الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
43. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الإِسْرَافِ فِي الْوُضُوءِ بِالْمَاءِ
باب: وضو میں پانی کے بے جا استعمال کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 57
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا خارجة بن مصعب، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن عتي بن ضمرة السعدي، عن ابي بن كعب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن للوضوء شيطانا، يقال له: الولهان، فاتقوا وسواس الماء ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو , وعبد الله بن مغفل. قال ابو عيسى: حديث ابي بن كعب غريب، وليس إسناده بالقوي والصحيح عند اهل الحديث، لانا لا نعلم احدا اسنده غير خارجة، وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن الحسن قوله: ولا يصح في هذا الباب عن النبي صلى الله عليه وسلم شيء، وخارجة ليس بالقوي عند اصحابنا وضعفه ابن المبارك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاودَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُتَيِّ بْنِ ضَمْرَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِلْوُضُوءِ شَيْطَانًا، يُقَالُ لَهُ: الْوَلَهَانُ، فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَاءِ ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ غَرِيبٌ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَالصَّحِيْحَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، لَأَنَّا لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ خَارِجَةَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْحَسَنِ قَوْلَهُ: وَلَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ، وَخَارِجَةُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَصْحَابِنَا وَضَعَّفَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کے لیے ایک شیطان ہے، اسے ولہان کہا جاتا ہے، تم اس کے وسوسوں کے سبب پانی زیادہ خرچ کرنے سے بچو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابی بن کعب کی حدیث غریب ہے،
۳- اس کی سند محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے اس لیے کہ ہم نہیں جانتے کہ خارجہ کے علاوہ کسی اور نے اسے مسنداً روایت کیا ہو، یہ حدیث دوسری اور سندوں سے حسن (بصریٰ) سے موقوفاً مروی ہے (یعنی اسے حسن ہی کا قول قرار دیا گیا ہے) اور اس باب میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کوئی چیز صحیح نہیں اور خارجہ ہمارے اصحاب ۱؎ کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں، ابن مبارک نے ان کی تضعیف کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة48 (421) (تحفة الأشراف: 66)، و مسند احمد (5/136) (ضعیف جدا) (خارجہ بن مصعب متروک ہے)»

وضاحت:
۱؎: امام ترمذی جب «اصحابنا» کہتے ہیں تو اس سے محدثین مراد ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (421)، //، المشكاة (419)، ضعيف الجامع الصغير (1970)، ضعيف سنن ابن ماجة (94) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.