الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب النكاح و الطلاق نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل بیک وقت تین طلاق دینے کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی امارت / خلافت کے دو سال تک تین طلاقیں ایک طلاق ہی شمار ہوتی تھیں، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”طلاق کے بارے میں تمہارے لیے حلم و بردباری کا حکم تھا، پس تم نے اپنی بردباری پر جلدی مچائی، لہٰذا ہم نے تمہاری جلد بازی کو تم پر نافذ قرار دے دیا۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب طلاق الثلاث، رقم: 1472. مسند احمد: 314/1. طبراني كبير: 23/11. 1916. مصنف عبدالرزاق، رقم: 1336.»
طاؤس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: اپنے کلمات میں سے کوئی بات پیش کریں، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں تین طلاقیں ایک ہی شمار نہیں ہوتی تھیں، معاملہ اسی طرح ہی تھا، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا تو لوگوں نے بلا سوچے سمجھے طلاق دینا شروع کر دی، تو انہوں نے اسے ان پر نافذ کر دیا۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب الطلاق الثلاث، رقم: 1472. سنن كبريٰ بيهقي: 336/7. طبراني كبير: 40/11.»
طاؤس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے تین سال تک تین طلاق ایک ہی شمار ہوتی تھیں؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب طلاق الثلاث، رقم: 16/1472. سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب نسخ المراجعة الخ، رقم: 2200. سنن نسائي، رقم: 3406. مسند احمد: 314/1.»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ”جس عورت سے شوہر تعلق قائم نہ کرے اور اسے تین طلاقیں اکٹھی دے دی جائیں تو وہ اس پر واقع ہو جائیں گی۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، كتاب الطلاق، باب نسخ المراجعة الخ، رقم: 2198. قال الالباني: صحيح. مصنف عبدالرزاق، رقم: 2198. سنن كبري بيهقي: 354/7.»
حسن رحمہ اللہ نے بیان کیا: میں نے طاؤس رحمہ اللہ سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو انہیں ایک قرار دیتے ہوئے سنا، راوی نے بیان کیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک ہی ہے، اگرچہ اس نے انہیں جمع کیا ہو۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جس عورت سے تعلق زن و شو قائم ہوا یا قائم نہ ہوا ہو تو تین طلاقیں کے بارے میں وہ برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «مصنف عبدالرزاق: 11079.»
|