الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
70. بَابٌ في الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 93
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، قال: بال جرير بن عبد الله، ثم توضا ومسح على خفيه، فقيل له: اتفعل هذا؟ قال: وما يمنعني وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله. قال إبراهيم: وكان يعجبهم حديث جرير، لان إسلامه كان بعد نزول المائدة هذا قول إبراهيم يعني كان يعجبهم , قال: وفي الباب عن عمر، وعلي، وحذيفة، والمغيرة، وبلال، وسعد , وابي ايوب، وسلمان، وبريدة، وعمرو بن امية، وانس، وسهل بن سعد، ويعلى بن مرة، وعبادة بن الصامت، واسامة بن شريك، وابي امامة، وجابر، واسامة بن زيد، وابن عبادة، ويقال: ابن عمارة، وابي بن عمارة. قال ابو عيسى: وحديث جرير حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: بَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا؟ قَالَ: وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ. قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَكَانَ يُعْجِبُهُمْ حَدِيثُ جَرِيرٍ، لِأَنَّ إِسْلَامَهُ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ هَذَا قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي كَانَ يُعْجِبُهُمْ , قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَحُذَيْفَةَ، وَالْمُغِيرَةِ، وَبِلَالٍ، وَسَعْدٍ , وَأَبِي أَيُّوبَ، وَسَلْمَانَ، وَبُرَيْدَةَ، وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، وَأَنَسٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَيَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، وَأَبِي أُمَامَةِ، وَجَابِرٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَابْنِ عُبَادَةَ، وَيُقَالُ: ابْنُ عِمَارَةَ، وَأُبَيُّ بْنُ عِمَارَةَ. قال أبو عيسى: وَحَدِيثُ جَرِيرٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، ان سے کہا گیا: کیا آپ ایسا کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ مجھے اس کام سے کون سی چیز روک سکتی ہے جبکہ میں نے خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کو جریر رضی الله عنہ کی یہ حدیث اچھی لگتی تھی کیونکہ ان کا اسلام سورۃ المائدہ کے نزول کے بعد کا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جریر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، حذیفہ، مغیرہ، بلال، ابوایوب، سلمان، بریدۃ، عمرو بن امیہ، انس، سہل بن سعد، یعلیٰ بن مرہ، عبادہ بن صامت، اسامہ بن شریک، ابوامامہ، جابر، اسامہ بن زید، ابن عبادۃ جنہیں ابن عمارہ اور ابی بن عمارہ بھی کہا جاتا ہے رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 25 (378)، صحیح مسلم/الطہارة 22 (272)، سنن ابی داود/ الطہارة 59 (154)، سنن النسائی/الطہارة 96 (118)، والقبلة 23 (775)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 84 (543)، (تحفة الأشراف: 323) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے موزوں پر مسح کا جواز ثابت ہوتا ہے، موزوں پر مسح کی احادیث تقریباً اسی (۸۰) صحابہ کرام سے آئی ہیں جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں، علامہ ابن عبدالبر نے اس کے ثبوت پر اجماع نقل کیا ہے، امام کرخی کی رائے ہے کہ «مسح علی خفین» موزوں پر مسح کی احادیث تواتر تک پہنچی ہیں اور جو لوگ ان کا انکار کرتے ہیں مجھے ان کے کفر کا اندیشہ ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مسح خفین کی حدیثیں آیت مائدہ سے منسوخ ہیں ان کا یہ قول درست نہیں کیونکہ «مسح علی خفین» کی حدیث کے راوی جریر رضی الله عنہ آیت مائدہ کے نزول کے بعد اسلام لائے، اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ یہ احادیث منسوخ ہیں بلکہ یہ آیت مائدہ کی مبیّن اور مخص ہیں، یعنی آیت میں پیروں کے دھونے کا حکم ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو موزے نہ پہنے ہوں، رہا موزے پر مسح کا طریقہ تو اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ ہاتھ کی پانچوں انگلیوں کو پانی سے بھگو کر ان کے پوروں کو پاؤں کی انگلیوں سے پنڈلی کے شروع تک کھینچ لیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (543)
حدیث نمبر: 94
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) ويروى عن شهر بن حوشب، قال: رايت جرير بن عبد الله توضا ومسح على خفيه، فقلت له في ذلك، فقال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " توضا، ومسح على خفيه " , فقلت له: اقبل المائدة ام بعد المائدة؟ فقال: ما اسلمت إلا بعد المائدة. حدثنا بذلك قتيبة، حدثنا خالد بن زياد الترمذي، عن مقاتل بن حيان، عن شهر بن حوشب، عن جرير، قال: وروى بقية، عن إبراهيم بن ادهم، عن مقاتل بن حيان، عن شهر بن حوشب، عن جرير، وهذا حديث مفسر، لان بعض من انكر المسح على الخفين تاول ان مسح النبي صلى الله عليه وسلم على الخفين كان قبل نزول المائدة، وذكر جرير في حديثه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين بعد نزول المائدة.(مرفوع) وَيُرْوَى عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ " , فَقُلْتُ لَهُ: أَقَبْلَ الْمَائِدَةِ أَمْ بَعْدَ الْمَائِدَةِ؟ فَقَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلَّا بَعْدَ الْمَائِدَةِ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ التِّرْمِذِيُّ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قال: وَرَوَى بَقِيَّةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَدْهَمَ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ جَرِيرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ مُفَسَّرٌ، لِأَنَّ بَعْضَ مَنْ أَنْكَرَ الْمَسْحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ تَأَوَّلَ أَنَّ مَسْحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُفَّيْنِ كَانَ قَبْلَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ، وَذَكَرَ جَرِيرٌ فِي حَدِيثِهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، میں نے جب ان سے اس سلسلے میں بات کی تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، میں نے ان سے پوچھا: آپ کا یہ عمل سورۃ المائدہ کے نزول سے پہلے کا ہے، یا بعد کا؟ تو کہا: میں تو سورۃ المائدہ اترنے کے بعد ہی اسلام لایا ہوں، یہ حدیث آیت وضو کی تفسیر کر رہی ہے اس لیے کہ جن لوگوں نے موزوں پر مسح کا انکار کیا ہے ان میں سے بعض نے یہ تاویل کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے موزوں پر جو مسح کیا تھا وہ آیت مائدہ کے نزول سے پہلے کا تھا، جبکہ جریر رضی الله عنہ نے اپنی روایت میں ذکر کیا ہے کہ انہوں نے نزول مائدہ کے بعد نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3213) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب میں کلام ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، الإرواء 1/137)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1 / 137)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.