الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 2944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جعله الذي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كنت متخذا احدا خليلا، لاتخذته خليلا، ولكن اخوة الإسلام افضل، يعني ابا بكر جعله ابا، يعني: الجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَعَلَهُ الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا أَحَدًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُهُ خَلِيلًا، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ، يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ جَعَلَهُ أَبًا، يَعْنِي: الْجَدَّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو ان کو ہی (یعنی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو) خلیل بناتا، لیکن اسلامی اخوت (بھائی ہونا) زیادہ افضل ہے۔ انہوں نے کہا داد باپ کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2953]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6738]، [أبويعلی 2584]، [ابن منصور 48]، [الحاكم 339/4]، [المحلی لابن حزم 287/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ابن الزبير: ان ابا بكر "جعل الجد ابا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْر: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ "جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا".
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2954]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3658]، [أبويعلی 6805]، [ابن منصور 47]، [ابن أبى شيبه 11252]، [عبدالرزاق 19049]، [البيهقي 246/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا يزيد بن هارون، انبانا الاشعث، عن الحسن، قال: إن الجد قد مضت سنته، وإن ابا بكر "جعل الجد ابا"، ولكن الناس تحيروا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: إِنَّ الْجَدَّ قَدْ مَضَتْ سُنَّتُهُ، وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ "جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا"، وَلَكِنَّ النَّاسَ تَحَيَّرُوا.
حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: دادا کے بارے میں سنت گذر چکی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا، لیکن (آج) لوگوں نے اور رائے اختیار کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2955]»
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 54]، اس میں ہے کہ اگر زمامِ حکومت میرے ہاتھ میں ہوتی تو میں دادا کو باپ کا درجہ دیتا۔ اور اس کی سند صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2937 سے 2946)
ان تمام آثار اور صحابہ و تابعین رحمہم اللہ کی شہادت سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ جب میت کا باپ زندہ نہ ہو تو باپ کا حصہ دادا کی طرف لوٹ جاۓ گا، یعنی باپ کی جگہ دادا وارث ہوگا۔
آگے اور تفصیل آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
12. باب قَوْلِ عُمَرَ في الْجَدِّ:
12. دادا کے بارے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان
حدیث نمبر: 2947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن عاصم، عن الشعبي، قال: "إن اول جد ورث في الإسلام عمر.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِنَّ أَوَّلَ جَدٍّ وَرِثَ فِي الْإِسْلَامِ عُمَرُ.
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اسلام میں سب سے پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے دادا کی حیثیت سے میراث لی۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2956]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 19041]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2946)
اس کا مطلب یہ ہے کہ عملی طور پر باقاعدہ دادا کی حیثیت سے میراث سب سے پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إلى الشعبي
حدیث نمبر: 2948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن عاصم، عن الشعبي، قال: "اول جد ورث في الإسلام عمر، فاخذ ماله، فاتاه علي، وزيد، فقالا: ليس لك ذاك، إنما انت كاحد الاخوين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "أَوَّلُ جَدٍّ وَرِثَ فِي الْإِسْلَامِ عُمَر، فَأَخَذَ مَالَهُ، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، وَزَيْدٌ، فَقَالَا: لَيْسَ لَكَ ذَاكَ، إِنَّمَا أَنْتَ كَأَحَدِ الْأَخَوَيْنِ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اسلام میں پہلے دادا جو وارث ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہوں نے اپنا حصہ لے لیا تو سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہما ان کے پاس آئے اور کہا کہ ایسے نہیں، آپ بھی دو بھائیوں کی طرح ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2957]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11277]، [البيهقي 247/6]، تفصیل کے لئے [فتح الباري 20/12]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2947)
اگر کوئی میت دادا اور بھائی چھوڑ جائے تو سیدنا عمر، سیدنا عبداللہ و سیدنا زید رضی اللہ عنہم کے نزدیک دادا کو ثلث، باقی ثلثين بھائیوں کے لئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک سدس دادا کو باقی پانچ اسداس بھائیوں کے لئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 2949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عيسى الخياط، عن الشعبي، قال: كان عمر "يقاسم بالجد مع الاخ والاخوين، فإذا زادوا اعطاه الثلث، وكان يعطيه مع الولد السدس.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى الْخياط، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ "يُقَاسِمُ بِالْجَدِّ مَعَ الْأَخِ وَالْأَخَوَيْنِ، فَإِذَا زَادُوا أَعْطَاهُ الثُّلُثَ، وَكَانَ يُعْطِيهِ مَعَ الْوَلَدِ السُّدُسَ.
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دادا کو ایک یا دو بھائی کے ساتھ تقسیم میں شریک کرتے تھے، اگر بھائی زیادہ ہوتے تو دادا کو ثلث دیتے اور اولاد کے ساتھ سدس دیتے۔

تخریج الحدیث: «في اسناده عيسى بن أبي عيسى: ميسرة وهو متروك وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2958]»
اس اثر کی سند میں عیسیٰ بن ابی عیسیٰ: میسرہ، متروک ہیں لیکن دوسری صحیح سند سے بھی یہ اثر مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11265]، [ابن منصور 59]، [البيهقي 249/2]، [المحلی 284/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في اسناده عيسى بن أبي عيسى: ميسرة وهو متروك وباقي رجاله ثقات
حدیث نمبر: 2950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن مروان بن الحكم: ان عمر بن الخطاب لما طعن، استشارهم في الجد، فقال: "إني كنت رايت في الجد رايا، فإن رايتم ان تتبعوه، فاتبعوه، فقال له عثمان: إن نتبع رايك فإنه رشد، وإن نتبع راي الشيخ، فنعم ذو الراي كان.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ، اسْتَشَارَهُمْ فِي الْجَدِّ، فَقَالَ: "إِنِّي كُنْتُ رَأَيْتُ فِي الْجَدِّ رَأْيًا، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوهُ، فَاتَّبِعُوهُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: إِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَكَ فَإِنَّهُ رَشَدٌ، وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَ الشَّيْخِ، فَنِعْمَ ذُو الرَّأْيِ كَانَ.
مروان بن الحکم سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جب نیزے سے زخمی ہوئے تو دادا کے بارے میں صحابہ سے مشورہ کیا اور کہا کہ دادا کے بارے میں میری ایک رائے تھی، اگر تم چاہو تو پیروی کرنا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم آپ کی رائے کی پیروی کریں تو یہ راہِ ہدایت ہے اور اگر شیخ (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ) کی رائے مانیں تو وہ بھی بہت اچھی رائے والے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2959]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19051، 19052]، [الحاكم 340/4]، [البيهقي 246/6]، [المحلی 283/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
13. باب قَوْلِ عَلِيٍّ في الْجَدِّ:
13. دادا کے بارے میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
حدیث نمبر: 2951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن الشيباني، عن الشعبي، قال: كتب ابن عباس إلى علي وابن عباس بالبصرة: إني اتيت بجد وستة إخوة، فكتب إليه علي: "ان اعط الجد سدسا، ولا تعطه احدا بعده.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى عَلِيّ وَابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَةِ: إِنِّي أُتِيتُ بِجَدٍّ وَسِتَّةِ إِخْوَةٍ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَلِيٌّ: "أَنْ أَعْطِ الْجَدَّ سُدسا، وَلَا تُعْطِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ میں تھے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھ سے دادا اور چھ بھائیوں کا مسئلہ پوچھا گیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ دادا کو سدس (چھٹاحصہ) دیدو اور اس کے بعد کسی کو نہ دینا۔
(یعنی سدس دادا کے لئے باقی خمسہ اسداس بھائیوں کے لئے ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد والشيباني. هو: أبو إسحاق سليمان بن أبي سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 2960]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ شیبانی کا نام ابواسحاق سلیمان بن ابی سلیمان ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11269]، [البيهقي 249/6]، [المحلی 284/9]، [فتح الباري 21/12]۔ بیہقی کی سند میں قیس بن الربيع ضعیف ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد والشيباني. هو: أبو إسحاق سليمان بن أبي سليمان
حدیث نمبر: 2952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن إسماعيل، عن الشعبي في ستة إخوة وجد، قال: "اعط الجد السدس. قال ابو محمد: كانه يعني: عليا رضوان الله عليه الشعبي يرويه عن علي رضوان الله عليه.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي سِتَّةِ إِخْوَةٍ وَجَدٍّ، قَالَ: "أَعْطِ الْجَدَّ السُّدُسَ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: كَأَنَّهُ يَعْنِي: عَلِيًّا رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ الشَّعْبِيُّ يَرْوِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ.
شعبی رحمہ اللہ سے چھ بھائی اور دادا کی میراث کے بارے میں مروی ہے کہ دادا کو سدس (چھٹا حصہ) دو۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی شعبی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قول کو روایت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2961]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11268]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 2953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة: ان عليا كان "يجعل الجد اخا متى يكون سادسا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ: أَنَّ عَلِيًّا كَانَ "يَجْعَلُ الْجَدَّ أَخًا مَتَى يَكُونَ سَادِسًا.
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائی کا درج دیتے تھے جب کہ وہ چھٹے شخص ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2962]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11267]، [البيهقي 249/6]، [ابن حزم فى المحلی 284/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.