الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
78. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةً
باب: ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔
حدیث نمبر: 106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا الحارث بن وجيه، قال: حدثنا مالك بن دينار، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر ". وفي الباب عن علي , وانس. قال ابو عيسى: حديث الحارث بن وجيه غريب، لا نعرفه إلا من حديثه، وهو شيخ ليس بذاك، وقد روى عنه غير واحد من الائمة، وقد تفرد بهذا الحديث، عن مالك بن دينار، ويقال: الحارث بن وجيه، ويقال: ابن وجبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةٌ فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ وَأَنْقُوا الْبَشَرَ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْحَارِثِ بْنِ وَجِيهٍ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ، وَهُوَ شَيْخٌ لَيْسَ بِذَاكَ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، وَقَدْ تَفَرَّدَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، وَيُقَالُ: الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ وَجْبَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہوتا ہے، اس لیے بالوں کو اچھی طرح دھویا کرو اور کھال کو اچھی طرح مل کر صاف کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- حارث بن وجیہ کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف انہیں کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ قوی نہیں ہیں ۱؎، وہ اس حدیث کو مالک بن دینار سے روایت کرنے میں منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 98 (248)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 106 (597)، (تحفة الأشراف: 14502) (ضعیف) (سند میں حارث وجیہ ضعیف راوی ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس لفظ قوی نہیں ہیں کا تعلق جرح کے مراتب کے پہلے مرتبہ سے ہے، ایسے راوی کی روایت قابل اعتبار یعنی تقویت کے قابل ہے اور اس کی تقویت کے لیے مزید روایات تلاش کی جا سکتی ہیں، ایسا نہیں کہ اس کی روایت سرے سے درخوراعتناء ہی نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (597)، // ضعيف سنن ابن ماجة (132)، ضعيف أبي داود (46 / 248)، المشكاة (443)، الروض النضير (704)، ضعيف الجامع الصغير - بترتيبي - رقم (1847) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.