English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
47. باب ذكر الخوارج وصفاتهم:
باب: خوارج اور ان کی صفات کا ذکر۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2451
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ، بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ، وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ، ثُمَّ أَحَدُ بَنِي كِلَابٍ، وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ، ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ، قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، فَقَالُوا: أَتُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ "، فَجَاءَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي "، قَالَ: ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ، يُرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ ".
سعید بن مسروق نے عبدالرحمان بن ابی نعم سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ جب یمن میں تھے تو انہوں نے کچھ سونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا جو اپنی مٹی کے اندر ہی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار افراد: اقرع بن حابس حنظلی، عینیہ (بن حصین بن حذیفہ) بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری رضی اللہ عنہ جو اس کے بعد (آگے بڑے قبیلے) بنو کلاب (بن ربیعہ بن عامر) کا ایک فرد تھا اور زید الخیر طائی جو اس کے بعد (آگے بنو طے کی ذیلی شاخ) بنو نہمان کا ایک فرد تھا، میں تقسیم فرما دیا، کہا: اس پر قریش ناراض ہو گئے اور کہنے لگے: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجدی سرداروں کو عطا کریں گے اور ہمیں چھوڑ دیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کام میں نے ان کی تالیف قلب کی خاطر کیا ہے۔ اتنے میں گھنی داڑھی، ابھرے ہوئے رخساروں، دھنسی ہوئی آنکھوں، نکلی ہوئی پیشانی، منڈھے ہوئے سر والا ایک شخص آیا اور کہا: اے محمد! اللہ سے ڈریں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اس کی نافرمانی کروں گا تو اس کی فرمانبرداری کون کرے گا! وہ تو مجھے تمام روئے زمین کے لوگوں پر امین سمجھتا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چل دیا، لوگوں میں سے ایک شخص نے اس کو قتل کرنے کی اجازت طلب کی۔۔۔ بیان کرنے والے سمجھتے ہیں کہ وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی اصل (جس قبیلے سے اس کا اپنا تعلق ہے) سے ایسی قوم ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ بنائے جانے والے شکار سے نکل جاتا ہے، اگر میں نے ان کو پا لیا تو میں ہر صورت انہیں اس طرح قتل کروں گا جس طرح (عذاب بھیج کر) قوم عاد کو قتل کیا گیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2451]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے مٹی میں ملا ہوا کچھ سونا بھیجا یعنی غیر صاف شدہ سونا، رول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار اشخاص میں تقسیم فرما دیا: یعنی اقرع بن حابس حنظلی،عینیہ بن بدر فزاری،علقمہ بن علاثہ عامری رضی اللہ تعالیٰ عنہم (جو بنو کلاب کا ایک فرد ہے) اور زید الخیر طائی جو بنو نبھان سے ہے، کو دے دیا۔ اس پر قریش ناراض ہو گئے اور کہنےلگے: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجدی سرداروں کو دیں گے اور ہمیں محروم چھوڑدیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کام میں نے ان کی تالیف (مانوس کرنے) کے لیے کیا اتنے میں ایک آدمی آگیا، جس کی داڑھی گھنی تھی، رخسار ابھرے ہوئے تھے، آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، پیشانی بلند تھی، یا کن پٹی ابھری ہوئی تھی، سر منڈا ہوا تھا، اس نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے ڈر! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کروں تو پھر اس کی اطاعت کون کرے گا! کیا وہ اہل زمین کے بارے میں مجھ پر اعتماد فرماتا ہے او تم مجھ پر بےاعتمادی کرتے ہو؟ حضرت انس رضی اللہ تعالی کہتے ہیں پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چل دیا، لوگوں میں سے ایک آدمی نے اس کو قتل کرنے کی اجازت چاہی۔ (لوگوں کا خیال ہے وہ خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ تھے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی نسل سے ایسے لوگ ہوں گے، جوقرآن بڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اتر ےگا۔ وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، اگر میں نے ان کو پا لیا، تو انہیں عادیوں کے طرح ختم کر ڈالوں گا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2451]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2452
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ، لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ، وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ، وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَاءِ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً "، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، فَقَالَ: " وَيْلَكَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ "، قَالَ: ثُمَّ وَلَّى الرَّجُلُ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟، فَقَالَ: " لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي "، قَالَ خَالِدٌ: وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ، وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ "، قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ: " إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ، كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ "، قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ: " لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ "،
عبدالواحد نے عمارہ بن قعقاع سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں عبدالرحمان بن ابی نعم نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رنگے ہوئے (دباغت شدہ) چمڑے میں (خام) سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا جسے مٹی سے الگ نہیں کیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار افراد: عینیہ بن حصین، اقرع بن حابس، زید الخیل اور چوتھے فرد علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی نے کہا: ہم اس (عطیے) کے ان لوگوں کی نسبت زیادہ حق دار تھے۔ کہا: یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ حالانکہ میں اس کا امین ہوں جو آسمان میں ہے، میرے پاس صبح و شام آسمان کی خبر آتی ہے۔ (ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے) کہا: گھنی داڑھی، ابھرے ہوئے رخساروں، دھنسی ہوئی آنکھوں، نکلی ہوئی پیشانی، منڈھے ہوئے سر والا اور پنڈلی تک اٹھے تہبند والا ایک شخص کھڑا ہوا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈریے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس، کیا میں تمام اہل زمین سے بڑھ کر اللہ سے ڈرنے کا حقدار نہیں ہوں! پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ نماز پڑھتا ہو۔ خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کی: کتنے ہی نمازی ہیں جو زبان سے (وہ بات) کہتے ہیں (کلمہ پڑھتے ہیں) جو ان کے دلوں میں نہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں سوراخ کروں اور نہ یہ کہ ان کے پیٹ چاک کروں۔ پھر جب وہ پشت پھیر کر جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا: یہ حقیقت ہے کہ اس کی اصل سے ایسے لوگ نکلیں گے جو اللہ کی کتاب کو بڑی تراوٹ سے پڑھیں گے (لیکن) وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر نشانہ بنائے جانے والے شکار سے نکلتا ہے۔ (ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے) کہا: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں نے ان کو پا لیا تو انہیں اس طرح قتل کروں گا جس طرح ثمود قتل ہوئے تھے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2452]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ بیان کرتے ہیں: کہ حضرت علی بن ابی طالب نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رنگے ہوئے چمڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جسے مٹی سے الگ نہیں کیا گیا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار افراد: عینیہ بن حصن، اقرع بن حابس، زید الخیل اور چوتھا علقمہ بن علاثہ ہے یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی نے کہا: ان سے ہم ا سکے زیادہ حقدار تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ اور آسمان والا مجھے امین سمجھتا ہے، صبح شام میرے پاس آسمانی خبریں آتی ہیں ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے: اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا، جس کی آنکھیں دھنسی ہوئیں تھیں، گال ابھرے ہوئے تھے، پیشانی اونچی تھی، داڑھی گھنی تھی، سر منڈا ہوا تھا اور تہبند پنڈلی تک اٹھا ہوا تھا۔ اس نے کہا: اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے ڈر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس، کیا میں تمام اہل زمین سے زیادہ اللہ سے ڈرنے کے قابل نہیں ہوں پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ توخالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ممکن ہے یہ نمازی ہو۔ خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، کتنے ہی نمازی ہیں جو زبان سے ایسی بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں کے دل چیرنے کا اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا، کہ ان کے دل کی بات جانو۔ حضرت ابو سعید کہتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نظر دوڑائی جبکہ وہ پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا اور فرمایا: واقعہ یہ ہے کہ اس کی نسل سے ایسے لوگ نکلیں گے جو اللہ کی کتاب کو آسانی سے پڑھیں گے اور وہ ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گی، وہ دین (اطاعت) سے اس طرح نکل گے جیسے تیر شکار سے نکلتا ہے۔ ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں: میر اخیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں نے ان کو پا لیا تو قوم ثمود کی طرح ان کو تہس نہس کر ڈالوں گا)۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2452]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2453
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَامِرَ بْنَ الطُّفَيْلِ، وَقَالَ: " نَاتِئُ الْجَبْهَةِ "، وَلَمْ يَقُلْ: " نَاشِزُ "، وَزَادَ: فَقَامَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: " لَا "، قَالَ: ثُمَّ أَدْبَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِدٌ سَيْفُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: " لَا "، فَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ لَيِّنًا رَطْبًا "، وَقَالَ: قَالَ عُمَارَةُ: حَسِبْتُهُ قَالَ: " لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ "،
جریر نے عمارہ بن قعقاع سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، انہوں نے علقمہ بن علاثہ کا ذکر کیا اور عامر بن طفیل کا ذکر نہیں کیا۔ نیز ناتی الجبہۃ (نکلی ہوئی پیشانی والا) کہا اور (عبدالواحد کی طرح ناشز (ابھری ہوئی پیشانی والا) نہیں کہا اور ان الفاظ کا اضافہ کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ کہا: پھر وہ پیٹھ پھیر کر چل پڑا تو خالد سیف اللہ رضی اللہ عنہ اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پھر فرمایا: حقیقت یہ ہے کہ عنقریب اس کی اصل سے ایسے لوگ نکلیں گے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب نرمی اور تراوٹ سے پڑھیں گے۔ (جریر نے) کہا: عمارہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں نے ان کو پا لیا تو ان کو اسی طرح قتل کروں گا جس طرح ثمود قتل ہوئے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2453]
مصنف اپنے ایک اور استاد سے عمارۃ بن القعقاع کی سند سے روایت کرتے ہیں۔ اس میں صرف علقمہ بن علاثہ کا نام ہے عامر بن طفیل کا ذکر نہیں ہے اسی طرح ناشز الجبهة کی بجائے ناتئ الجبهة ہے اور یہ اضافہ ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں پھر وہ پیٹھ پھیر کر چل پڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خالد سیف اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اللہ کی تلوار) حاضر ہوئے۔ اور عرض کیا، یا رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اتاردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی نسل سے جلدی ایسے لوگ نکلیں گے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب بہت آسانی سے تازہ بتازہ (روزانہ) پڑھیں گے عمارہ کہتے ہیں میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں نے ان کو پا لیا تو ثمودیوں کی طرح تمھیں نہس کر ڈالوں گا)۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2453]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2454
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ " بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: زَيْدُ الْخَيْرِ، وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ، وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ أَوْ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ "، وَقَالَ: " نَاشِزُ الْجَبْهَةِ " كَرِوَايَةِ عَبْدِ الْوَاحِدِ، وَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ " وَلَمْ يَذْكُرْ: " لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ ".
عمارہ بن قعقاع کے ایک دوسرے شاگرد ابن فضیل نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی اور کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خام سونا) چار افراد: زید الخیر، اقرع بن حابس، عینیہ بن حصین اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل میں (تقسیم کیا۔) اور عبدالواحد کی روایت کی طرح ابھری ہوئی پیشانی والا کہا اور انہوں نے اس کی اصل سے (جس سے اس کا تعلق ہے) ایک قوم نکلے گی کے الفاظ بیان کیے اور لئن أدركت لأقتلنهم قتل ثمود (اگر میں نے ان کو پا لیا تو ان کو اس طرح قتل کروں گا جس طرح ثمود قتل ہوئے) کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2454]
امام صاحب اپنے استاد ابن نمیر سے مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار شخصوں زید الخیر، اقرع بن حابس، عیینہ بن حصین اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کر دیا اور یہاں عبدالوحد کی روایت کی طرح ناشز الجبهة کا لفظ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کی نسل سے جلد ہی ایک قوم نکلے گی) اور یہ بیان نہیں کیا۔ (اگر میں نے ان کو پا لیا تو ثمودیوں کی طرح قتل کر ڈالوں گا)۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2454]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2455
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أنهما أتيا أبا سعيد الخدري فسألاه عَنْ الْحَرُورِيَّةِ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهَا؟، قَالَ: لَا أَدْرِي مَنْ الْحَرُورِيَّةُ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، فَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ إِلَى نَصْلِهِ إِلَى رِصَافِهِ، فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَيْءٌ ".
محمد بن ابراہیم نے ابوسلمہ اور عطاء بن یسار سے روایت کی کہ وہ دونوں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے حروریہ کے بارے میں دریافت کیا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا تھا؟ انہوں نے کہا: حروریہ کو تو میں نہیں جانتا، البتہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اس امت میں ایک قوم نکلے گی۔ آپ نے اس امت میں سے نہیں کہا۔ تم اپنی نمازوں کو ان کی نمازوں سے ہیچ سمجھو گے، وہ قرآن پڑھیں گے اور وہ ان کے حلق۔۔۔ یا ان کے گلے۔۔۔ سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اس طرح دین سے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کیے ہوئے جانور سے نکل جاتا ہے اور تیر انداز اپنے تیر کی لکڑی کو، اس کے پھل کو، اس کی تانت کو دیکھتا ہے اور اس کے پچھلے حصے (سوفار یا چٹکی) کے بارے میں شک میں مبتلا ہوتا ہے کہ کیا اس کے ساتھ (شکار کے) خون میں کچھ لگا ہے۔ (تیر تیزی سے نکل جائے تو اس پر خون وغیرہ زیادہ نہیں لگتا۔ اسی طرح تیزی کے ساتھ دین سے نکلنے والے پر دین کا کوئی اثر باقی نہیں رہتا۔) [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2455]
ابو سلمہ اور عطاء بن یسار حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے حرویہ کے بارے میں پوچھا؟ کیا آپ نے ان کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انھوں نے کہا حرویہ کا تو مجھے پتہ نہیں ہے لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس امت میں (في كہا منها نہیں کہا) ایک قوم نکلے گی۔ تم اپنی نمازوں کو ان کے مقابلہ میں ہیچ سمجھو گے۔ وہ قرآن پڑھیں گے وہ ان کے حلق یا گلے سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اسی طرح نکلیں گے جیسے تیر شکار سے نکلتا ہے تیرانداز اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے اس کے پھل کو اس کے پرکو دیکھتا ہے اور اس کی نوک یا اس کے آخری کنارہ کے بارے میں شک میں مبتلا ہوتا؟ کہ کہیں اس کے خون میں سے کچھ لگا ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2455]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2456
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَالضَّحَّاكُ الْهَمْدَانِيُّ ، أن أبا سعيد الخدري ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قَسْمًا، أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ، قَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ "، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ وَهُوَ الْقِدْحُ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَتَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَوُجِدَ، فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَ.
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمان اور ضحاک ہمدانی نے خبر دی کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ مال تقسیم فرما رہے تھے کہ اسی اثناء میں آپ کے پاس ذو الخویصرہ جو بنو تمیم کا ایک فرد تھا، آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! عدل کیجیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ہلاکت (کا سامان ہو)! اگر میں عدل نہیں کروں گا تو کون عدل کرے گا؟ اگر میں عدل نہیں کر رہا تو میں ناکام ہو گیا اور خسارے میں پڑ گیا۔ (یا اگر میں نے عدل نہ کیا تو تم ناکام رہو گے اور خسارے میں ہوں گے) اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجیے میں اس منافق کو قتل کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے چھوڑ دو، اس کے کچھ ساتھی ہوں گے۔ تمہارا کوئی فرد اپنی نماز کو ان کی نماز اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے سامنے ہیچ سمجھے گا، یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ اسلام سے اس طرح نکلیں گے جیسے تیر نشانہ بنائے گئے شکار سے نکلتا ہے۔ اس کے پھل (یا پیکان) کو دیکھا جائے تو اس میں کچھ نہیں پایا جاتا، پھر اس کے سوفار کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں پایا جاتا، پھر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں کچھ نہیں پایا جاتا، وہ (تیر) گوبر اور خون سے آگے نکل گیا (لیکن اس پر لگا کچھ بھی نہیں)، ان کی نشانی ایک سیاہ فام مرد ہے، اس کے دونوں مونڈھوں میں سے ایک مونڈھا عورت کے پستان کی طرح یا گوشت کے ہلتے ہوئے ٹکڑے کی طرح ہوگا۔ وہ لوگ (مسلمانوں) کے باہمی اختلاف کے وقت (نمودار) ہوں گے۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف جنگ کی، میں ان کے ساتھ تھا۔ انہوں نے اس آدمی (کو تلاش کرنے) کے بارے میں حکم دیا، اسے تلاش کیا گیا تو وہ مل گیا، اس (کی لاش) کو لایا گیا تو میں نے اس کو اسی طرح دیکھا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تعارف کرایا تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2456]
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں: کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ مال تقسیم فرما رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنو تمیم کا ایک فرد ذوالخویصرہ آیا، اور کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! انصاف کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس! اگر میں عدل نہیں کرتا تو عدل کون کرے گا؟ اگر میں عدل نہیں کر رہا تو میں ناکامی اور گھاٹے کا شکار ہو گیا تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس کی گردن مارنے کی اجازت دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے چھوڑیے، اس کے کچھ ساتھی ہیں۔ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلے میں کم تر خیال کرو گے، اور اپنے روزوں کو ان کے مقابلے میں ہیچ سمجھو گے، وہ قرآن پڑھیں گے، ان کی ہنسلی سے اوپر نہیں اٹھے گا۔ (قبول نہیں ہو گا) اسلام (فرمانبرداروں) سے اس طرح نکلیں گے جیسے تیر شکار سے نکلتا ہے۔ اس کے پھل کو دیکھا جائے تو اس میں کچھ نہیں پایا جائے گا، اس کے پھل کی جڑ کو دیکھا جائے پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے تو اس پر کچھ نہیں ہو گا، پھر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس پر کچھ نہیں ہو گا، تیر گوبر اور خون سے تجاوز کر گیا ہے (لیکن اس پر لگا کچھ بھی نہیں) ان کی علامت و نشانی ایک سیاہ آدمی ہے۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح ہو گا، یا گو شت کے ہلتے ہوئے ٹکڑہ کی طرح، لوگوں کے (مسلمانوں) کے باہمی اختلاف کے وقت نکلیں گے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے جنگ لڑی جبکہ میں ان کے ساتھ تھا۔ تو انھوں نے اس آدمی کو تلاش کرنے کا حکم دیا، تو وہ مل گیا، اسے ان کے پاس لایا گیا۔ حتی کہ میں نے اسے اس حالت و صفت میں پایا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھی۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2456]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2457
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ قَوْمًا، يَكُونُونَ فِي أُمَّتِهِ يَخْرُجُونَ فِي فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ سِيمَاهُمُ التَّحَالُقُ، قَالَ: " هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ أَوْ مِنْ أَشَرِّ الْخَلْقِ، يَقْتُلُهُمْ أَدْنَى الطَّائِفَتَيْنِ إِلَى الْحَقِّ "، قَالَ: فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ مَثَلًا، أَوَ قَالَ: قَوْلًا الرَّجُلُ يَرْمِي الرَّمِيَّةَ، أَوَ قَالَ الْغَرَضَ فَيَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يَرَى بَصِيرَةً، وَيَنْظُرُ فِي النَّضِيِّ فَلَا يَرَى بَصِيرَةً، وَيَنْظُرُ فِي الْفُوقِ فَلَا يَرَى بَصِيرَةً، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَأَنْتُمْ قَتَلْتُمُوهُمْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ.
سلیمان بن ابونضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کا تذکرہ فرمایا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ہوں گے، وہ لوگوں میں افتراق کے وقت سے نکلیں گے، ان کی نشانی سر منڈانا ہو گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مخلوق کے بدترین لوگ۔ یا مخلوق کے بدترین لوگوں میں سے ہوں گے، ان کو دو گروہوں میں سے وہ (گروہ) قتل کرے گا جو حق کے قریب تر ہوگا۔ آپ نے ان کی مثال بیان کی یا بات ارشاد فرمائی: انسان شکار کو۔۔۔ یا فرمایا: نشانے کو۔ تیر مارتا ہے وہ پھل کو دیکھتا ہے تو اسے (خون کا) نشان نظر نہیں آتا (جس سے بصیرت حاصل ہو جائے کہ شکار کو لگا ہے)، پیکان اور پر کے درمیانی حصے کو دیکھتا ہے تو کوئی نشان نظر نہیں آتا، وہ سوفار (پچھلے حصے) کو دیکھتا ہے تو کوئی نشان نہیں دیکھتا۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اہل عراق! تم ہی نے ان کو (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معیت میں) قتل کیا ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2457]
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے اندر نکلنے والے کچھ لوگوں کا تذکرہ فرمایا کہ وہ لوگوں میں افتراق کے وقت نکلیں گے جس کی نشانی ہمیشہ سر منڈانا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بد ترین لوگ ہوں گے حق سے قریب تر گروہ ان کو قتل کرے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں تمثیل بیان کی یا بات فرمائی کہ انسان شکار یا نشانہ کو تیر مارتا ہے وہ پھل دیکھتا ہے تو اسے نشانے پر لگنے کی دلیل (خون یا گوبر) نظر نہیں آتی وہ پیکان کو دیکھتا ہے تو بھی کوئی حجت نظر نہیں آتی۔ پھر وہ سوفار (تیر کی نوک) دیکھتا ہے تو وہ کوئی نشان نہیں دیکھتا ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اے اہل عراق! تم ہی نےان کو قتل کیا ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2457]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2458
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَمْرُقُ مَارِقَةٌ عِنْدَ فُرْقَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، يَقْتُلُهَا أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ ".
قاسم بن فضل حدانی نے حدیث بیان کی، کہا: ہم سے ابونضرہ نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں افتراق کے وقت تیزی سے (اپنے ہدف کے اندر سے) نکل جانے والا ایک گروہ نکلے گا دو جماعتوں میں سے جو جماعت حق سے زیادہ تعلق رکھنے والی ہو گی، (وہی) اسے قتل کرے گی۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2458]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں افتراق (گروہ بندی) کے وقت ایک گروہ الگ ہو گا۔ اسے حق سے قریب تر گروہ قتل کرے گا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2458]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2459
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَكُونُ فِي أُمَّتِي فِرْقَتَانِ، فَتَخْرُجُ مِنْ بَيْنِهِمَا مَارِقَةٌ، يَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَاهُمْ بِالْحَقِّ ".
قتادہ نے ابونضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے دو گروہ ہوں گے ان دونوں کے درمیان سے، دین میں سے تیزی سے باہر ہو جانے والے نکلیں گے، انہیں وہ گروہ قتل کرے گا جو دونوں گروہوں میں سے زیادہ حق کے لائق ہوگا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2459]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’میری امت کے دو گروہ بن جائیں گے۔ ان کے اندر سے ایک فرقہ نکلے گا ان کے قتل کا کام دونوں گروہوں سے حق کے زیادہ قریب گروہ سر انجام دے گا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2459]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2460
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَمْرُقُ مَارِقَةٌ فِي فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ، فَيَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ ".
داود نے ابونضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں گروہ بندی کے وقت دین میں سے تیزی سے نکل جانے والا ایک فرقہ تیزی سے نکلے گا۔ ان کے قتل کی ذمہ داری دونوں جماعتوں میں سے حق سے زیادہ تعلق رکھنے والی جماعت پوری کرے گی۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2460]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں گروہ بندی کے وقت ایک فرقہ نکلے گا ا ان کے قتل کا کام وہ گروہ سر انجام دے گا۔ جو دونوں گروہوں سے حق کے زیادہ قریب ہو گا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2460]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1064 ترقیم شاملہ: -- 2461
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ الْمِشْرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ ذَكَرَ فِيهِ: " قَوْمًا يَخْرُجُونَ عَلَى فُرْقَةٍ مُخْتَلِفَةٍ يَقْتُلُهُمْ أَقْرَبُ الطَّائِفَتَيْنِ مِنَ الْحَقِّ ".
ضحاک مشرقی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ایک حدیث میں روایت کی جس میں آپ نے اس قوم کا تذکرہ فرمایا جو (امت کے) مختلف گروہوں میں بٹنے کے وقت نکلے گی، ان کو دونوں گروہوں میں سے حق سے قریب تر گروہ قتل کرے گا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2461]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کی ہے جس میں ان لوگوں کا تذکرہ ہے جو اختلاف پیدا کرنے والی گروہ بندی میں نکلیں گے ان دونوں گروہوں سے حق کے زیادہ قریب تر گروہ قتل کرے گا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2461]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں