الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
9. بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 13
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن حذيفة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اتى سباطة قوم فبال عليها قائما، فاتيته بوضوء فذهبت لاتاخر عنه، فدعاني حتى كنت عند عقبيه، فتوضا ومسح على خفيه ". قال ابو عيسى: وسمعت الجارود، يقول: سمعت وكيعا يحدث بهذا الحديث , عن الاعمش، ثم قال وكيع: هذا اصح حديث روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في المسح , وسمعت ابا عمار الحسين بن حريث، يقول: سمعت وكيعا فذكر نحوه. قال ابو عيسى: وهكذا روى منصور , وعبيدة الضبي، عن ابي وائل، عن حذيفة مثل رواية الاعمش، وروى حماد بن ابي سليمان , وعاصم بن بهدلة، عن ابي وائل، عن المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحديث ابي وائل، عن حذيفة اصح، وقد رخص قوم من اهل العلم في البول قائما. قال ابو عيسى: وعبيدة بن عمرو السلماني روى عنه إبراهيم النخعي , وعبيدة من كبار التابعين، يروى عن عبيدة، انه قال: اسلمت قبل وفاة النبي صلى الله عليه وسلم بسنتين، وعبيدة الضبي صاحب إبراهيم هو عبيدة بن معتب الضبي، ويكنى: ابا عبد الكريم.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَيْهَا قَائِمًا، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوءٍ فَذَهَبْتُ لِأَتَأَخَّرَ عَنْهُ، فَدَعَانِي حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ , عَنْ الْأَعْمَشِ، ثُمَّ قَالَ وَكِيعٌ: هَذَا أَصَحُّ حَدِيثٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْحِ , وسَمِعْت أَبَا عَمَّارٍ الْحُسَيْنَ بْنَ حُرَيْثٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قال أبو عيسى: وَهَكَذَا رَوَى مَنْصُورٌ , وَعُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ مِثْلَ رِوَايَةِ الْأَعْمَشِ، وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ , وَعَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَصَحُّ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْبَوْلِ قَائِمًا. قال أبو عيسى: وَعَبِيدَةُ بْنُ عَمْرٍو السَّلْمَانِيُّ رَوَى عَنْهُ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ , وَعَبِيدَةُ مِنْ كِبَارِ التَّابِعِينَ، يُرْوَى عَنْ عَبِيدَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَسْلَمْتُ قَبْلَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَنَتَيْنِ، وَعُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ عُبَيْدَةُ بْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ، وَيُكْنَى: أَبَا عَبْدِ الْكَرِيمِ.
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا گزر ایک قوم کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر سے ہوا تو آپ نے اس پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا، میں آپ کے لیے وضو کا پانی لایا، اسے رکھ کر میں پیچھے ہٹنے لگا، تو آپ نے مجھے اشارے سے بلایا، میں (آ کر) آپ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- وکیع کہتے ہیں: یہ حدیث مسح کے سلسلہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی حدیثوں میں سب سے زیادہ صحیح ہے۔
۲- یہ حدیث بروایت مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ بھی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے ۱؎ ابووائل کی حدیث جسے انہوں نے حذیفہ سے روایت کیا (مغیرہ کی روایت سے) زیادہ صحیح ہے ۲؎،
۳- محدثین میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 60 (224) و61 (225) و62 (226) والمظالم 27 (2471) صحیح مسلم/الطہارة22 (273) سنن ابی داود/ الطہارة12 (23) سنن النسائی/الطہارة17، 24 (18، 26، 27، 28) سنن ابن ماجہ/الطہارة 13 (305) (تحفة الأشراف: 3335) مسند احمد (5/394) سنن الدارمی/الطہارة 9 (695) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی حماد اور عاصم نے بھی ابووائل ہی سے روایت کی ہے مگر ابووائل نے حذیفہ کے علاوہ مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ سے بھی روایت کیا ہے، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک راوی نے ایک حدیث دو دو راویوں سے روایت ہوتی ہے اس لیے ممکن ہے کہ ابووائل نے دونوں صحابیوں سے سنا ہو۔
۲؎: کیونکہ اعمش والی روایت صحیحین میں بھی ہے جبکہ عام والی روایت صرف ابن ماجہ میں ہے گرچہ وہ بھی صحیح ہے، (معاملہ صرف زیادہ صحیح ہونے کا ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (305)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.