كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 30. باب إِثْبَاتِ خَاتَمِ النُّبُوَّةِ وَصِفَتِهِ وَمَحِلِّهِ مِنْ جَسَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: باب: مہر نبوت کا بیان۔ Chapter: The Seal Of Prophethood, Its Attributes And Its Location On The Body Of The Prophet (SAW) وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله ، عن إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد شمط مقدم راسه ولحيته، وكان إذا ادهن لم يتبين، وإذا شعث راسه تبين، وكان كثير شعر اللحية، فقال رجل: وجهه مثل السيف، قال: لا، بل كان مثل الشمس والقمر، وكان مستديرا، ورايت الخاتم عند كتفه، مثل بيضة الحمامة، يشبه جسده ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، وَكَانَ إِذَا ادَّهَنَ لَمْ يَتَبَيَّنْ، وَإِذَا شَعِثَ رَأْسُهُ تَبَيَّنَ، وَكَانَ كَثِيرَ شَعْرِ اللِّحْيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ، قَالَ: لَا، بَلْ كَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، وَكَانَ مُسْتَدِيرًا، وَرَأَيْتُ الْخَاتَمَ عِنْدَ كَتِفِهِ، مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، يُشْبِهُ جَسَدَهُ ". اسرائیل نے سماک سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کا آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہیں ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی۔ ایک شخص بولا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح یعنی لمبا تھا؟ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سورج اور چاند کی طرح گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے اور اس کا رنگ جسم کے رنگ سے ملتا تھا۔“ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کے اگلےبال سفید ہو گئے تھے، اور جب آپﷺ تیل لگا لیتے تو وہ واضح نہیں ہوتے تھے، اور جب آپ کا سر پراگندہ ہوتا، نظر آتے اور آپﷺ کی داڑھی کے بال بہت تھے ایک آدمی نے پوچھا: آپ کا چہرہ تلوار جیسا تھا؟ یعنی لمبا چمکدار تھا، کہا نہیں، بلکہ آفاب و مہتاب جیسا تھا، گول تھا اور روشن تھا اور میں نے آپ کے کندھے کے پاس کبوتری کے انڈے جیسی مہردیکھی، جو آپ کے جسم کے مشابہ تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے سماک سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی، جیسے وہ کبوتری کا انڈا ہو۔“ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پُشت پر مہر دیکھی گویا کہ وہ کبوتری کا انڈا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حسن بن صالح نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔“ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جعد بن عبدالرحمان نے کہا: میں نے حضرت سائب بن یزید سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا کہ یا رسول اللہ! میرا بھانجا بہت بیمار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی۔ پھر وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا تو مجھے آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان آپ کی مہر (نبوت) مسہری کے لٹو کی طرح نظر آئی۔“ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا، اے اللہ کے رسول! میرے بھانجے کو تکلیف ہے تو آپﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپﷺ نے وضو کیا تو میں نے آپﷺ کے وضو کا پانی پیا، پھر میں آپ کی پشت کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو میں نے آپﷺ کے کندھوں کے درمیان، آپ کی مہر دیکھی، جو ڈولی کے بٹن جیسی تھی یا ہنس کے انڈے جیسی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

عاصم احول نے حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا اور میں نے آپ کے ساتھ روٹی اور گوشت یا کہا: ثرید کھایا تھا، (عاصم نے) کہا: میں نے ان (عبداللہ رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے دعائے مغفرت کی تھی، انہوں نے کہا: ہاں، اور تمہارے لیے بھی، پھر یہ آیت پڑھی، ”اور اپنے گناہ کے لیے استغفار کیجیے اور ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کے لیے بھی۔“ کہا: پھر میں گھوم کر آپ کے پیچھے ہوا تو میں نے آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی، آپ کے بائیں شانے کی نرم ہڈی کے قریب بند مٹھی کی طرح، اس پر خال (تل) تھے جس طرح جلد پر آغاز شباب کے کالے نشان ہوتے ہیں۔“ امام اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ کے ساتھ گوشت روٹی کھائی یا کہا ثرید کھایا تو میں نے حضرت عبداللہ سے پوچھا، کیا آپ کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے مغفرت کی تھی، انہوں نے کہا، ہاں اور تیرے لیے بھی، پھر یہ آیت سنائی، ”اپنے لیے مغفرت کی دعا کیجئے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے“،
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|