الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1203. حَدِيثُ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو قرة موسى بن طارق الزبيدي ، قال: حدثنا موسى بن عقبة ، عن ام خالد بنت خالد , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يتعوذ من عذاب القبر" .حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّةَ مُوسَى بْنُ طَارِقٍ الزُّبَيْدِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقبةَ ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ" .
حضرت ام خالد رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1376
حدیث نمبر: 27057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، عن ام خالد بنت خالد بن سعيد بن العاص , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بكسوة فيها خميصة صغيرة، فقال: " من ترون احق بهذه؟" فسكت القوم، فقال:" ائتوني بام خالد" فاتي بها، فالبسها إياها، ثم قال لها مرتين:" ابلي واخلقي" , وجعل ينظر إلى علم في الخميصة احمر، او اصفر، ويقول:" سناه , سناه , يا ام خالد" , و" سناه" في كلام الحبش: الحسن.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِكِسْوَةٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ صَغِيرَةٌ، فَقَالَ: " مَنْ تَرَوْنَ أَحَقَّ بِهَذِهِ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ:" ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ" فَأُتِيَ بِهَا، فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا، ثُمَّ قَالَ لَهَا مَرَّتَيْنِ:" أَبْلِي وَأَخْلِقِي" , وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ، أَوْ أَصْفَرَ، وَيَقُولُ:" سَنَاهْ , سَنَاهْ , يَا أُمَّ خَالِدٍ" , و" َسَنَاهْ" فِي كَلَامِ الْحَبَشِ: الْحَسَنُ.
حضرت ام خالد رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ کپڑے آئے، جن میں ایک چھوٹا ریشمی کپڑا بھی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ تمہارے خیال میں اس کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ لوگ خاموش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو میرے پاس بلا کر لاؤ، انہیں لایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑے انہیں پہنا دیئے اور دو مرتبہ ان سے فرمایا: پہننا اور پرانا کرنا نصیب ہو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے پر سرخ یا زرد رنگ کے نشانات کو دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: اے ام خالد! کتنا اچھا لگ رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3874
حدیث نمبر: 27058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن موسى بن عقبة , سمع ام خالد بنت خالد , قال: ولم اسمع احدا , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم غيرها , تقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم: " يتعوذ من عذاب القبر" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , سَمِعَ أُمَّ خَالِدٍ بِنْتَ خَالِدٍ , قَالَ: وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهَا , تقول: سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ" .
حضرت ام خالد رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6364

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.