الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1232. حَدِيثُ أُمِّ طَارِقٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعلى بن عبيد , قال: حدثنا الاعمش ، عن جعفر بن عبد الرحمن الانصاري ، عن ام طارق مولاة سعد ، قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى سعد، فاستاذن، فسكت سعد، ثم اعاد، فسكت سعد، ثم عاد , فسكت سعد، فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: فارسلني إليه سعد: انه لم يمنعنا ان ناذن لك إلا انا اردنا ان تزيدنا، قالت: فسمعت صوتا على الباب يستاذن ولا ارى شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من انت؟" , قالت: ام ملدم، قال:" لا مرحبا بك , ولا اهلا , اتهدين إلى اهل قباء؟" , قالت: نعم، قال:" فاذهبي إليهم" .حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أُمِّ طَارِقٍ مَوْلَاةِ سَعْدٍ ، قَالَتْ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدٍ، فَاسْتَأْذَنَ، فَسَكَتَ سَعْدٌ، ثُمَّ أَعَادَ، فَسَكَتَ سَعْدٌ، ثُمَّ عَادَ , فَسَكَتَ سَعْدٌ، فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَنِي إِلَيْهِ سَعْدٌ: أَنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنَا أَنْ نَأْذَنَ لَكَ إِلَّا أَنَّا أَرَدْنَا أَنْ تَزِيدَنَا، قَالَتْ: فَسَمِعْتُ صَوْتًا عَلَى الْبَابِ يَسْتَأْذِنُ وَلَا أَرَى شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْتِ؟" , قَالَتْ: أُمُّ مِلْدَمٍ، قَالَ:" لَا مَرْحَبًا بِكِ , وَلَا أَهْلًا , أَتُهْدِينَ إِلَى أَهْلِ قُبَاء؟" , قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاذْهَبِي إِلَيْهِمْ" .
حضرت ام طارق رضی اللہ عنہا جو کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ باندی ہیں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے اور ان سے اندر آنے کی اجازت چاہی، حضرت سعد رضی اللہ عنہ خاموش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اجازت طلب کی اور وہ تینوں مرتبہ خاموش رہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس چل پڑے، سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھیجا اور کہا کہ ہمیں آپ کو اجازت دینے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی، البتہ ہم یہ چاہتے تھے کہ آپ زیادہ سے زیادہ ہمیں سلامتی کی دعا دیں، ام طارق رضی اللہ عنہا مزید کہتی ہیں کہ پھر میں نے دروازے پر کسی کی آواز سنی کہ وہ اجازت طلب کر رہا ہے، لیکن کچھ نظر نہیں آ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ میں ام ملدم (بخار) ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کوئی خوش آمدید نہیں، کیا تم اہل قباء کا راستہ جانتی ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر وہاں چلی جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة جعفر بن عبدالرحمن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.