: قال الزهري: حدثني بعض من ارضى عن سهل بن سعد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ مِنْهُ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهً، أَنَّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يُفْتَوْنَ بِهَا فِي قَوْلِهِ: "الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ"، رُخْصَةٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"رَخَّصَ فِيهَا فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ بَعْدُ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وقَالَ غَيْرُهُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: حَدَّثَنِي بَعْضُ مَنْ أَرْضَى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ.
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سنا، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا، سہل کی عمر ۱۵ سال کی تھی، انہوں نے روایت کیا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ پانی سے پانی ہے کا فتویٰ جو لوگ دیا کرتے تھے، تو یہ آسانی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے اسلام میں عطا فرمائی تھی، لیکن پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: دوسرے راوی نے کہا: امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: جس کو میں پسند کرتا ہوں، اس نے سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 786]»
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے، لیکن متن الحدیث صحیح ہے، اور حکم وہی ہے کہ احتلام کا اثر دیکھے تب غسل واجب ہو گا، اور جماع میں مجرد دخول سے غسل واجب ہو جائے گا۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداود 214]، [ترمذي 110]، [نسائي 201]، [صحيح ابن حبان 1179]، [الناسخ والمنسوخ لابن شاهين 17] و [موارد الظمآن 228]

وضاحت:
(تشریح حدیث 781)
یعنی: اوّل اسلام میں یہ اجازت تھی کہ جماع کے بعد اگر انزال نہ ہو، پانی نہ نکلے تو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن بعد میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ منی نکلے یا نہ نکلے ایلاج سے غسل واجب ہے، جیسا کہ آگے حدیث میں آتا ہے۔
لہٰذا حدیث «الماء من الماء» منسوخ ہے، لیکن بعض علماء نے اسے احتلام پر محمول کیا ہے، کما ذُکر۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.