الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
29. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الأُذُنَيْنِ مِنَ الرَّأْسِ
باب: وضو میں دونوں کانوں کے سر میں داخل ہونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 37
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا حماد بن زيد، عن سنان بن ربيعة، عن شهر بن حوشب، عن ابي امامة، قال: " توضا النبي صلى الله عليه وسلم، فغسل وجهه ثلاثا ويديه ثلاثا ومسح براسه، وقال: الاذنان من الراس ". قال ابو عيسى: قال قتيبة: قال حماد: لا ادري هذا من قول النبي صلى الله عليه وسلم او من قول ابي امامة , قال: وفي الباب عن انس. قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بذاك القائم، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ومن بعدهم ان الاذنين من الراس، وبه يقول: سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: ما اقبل من الاذنين فمن الوجه وما ادبر فمن الراس , قال إسحاق: واختار ان يمسح مقدمهما مع الوجه ومؤخرهما مع راسه , وقال الشافعي: هما سنة على حيالهما يمسحهما بماء جديد.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: " تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَقَالَ: الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ حَمَّادٌ: لَا أَدْرِي هَذَا مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قال أبو عيسى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَائِمِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنَّ الْأُذُنَيْنِ مِنَ الرَّأْسِ، وَبِهِ يَقُولُ: سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مَا أَقْبَلَ مِنَ الْأُذُنَيْنِ فَمِنَ الْوَجْهِ وَمَا أَدْبَرَ فَمِنَ الرَّأْسِ , قَالَ إِسْحَاق: وَأَخْتَارُ أَنْ يَمْسَحَ مُقَدَّمَهُمَا مَعَ الْوَجْهِ وَمُؤَخَّرَهُمَا مَعَ رَأْسِهِ , وقَالَ الشَّافِعِيُّ: هُمَا سُنَّةٌ عَلَى حِيَالِهِمَا يَمْسَحُهُمَا بِمَاءٍ جَدِيدٍ.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا اور فرمایا: دونوں کان سر میں داخل ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- قتیبہ کا کہنا ہے کہ حماد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا قول ہے یا ابوامامہ کا،
۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے،
۴- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور اسی کے قائل سفیان ثوری، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ ہیں ۱؎ اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ کان کے سامنے کا حصہ چہرہ میں سے ہے (اس لیے اسے دھویا جائے) اور پیچھے کا حصہ سر میں سے ہے ۲؎۔ (اس لیے مسح کیا جائے) اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ کان کے سامنے کے حصہ کا مسح چہرہ کے ساتھ کرے (یعنی چہرہ کے ساتھ دھوئے) اور پچھلے حصہ کا سر کے ساتھ ۳؎، شافعی کہتے ہیں کہ دونوں الگ الگ سنت ہیں (اس لیے) دونوں کا مسح نئے پانی سے کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 50 (134) سنن ابن ماجہ/الطہارة 53 (444) (تحفة الأشراف: 4887) مسند احمد (5/258، 268) (صحیح) (سند میں دو راوی ”سنان“ اور ”شہر“ ضعیف ہیں، لیکن دیگر احادیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہی قول راجح ہے۔
۲؎: یہ شعبی اور حسن بن صالح اور ان کے اتباع کا مذہب ہے۔
۳؎: امام ترمذی نے یہاں صرف تین مذاہب کا ذکر کیا ہے، ان تینوں کے علاوہ اور بھی مذاہب ہیں، انہیں میں سے ایک مذہب یہ ہے کہ دونوں کان چہرے میں سے ہیں، لہٰذا یہ چہرے کے ساتھ دھوئے جائیں گے، اسی طرف امام زہری اور داود ظاہری گئے ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ انہیں چہرے کے ساتھ دھویا جائے اور سر کے ساتھ ان کا مسح کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (444)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.