(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد , حدثنا حفص , عن الاعمش , عن ابي السفر , عن عبد الله بن عمرو , قال:" مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اطين حائطا لي انا وامي , فقال: ما هذا يا عبد الله؟ , فقلت: يا رسول الله , شيء اصلحه , فقال: الامر اسرع من ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ , حَدَّثَنَا حَفْصٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي السَّفَرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُطَيِّنُ حَائِطًا لِي أَنَا وَأُمِّي , فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ؟ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , شَيْءٌ أُصْلِحُهُ , فَقَالَ: الْأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اور میری ماں اپنی ایک دیوار پر مٹی پوت رہے تھے، آپ نے فرمایا: عبداللہ! یہ کیا ہو رہا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ مرمت (سرمت) کر رہا ہوں، آپ نے فرمایا: معاملہ تو اس سے بھی زیادہ تیزی پر ہے (یعنی موت اس سے بھی قریب آتی جا رہی ہے، اعمال میں جو کمیاں ہیں ان کی اصلاح و درستگی کی بھی فکر کرو)۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزھد 25 (2335)، سنن ابن ماجہ/الزھد 13 (4160)، (تحفة الأشراف: 8650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/161) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ came upon us when my mother and I were plastering a wall of mine. He asked: What is this, Abdullah ? I replied: It is something I am repairing. He said! The matter is quicker for you than that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5216
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة , وهناد المعنى , قالا: حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش بإسناده بهذا , قال: مر علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نعالج خصا لنا وهى , فقال: ما هذا؟ , فقلنا: خص لنا وهى فنحن نصلحه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما ارى الامر إلا اعجل من ذلك. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَهَنَّادٌ الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا , قَالَ: مَرَّ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا وَهَى , فَقَالَ: مَا هَذَا؟ , فَقُلْنَا: خُصٌّ لَنَا وَهَى فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَرَى الْأَمْرَ إِلَّا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِكَ.
اس سند سے بھی اعمش سے (ان کی سابقہ سند سے) یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے ہم اپنے جھونپڑے کو درست کر رہے تھے جو گرنے کے قریب ہو گیا تھا، آپ نے فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ ہم نے کہا: ہمارا یک بوسیدہ جھونپڑا ہے ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مگر میں تو معاملہ (موت) کو اس سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھتا دیکھ رہا ہوں“(زندگی میں جو خامیاں رہ گئی ہیں ان کی اصلاح کی بھی کوشش کرو)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8650) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Amash through a different chain of narrators. This version has: The Messenger of Allah ﷺ came upon me when we were repairing our cottage that was broken. He asked: What is this? We replied: This cottage of ours has broken and we are repairing it. The Messenger of Allah ﷺ said: I see that the command is quicker than that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5217
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا عثمان بن حكيم، قال: اخبرني إبراهيم بن محمد بن حاطب القرشي , عن ابي طلحة الاسدي , عن انس بن مالك:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج , فراى قبة مشرفة , فقال: ما هذه؟ قال له اصحابه: هذه لفلان رجل من الانصار , قال: فسكت وحملها في نفسه حتى إذا جاء صاحبها رسول الله صلى الله عليه وسلم يسلم عليه في الناس , اعرض عنه , صنع ذلك مرارا حتى عرف الرجل الغضب فيه , والإعراض عنه , فشكا ذلك إلى اصحابه , فقال: والله إني لانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالوا: خرج , فراى قبتك , قال: فرجع الرجل إلى قبته فهدمها , حتى سواها بالارض , فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فلم يرها , قال: ما فعلت القبة؟ , قالوا: شكا إلينا صاحبها إعراضك عنه فاخبرناه فهدمها , فقال: اما إن كل بناء وبال على صاحبه , إلا ما لا إلا ما لا يعني ما لا بد منه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْقُرَشِيُّ , عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَسَدِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ , فَرَأَى قُبَّةً مُشْرِفَةً , فَقَالَ: مَا هَذِهِ؟ قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: هَذِهِ لِفُلَانٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , قَالَ: فَسَكَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ حَتَّى إِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ فِي النَّاسِ , أَعْرَضَ عَنْهُ , صَنَعَ ذَلِكَ مِرَارًا حَتَّى عَرَفَ الرَّجُلُ الْغَضَبَ فِيهِ , وَالْإِعْرَاضَ عَنْهُ , فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى أَصْحَابِهِ , فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُنْكِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالُوا: خَرَجَ , فَرَأَى قُبَّتَكَ , قَالَ: فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا , حَتَّى سَوَّاهَا بِالْأَرْضِ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا , قَالَ: مَا فَعَلَتِ الْقُبَّةُ؟ , قَالُوا: شَكَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَكَ عَنْهُ فَأَخْبَرْنَاهُ فَهَدَمَهَا , فَقَالَ: أَمَا إِنَّ كُلَّ بِنَاءٍ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ , إِلَّا مَا لَا إِلَّا مَا لَا يَعْنِي مَا لَا بُدَّ مِنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے (راہ میں) ایک اونچا قبہ دیکھا تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ تو آپ کے اصحاب نے بتایا کہ یہ فلاں انصاری کا مکان ہے، آپ یہ سن کر چپ ہو رہے اور بات دل میں رکھ لی، پھر جب صاحب مکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا تو آپ نے اس سے اعراض کیا (نہ اس کی طرف متوجہ ہوئے نہ اسے جواب دیا) ایسا کئی بار ہوا، یہاں تک کہ اسے معلوم ہو گیا کہ آپ اس سے ناراض ہیں اور اس سے اعراض فرما رہے ہیں تو اس نے اپنے دوستوں سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: قسم اللہ کی! میں اپنے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و برتاؤ میں تبدیلی محسوس کرتا ہوں، تو لوگوں نے بتایا کہ: آپ ایک روز باہر نکلے تھے اور تیرا قبہ (مکان) دیکھا تھا (شاید اسی مکان کو دیکھ کر آپ ناراض ہوئے ہوں) یہ سن کر وہ واپس اپنے مکان پر آیا، اور اسے ڈھا دیا، حتیٰ کہ اسے (توڑ تاڑ کر) زمین کے برابر کر دیا، پھر ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اس مکان کو نہ دیکھا تو فرمایا: وہ مکان کیا ہوا، لوگوں نے عرض کیا: مالک مکان نے ہم سے آپ کی اس سے بے التفاتی کی شکایت کی، ہم نے اسے بتا دیا، تو اس نے اسے گرا دیا، آپ نے فرمایا: ”سن لو ہر مکان اپنے مالک کے لیے وبال ہے، سوائے اس مکان کے جس کے بغیر چارہ و گزارہ نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1720)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزھد 13 (4161)، مسند احمد (3/220) (حسن) (الصحیحة 2830)»
Narrated Anas ibn Malik: The Messenger of Allah ﷺ came out, and on seeing a high-domed building, he said: What is it? His companions replied to him: It belongs to so and so, one of the Ansar. He said: he said nothing but kept the matter in mind. When its owner came and gave him a greeting among the people, he turned away from him. When he had done this several times, the man realised that he was the cause of the anger and the rebuff. So he complained about it to his companions, saying: I swear by Allah that I cannot understand the Messenger of Allah ﷺ. They said: He went out and saw your domed building. So the man returned to it and demolished it, levelling it to the ground. One day the Messenger of Allah ﷺ came out and did not see it. He asked: What has happened to the domed building? They replied: Its owner complained to us about your rebuff, and when we informed him about it, he demolished it. He said: Every building is a misfortune for its owner, except what cannot, except what cannot, meaning except that which is essential.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5218