الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1226. حَدِيثُ أُمِّ مَعْقِلٍ الْأَسَدِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن معقل ابن ام معقل ، عن ام معقل الاسدية ، قالت: ارادت امي الحج، وكان جملها اعجف، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " اعتمري في رمضان، فإن عمرة في رمضان كحجة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيد ، عَنْ هِشَام ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مَعْقِلِ ابْنِ أُمِّ مَعْقِلٍ ، عن أمِّ معقل الْأَسَدِيَّة ، قَالت: أَرَادَتْ أُمِّي الْحَجَّ، وَكَانَ جَمَلُهَا أَعْجَفَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " اعْتَمِرِي فِي رَمَضَانَ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ كَحَجَّةٍ" .
حضرت معقل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ نے حج کا ارادہ کیا لیکن ان کا اونٹ بہت کمزور تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ بات ذکر کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم رمضان میں عمرہ کر لو، کیونکہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد مختلف فيه ألوانا
حدیث نمبر: 27107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا إبراهيم بن مهاجر , عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، قال: اخبرني رسول مروان الذي ارسل إلى ام معقل، قال: قالت: جاء ابو معقل مع النبي صلى الله عليه وسلم حاجا، فلما قدم ابو معقل، قال: قالت ام معقل : قد علمت ان علي حجة، وان عندك بكرا، فاعطني , فلاحج عليه، قال: فقال لها: إنك قد علمت اني قد جعلته في سبيل الله، قالت: فاعطني صرام نخلك، قال: قد علمت انه قوت اهلي، قالت: فإني مكلمة النبي صلى الله عليه وسلم وذاكرته له، قال: فانطلقا يمشيان حتى دخلا عليه، قال: فقالت له: يا رسول الله، إن علي حجة، وإن لابي معقل بكرا، قال ابو معقل: صدقت، جعلته في سبيل الله، قال:" اعطها فلتحج عليه، فإنه في سبيل الله"، قال: فلما اعطاه البكر، قالت: يا رسول الله، إني امراة قد كبرت وسقمت، فهل من عمل يجزئ عني عن حجتي، قال: فقال: " عمرة في رمضان تجزئ لحجتك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، قَال: أَخْبَرَنِي رَسُولُ مَرْوَانَ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَى أُمِّ مَعْقِل، قَالَ: قَالَتْ: جَاءَ أَبُو مَعْقِلٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، فَلَمَّا قَدِمَ أَبُو مَعْقِل، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ مَعْقِلٍ : قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ عَلَيَّ حَجَّة، وَأَنَّ عِنْدَكَ بَكْرًا، فَأَعْطِنِي , فَلْأَحُجَّ عَلَيْهِ، قَال: فَقَالَ لَهَا: إِنَّكِ قَدْ عَلِمْتِ أَنِّي قَدْ جَعَلْتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَتْ: فَأَعْطِنِي صِرَامَ نَخْلِكَ، قَال: قَدْ عَلِمْتِ أَنَّهُ قُوتُ أَهْلِي، قَالَتْ: فَإِنِّي مُكَلِّمَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاكِرتُهُ لهَ، قَالَ: فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ حَتَّى دَخَلَا عَلَيْهِ، قَال: فَقَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّه، إِنَّ عَلَيَّ حَجَّةً، وَإِنَّ لِأَبِي مَعْقِلٍ بَكْرًا، قَالَ أَبُو مَعْقِلٍ: صَدَقَتْ، جَعَلْتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّه، قَالَ:" أَعْطِهَا فَلْتَحُجَّ عَلَيْه، فَإِنَّهُ فِي سَبِيلِ اللَّه"، قَالَ: فَلَمَّا أَعْطَاهَ الْبَكْرَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّه، إِنِّي امْرَأَةٌ قَدْ كَبِرْتُ وَسَقِمْتُ، فَهَلْ مِنْ عَمَلٍ يُجْزِئُ عَنِّي عَنْ حَجَّتِي، قَالَ: فَقَالَ: " عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تُجْزِئُ لِحَجَّتِكِ" .
حضرت مروان کا وہ قاصد جسے مروان نے حضرت ام معقل رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا تھا کہتا ہے کہ حضرت ام معقل رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ابومعقل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کر کے جب واپس آئے تو میں نے ان سے کہا: آپ جانتے ہیں کہ مجھ پر حج فرض ہے، آپ کے پاس ایک جوان اونٹ ہے، آپ وہ مجھے دے دیں کہ میں اس پر سوار ہو کر حج کر لوں، انہوں نے کہا: تم تو جانتی ہو کہ میں نے اسے اللہ کے راستہ میں وقف کر دیا ہے، ام معقل رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر مجھے اپنے درخت کی کٹی ہوئی کھجوریں ہی دے دو، انہوں نے کہا: تم تو جانتی ہو کہ وہ میرے اہل خانہ کی روزی ہے، ام معقل نے کہا کہ میں اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کروں گی اور انہیں یہ ساری بات بتاؤں گی۔ چنانچہ وہ دونوں پیدل چلتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ام معقل رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھ پر حج فرض ہے اور ابومعقل کے پاس ایک جوان اونٹ ہے (لیکن یہ مجھے دیتے نہیں ہیں)، ابومعقل رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ سچ کہتی ہے، لیکن میں نے اسے اللہ کے راستہ میں وقف کر دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اونٹ اسے حج پر جانے کے لئے دے دو کیونکہ وہ بھی اللہ ہی کی راہ ہے، جب ابومعقل رضی اللہ عنہ نے وہ اونٹ ان کے حوالے کر دیا تو ام معقل رضی اللہ عنہا کہنے لگیں یا رسول اللہ! میں بہت بوڑھی ہو گئی ہوں اور بیمار رہنے لگی ہوں، کیا کوئی ایسا عمل ہے جو حج کی جگہ کافی ہو جائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا تمہارے حج کی طرف سے کافی ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة ، الضعف إبراهيم بن المهاجر، وقد اضطرب فيه، ولابهام رسول مروان الراوي عن أم معقل

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.