الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
18. بَابُ مَا جَاءَ فِي السِّوَاكِ
باب: مسواک کا بیان​۔
حدیث نمبر: 22
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك عند كل صلاة ". قال ابو عيسى: وقد روى هذا الحديث محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن زيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحديث ابي سلمة، عن ابي هريرة , وزيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم كلاهما عندي صحيح، لانه قد روي من غير وجه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، وحديث ابي هريرة إنما صح، لانه قد روي من غير وجه، واما محمد بن إسماعيل فزعم ان حديث ابي سلمة، عن زيد بن خالد اصح. قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي بكر الصديق , وعلي , وعائشة , وابن عباس , وحذيفة , وزيد بن خالد , وانس , وعبد الله بن عمرو , وابن عمر , وام حبيبة , وابي امامة , وابي ايوب , وتمام بن عباس , وعبد الله بن حنظلة , وام سلمة , وواثلة بن الاسقع , وابي موسى.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلَاهُمَا عِنْدِي صَحِيحٌ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ، وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنَّمَا صَحَّ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَأَمَّا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل فَزَعَمَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ , وَعَلِيٍّ , وَعَائِشَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَحُذَيْفَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , وَأَنَسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَابْنِ عُمَرَ , وَأُمِّ حَبِيبَةَ , وَأَبِي أُمَامَةَ , وَأَبِي أَيُّوبَ , وَتَمَّامِ بْنِ عَبَّاسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ , وَأُمِّ سَلَمَةَ , وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ , وَأَبِي مُوسَى.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت کو حرج اور مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بروایت ابوسلمہ، ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی الله عنہما کی مروی دونوں حدیثیں میرے نزدیک صحیح ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کا خیال ہے کہ ابوسلمہ کی زید بن خالد رضی الله عنہ سے مروی حدیث زیادہ صحیح ہے ۲؎،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، علی، عائشہ، ابن عباس، حذیفہ، زید بن خالد، انس، عبداللہ بن عمرو، ابن عمر، ام حبیبہ، ابوامامہ، ابوایوب، تمام بن عباس، عبداللہ بن حنظلہ، ام سلمہ، واثلہ بن الاسقع اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 8 (887)، والتمنی 9 (7240)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/ الطہارة 25 (46)، سنن النسائی/الطہارة 7 (7)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 7 (287)، (تحفة الأشراف: 15056)، موطا امام مالک/الطہارة 32 (14)، سنن الدارمی/الطہارة 17 (710)، والصلاة 168 (1525)، (تحفة الأشراف: 15056) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مسواک واجب نہ کرنے کی مصلحت امت سے مشقت و حرج کو دور رکھنا ہے، اس سے صرف مسواک کے وجوب کی نفی ہوتی ہے، رہا مسواک کا مسنون ہونا تو وہ علی حالہ باقی ہے۔
۲؎: امام بخاری نے اس طریق کو دو وجہوں سے راجح قرار دیا ہے: ایک تو یہ کہ اس سے ایک واقعہ وابستہ ہے اور وہ ابوسلمہ کا یہ کہنا ہے کہ زید بن خالد مسواک اپنے کان پر اسی طرح رکھے رہتے تھے جیسے کاتب قلم اپنے کان پر رکھے رہتا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے، اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے محمد بن ابراہیم کی متابعت کی ہے جس کی تخریج امام احمد نے کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (287)
حدیث نمبر: 23
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن زيد بن خالد الجهني، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك عند كل صلاة ولاخرت صلاة العشاء إلى ثلث الليل ". قال: فكان زيد بن خالد يشهد الصلوات في المسجد وسواكه على اذنه موضع القلم من اذن الكاتب، لا يقوم إلى الصلاة إلا استن ثم رده إلى موضعه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ". قال: فَكَانَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ فِي الْمَسْجِدِ وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، لَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا أُسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّهُ إِلَى مَوْضِعِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اگر مجھے اپنی امت کو حرج و مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت (وجوباً) مسواک کرنے کا حکم دیتا، نیز میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا (راوی حدیث) ابوسلمہ کہتے ہیں: اس لیے زید بن خالد رضی الله عنہ نماز کے لیے مسجد آتے تو مسواک ان کے کان پر بالکل اسی طرح ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم ہوتا ہے، وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے پھر اسے اس کی جگہ پر واپس رکھ لیتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 25 (47) (تحفة الأشراف: 3766) مسند احمد (4/116) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہر نماز کے وقت مسواک مسنون ہے، «عند كل صلاة» ہر نماز کے وقت سے جو مقصد ہے وہ مسجد میں داخل ہو کر، وضو خانہ میں، یا نماز کے وقت وضو کے ساتھ مسواک کر لینے سے بھی پورا ہو جاتا ہے، یہ ہندوستان اور پاکستان کے باشندے عموماً نیم یا کیکر کی مسواک کرتے ہیں اور عرب میں پیلو کی مسواک کا استعمال بہت زیادہ ہے، اور یہاں لوگ نماز کے وقت بکثرت مسواک کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (37)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.