الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
7. باب في بِنْتٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ:
7. بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 2924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان الثوري، عن ابي قيس الاودي، عن هزيل بن شرحبيل، قال: جاء رجل إلى ابي موسى الاشعري، وإلى سلمان بن ربيعة فسالهما عن بنت، وبنت ابن، واخت لام واب، فقالا: للابنة النصف، وما بقي فللاخت، وات ابن مسعود فإنه سيتابعنا، فجاء الرجل إلى عبد الله، فساله عن ذلك، فقال: لقد ضللت إذا، وما انا من المهتدين، وإني اقضي بما"قضى به رسول الله صلى الله عليه وسلم: للابنة النصف، ولابنة الابن السدس، وما بقي فللاخت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، وَإِلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ بِنْتٍ، وَبِنْتِ ابْنٍ، وَأُخْتٍ لِأُمٍّ وَأَبٍ، فَقَالَا: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ، وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا، فَجَاءَ الرَّجُلُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ، وَإِنِّي أَقْضِي بِمَا"قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ".
ہزیل بن شرحبیل نے کہا: ایک آدمی ابوموسیٰ اشعری اور سلمان بن ربیعہ کے پاس آیا اور ان دونوں سے بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے وراثت میں حصے کے بارے میں پوچھا تو دونوں نے کہا: بیٹی کو نصف ملے گا اور باقی کا سب بہن کے لئے ہے (کیونکہ بیٹی کی موجودگی پوتی کے لئے حاجب ہے)، پھر انہوں نے کہا: سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، امید ہے وہ بھی ہماری تائید کریں گے، چنانچہ وہ آدمی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور اس بارے میں فتویٰ پوچھا تو انہوں نے کہا: اگر میں ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہو جاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ ہوں گا، میں تو ویسا فیصلہ دیتا ہوں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ بیٹی کا نصف حصہ، پوتی کو سدس (چھاحصہ) اور جو کچھ بچے گا وہ بہن کا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2932]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6736]، [أبوداؤد 2890]، [ترمذي 2093]، [ابن ماجه 2721]، [أبويعلی 5108]، [ابن حبان 6034]، [البيهقي 230/6]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2923)
سیدنا ابوموسی اور سیدنا سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہما نے بیٹی کی موجودگی میں پوتی کو محروم گردانا، لیکن ایسا ہی قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے « ﴿فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ﴾ [النساء: 176] » کے تحت دو ثلث پورا کرنے کے لئے پوتی کو سدس دیا اور جو بچا وہ حقیقی بہن کو دیا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ سنا تھا اس لئے وہی فیصلہ دیا۔
صورتِ مسئلہ اس طرح ہے:
بیٹی . . . . نصف . . . . 3
پوتی . . . . . سدس . . . . . 1
بہن . . . . . ما بقی . . . . . 2
اس حدیث سے سلف صالحین صحابہ و تابعین کا ایک دوسرے کا احترام کرنا اور ان کی رائے ماننا، اپنی رائے مسلط نہ کرنا، نیز نزاع اور اختلاف کے وقت سنّتِ رسول کی پیروی اور ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو ماننا ثابت ہوا، «اللهم أرزقنا اتباع نبيك صلى اللّٰه عليه وسلم.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
8. باب في الإِخْوَةِ وَالأَخَوَاتِ وَالْوَلَدِ وَوَلَدِ الْوَلَدِ:
8. بھائی، بہن، بیٹے اور پوتے کا بیان
حدیث نمبر: 2925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو شهاب، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله: انه كان يقول في اخوات لاب وام، وإخوة واخوات لاب: قال: "للاخوات للاب والام الثلثان، وما بقي فللذكور دون الإناث"، فقدم مسروق المدينة، فسمع قول زيد فيها فاعجبه، فقال له بعض اصحابه: اتترك قول عبد الله؟ قال: إني اتيت المدينة فوجدت زيد بن ثابت من الراسخين في العلم. قال احمد: فقلت لابي شهاب: وكيف قال زيد فيها؟ قال: شرك بينهم.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي أَخَوَاتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَإِخْوَةٍ وَأَخَوَاتٍ لِأَبٍ: قَالَ: "لِلْأَخَوَاتِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ الثُّلُثَانِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ"، فَقَدِمَ مَسْرُوقٌ الْمَدِينَةَ، فَسَمِعَ قَوْلَ زَيْدٍ فِيهَا فَأَعْجَبَهُ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: أَتَتْرُكُ قَوْلَ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: إِنِّي أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ مِنْ الرَّاسِخِينَ فِي الْعِلْمِ. قَالَ أَحْمَدُ: فَقُلْتُ لِأَبِي شِهَاب: وَكَيْفَ قَالَ زَيْدٌ فِيهَا؟ قَالَ: شَرَّكَ بَيْنَهُمْ.
مسروق رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حقیقی بہنوں اور پدری بہنوں کے بارے میں کہا: حقیقی بہنوں کے لئے دوثلث ہوگا اور جو بچے گا وہ صرف مردوں کے لئے ہوگا عورتوں کے لئے نہیں، پھر مسروق جب مدینہ آئے تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا قول سنا جو انہیں بہت پسند آیا، ان کے بعض شاگردوں نے کہا: آپ (اپنے استاذ) سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ دیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں مدینہ آیا تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو مضبوط اور پختہ علم والوں میں سے پایا۔
أحمد بن عبداللہ بن یونس نے کہا: میں نے ابن شہاب سے پوچھا: سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں کیا کہا؟ تو انہوں نے کہا کہ حقیقی اور پدری سب کو انہوں نے شریک بنایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأحمد بن عبد الله هو: ابن يونس. وأبو شهاب: هو عبد ربه بن نافع، [مكتبه الشامله نمبر: 2933]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابوشہاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11129]، [عبدالرزاق 19013]، [ابن منصور 18]، [البيهقي 230/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأحمد بن عبد الله هو: ابن يونس. وأبو شهاب: هو عبد ربه بن نافع
حدیث نمبر: 2926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سعيد بن المغيرة، عن عيسى بن يونس، عن إسماعيل، قال: ذكرنا عند حكيم بن جابر: ان ابن مسعود قال في اخوات لاب وام وإخوة واخوات لاب: انه كان يعطي للاخوات من الاب والام الثلثين، وما بقي فللذكور دون الإناث، فقال حكيم: قال زيد بن ثابت: "هذا من عمل الجاهلية ان يرث الرجال دون النساء إن إخوتهن قد ردوا عليهن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ إِسْمَاعِيل، قَالَ: ذَكَرْنَا عِنْدَ حَكِيمِ بْنِ جَابِر: أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ فِي أَخَوَاتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَةٍ وَأَخَوَاتٍ لِأَبٍ: أَنَّهُ كَانَ يُعْطِي لِلْأَخَوَاتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ، فَقَالَ حَكِيمٌ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: "هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَرِثَ الرِّجَالُ دُونَ النِّسَاءِ إِنَّ إِخْوَتَهُنَّ قَدْ رُدُّوا عَلَيْهِنَّ".
اسماعیل بن ابی خالد نے کہا: ہم نے حکیم بن جابر کے پاس تذکرہ کیا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ حقیقی بہن اور پدری بھائی بہن کے ساتھ حقیقی بہنوں کو دو ثلث دیتے ہیں اور جو بچتا ہے وہ صرف مردوں میں تقسیم کرتے ہیں عورتوں کو کچھ نہیں دیتے، حکیم نے کہا: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو دورِ جاہلیت کا عمل ہے کہ عورتوں کے بجائے صرف مرد ہی وارث ہوں، ان کی عورتیں وارث نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن أبي شيبة، [مكتبه الشامله نمبر: 2934]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11127]، [ابن حزم فى المحلی 270/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأخرجه ابن أبي شيبة
حدیث نمبر: 2927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن معبد بن خالد، عن مسروق، عن عائشة:"انها كانت تشرك بين ابنتين وابنة ابن، وابن ابن: تعطي الابنتين الثلثين، وما بقي فشريكهم. وكان عبد الله لا يشرك، يعطي الذكور دون الإناث، وقال: "الاخوات بمنزلة البنات"..(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ:"أَنَّهَا كَانَتْ تُشَرِّكُ بَيْنَ ابْنَتَيْنِ وَابْنَةِ ابْن، وَابْنِ ابْن: تُعْطِي الِابْنَتَيْنِ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَشَرِيكُهُمْ. وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يُشَرِّكُ، يُعْطِي الذُّكُورَ دُونَ الْإِنَاثِ، وَقَالَ: "الْأَخَوَاتُ بِمَنْزِلَةِ الْبَنَاتِ"..
مسروق رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا دو بیٹیوں اور ایک پوتی و ایک پوتے کو میراث میں شریک کرتی تھیں، چنانچہ وہ دونوں بیٹیوں کو دو ثلث دیتی تھیں اور باقی بچا ایک ثلث میں سب کو شریک کرتی تھیں۔
اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پوتی کو شریک نہیں کرتے تھے، جو بچتا وہ صرف مردوں میں تقسیم کرتے، اور وہ کہتے تھے: بہنیں بیٹیوں کے درجے میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن أبي شيبة، [مكتبه الشامله نمبر: 2935]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11126]، [المحلی لابن حزم 270/9]، [البيهقي 230/6]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2924 سے 2927)
یہ مسئلہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رائے کے مطابق اس طرح ہے کہ ایک آدمی کا انتقال ہوا، اور اس نے دو بیٹیاں ایک پوتا اور ایک پوتی چھوڑے تو دونوں بیٹیوں کو دو ثلث، اور باقی بچا ایک ثلث میں سے دو حصے للذکر مثل حظ الانثیین کے تحت پوتے کو، اور ایک حصہ پوتی کو ملے گا۔
اور مسئلہ 9 سے ہوگا۔
دو بیٹیاں . . . . ثلثان . . . . 6
ایک پوتا . . . . سہمان . . . . 2
ایک پوتی . . . . سہم . . . . 1
سیدنا علی اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہما بھی یہی کہتے تھے۔
لیکن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے نزدیک بیٹیوں سے جو پچتا وہ سب پوتے کا ہوگا اور پوتی محروم کر دی جائے گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأخرجه ابن أبي شيبة
حدیث نمبر: 2928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ابي سهل، عن الشعبي: ان ابن مسعود كان يقول في بنت وبنات ابن، وابن ابن: "إن كانت المقاسمة بينهم اقل من السدس، اعطاهم السدس، وإن كان اكثر من السدس، اعطاهم السدس".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ فِي بِنْتٍ وَبَنَاتِ ابْنٍ، وَابْنِ ابْنٍ: "إِنْ كَانَتِ الْمُقَاسَمَةُ بَيْنَهُمْ أَقَلَّ مِنْ السُّدُسِ، أَعْطَاهُمْ السُّدُسَ، وَإِنْ كَانَ أَكْثَرَ مِنَ السُّدُس، ِأَعْطَاهُمُ السُّدُسَ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ایک بیٹی اور کئی پوتیوں اور ایک پوتے کے بارے میں کہتے تھے کہ اگر تقسیم میں ان کے لئے سدس سے کم آتا ہو تو بھی انہیں سدس دیدیتے، اور اگر سدس سے زیادہ آتا تب بھی انہیں سدس دیتے تھے۔
بیٹی نصف 3
پوتا سہمان 2
پوتی سہم سدس

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 2936]»
اس اثر کی سند ابوسہل محمد سالم کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن ابن ابی شیبہ میں صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11132]، [عبدالرزاق 19033]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2927)
ابن ابی شیبہ نے [ابن أبى شيبه 11132] میں اس مسئلہ کو اور تفصیل سے روایت کیا ہے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیٹی کو نصف دیتے تھے اور پوتی کو پوتوں کے بعد اگر سدس سے زیادہ ملا تو سدس سے زیادہ دیتے، اور اگر اس کو سدس سے کم بچتا تو ایسی تقسیم کرتے کہ پوتی کو ضرر نہ پہنچے۔
اور دیگر صحابہ کرام کا فیصلہ اس مسئلہ میں یہ تھا کہ نصف بیٹی کو اور جو بچے وہ للذکر مثل حظ الانثیین کے اصول کے تحت پوتے کو دو اور پوتی کو ایک یعنی سدس ملے گا۔
اصل مسئلہ 6 سے اس طرح ہوگا:
بیٹی . . . . نصف . . . . 3
پوتا . . . . سہمان . . . . 2
پوتی . . . . سہم . . . . سدس (1)

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم
حدیث نمبر: 2929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن مسروق: انه كان يشرك فقال له علقمة: هل احد منهم اثبت من عبد الله؟ فقال: لا، ولكني رايت زيد بن ثابت، واهل المدينة "يشركون في ابنتين وبنت ابن، وابن ابن، واختين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ: أَنَّهُ كَانَ يُشَرِّكُ فَقَالَ لَهُ عَلْقَمَةُ: هَلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَثْبَتُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنِّي رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، وَأَهْلَ الْمَدِينَةِ "يُشَرِّكُونَ فِي ابْنَتَيْنِ وَبِنْتِ ابْن، ٍوَابْنِ ابْن، وَأُخْتَيْنِ".
مسروق رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ بیٹی، پوتی اور دو بہنوں کو وراثت میں شریک کرتے تھے تو علقمہ نے ان سے کہا کہ ایسا کہنے والوں میں کوئی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے زیادہ (پختہ علم والے) تھے؟ مسروق رحمہ اللہ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور اہلِ مدینہ کو دیکھا کہ وہ ان کو شریک کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2937]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ مسئلہ رقم (2927) میں گذر چکا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11129، 11130]، [عبدالرزاق 19013]، [ابن منصور 18]، [المحلی لابن حزم 239/9]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2928)
اس قول کے مطابق بیٹیاں اور بہنیں دو ثلث، اور پوتی و پوتے ایک ثلث میں للذکر مثل حظ الانثیین کے تحت تقسیم ہوگی۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن هشام، عن محمد بن سيرين، عن شريح:"في امراة تركت زوجها، وامها، واختها لابيها وامها، واختها لابيها، وإخوتها لامها، جعلها من ستة، ثم رفعها فبلغت عشرة، للزوج النصف ثلاثة اسهم، وللاخت من الاب والام النصف ثلاثة اسهم، وللام السدس سهم، وللإخوة من الام الثلث سهمان، وللاخت من الاب سهم تكملة الثلثين".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ:"فِي امْرَأَةٍ تَرَكَتْ زَوْجَهَا، وَأُمَّهَا، وَأُخْتَهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا، وَأُخْتَهَا لِأَبِيهَا، وَإِخْوَتَهَا لِأُمِّهَا، جَعَلَهَا مِنْ سِتَّةٍ، ثُمَّ رَفَعَهَا فَبَلَغَتْ عَشْرَةً، لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ، وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ، وَلِلْأُمِّ السُّدُسُ سَهْمٌ، وَلِلْإِخْوَةِ مِنْ الْأُمِّ الثُّلُثُ سَهْمَانِ، وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے قاضی شریح سے روایت کیا کہ ایک عورت نے اپنا شوہر، ماں، حقیقی بہن، پدری بہن اور مادری بھائی چھوڑے تو انہوں نے چھ سے تقسیم کی اور اس کو بڑھا کر دس کیا اور شوہر کو تین سہم (یعنی چھ میں سے تین) نصف حصہ دیا، حقیقی بہن کو باقی تین سہم یعنی نصف حصہ دیدیا، پھر ماں کو سدس (ایک سہم) اور مادری بھائیوں کو ثلث یعنی دو سہم اور پدری بہن کو ثلثین پورا کرتے ہوئے ایک سہم دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2938]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 283/11، 11238]، [عبدالرزاق 19034]، [البيهقي 251/6]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2929)
اس مسئلہ کی صورت یہ ہوگی:
زوج . . . . 3 سہم . . . . 3
ام . . . . سہم . . . . 1
حقیقی بہن . . . . ثلاثہ اسہم . . . . 3
پدری بہن . . . . سہم . . . . 1
مادری بھائی . . . . سہمان . . . . 2

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
9. باب في الْمَمْلُوكِينَ وَأَهْلِ الْكِتَابِ:
9. غلاموں اور اہل کتاب کا بیان
حدیث نمبر: 2931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن الشعبي: ان عليا، وزيدا كانا "لا يحجبان بالكفار، ولا بالمملوكين، ولا يورثانهم شيئا". وكان عبد الله "يحجب بالكفار وبالمملوكين، ولا يورثهم"..(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: أَنَّ عَلِيًّا، وَزَيْدًا كَانَا "لَا يَحْجُبَانِ بِالْكُفَّار، وَلا بِالْمَمْلُوكِينَ، وَلَا يُوَرِّثَانِهِمْ شَيْئًا". وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ "يَحْجُبُ بِالْكُفَّارِ وَبِالْمَمْلُوكِينَ، وَلَا يُوَرِّثُهُمْ"..
شعبی نے کہا کہ سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہما کفار اور غلاموں کی وجہ سے کسی وارث کو محروم نہ کرتے تھے، اور نہ کفار و غلاموں کو کسی چیز کا وارث بناتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کفار اور مملوکین کی وجہ سے محروم تو کر دیتے تھے لیکن ان کو ورثہ نہیں دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2939]»
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11193]، [عبدالرزاق 19102، 19103، 19108]، [ابن منصور 148]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
حدیث نمبر: 2932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم: ان عليا، وزيدا، قالا: "المملوكون، واهل الكتاب لا يحجبون ولا يرثون. وقال عبد الله: "يحجبون ولا يرثون"..(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: أَنَّ عَلِيًّا، وَزَيْدًا، قَالَا: "الْمَمْلُوكُونَ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ لا يَحْجُبُونَ وَلا يَرِثُونَ. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "يَحْجُبُونَ وَلَا يَرِثُونَ"..
ابراہیم نے کہا: سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہما نے کہا: مملوکین اور اہلِ کتاب نہ محروم کریں گے نہ وارث ہوں گے، اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ محروم تو کر دیں گے لیکن وارث نہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 2940]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11193]، [ابن منصور 148]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2930 سے 2932)
مثال کے طور پر ایک آدمی کا انتقال ہو اور اس نے اپنی ماں چھوڑی جو کہ مملوکہ ہے یا کافرہ، اور دادی چھوڑی، تو سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہما کے قول کے مطابق ماں دادی کو محروم بھی نہیں کرے گی اور نہ خود وراث ہوگی، بلکہ دادی کو وراثت میں سے اس کا حصہ ملے گا۔
اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے نزدیک ماں کی موجودگی میں چاہے وہ کافرہ یا مملوکہ ہی کیوں نہ ہو دادی محروم ہوگی اور وہ ماں وارث نہ ہوگی، اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک قول یہ مروی ہے کہ اگر وارث ماں اور کوئی بھی اگر مملوک (غلام) ہو تو اسے آزاد کرانے کے بعد وراثت میں سے حصہ دیا جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
10. باب الْجَدِّ:
10. دادا کا بیان
حدیث نمبر: 2933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا يحيى، عن سعيد: ان عمر"كان كتب ميراث الجد، حتى إذا طعن دعا به فمحاه، ثم قال: سترون رايكم فيه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ: أَنَّ عُمَرَ"كَانَ كَتَبَ مِيرَاثَ الْجَدِّ، حَتَّى إِذَا طُعِنَ دَعَا بِهِ فَمَحَاهُ، ثُمّ قَالَ: سَتَرَوْنَ رَأْيَكُمْ فِيهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دادا کے میراث پانے کے بارے میں لکھا، لیکن جب وہ نیزے سے زخمی ہوئے تو وہ لکھا ہوا منگایا اور اسے مٹا دیا اور فرمایا: تم لوگ اس بارے میں اپنی رائے سے کام لینا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2941]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11317]، [عبدالرزاق 19183]، [البيهقي 245/6]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2932)
دادا، پوتے، چچا اور بھتیجوں کی وراثت کی تصریح قرآن پاک میں موجود نہیں ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیثِ صحیحہ میں ان کے لئے وراثت میں حصہ داری موجود ہے، اور کئی صورتوں میں دادا کو وراثت میں حصہ ملتا ہے۔
تفصیل كتب الفرائض میں ملاحظہ فرمائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.