سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
34. بَابُ: الزَّيْتِ
باب: زیتون کے تیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3320
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ , حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ , فَإِنَّهُ مُبَارَكٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل بطور سالن استعمال کرو، اور اس کو سر اور بدن میں لگاؤ، اس لیے کہ یہ بابرکت ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3320]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14338، ومصباح الزجاجة: 1144) (ضعیف جدا)» (عبد اللہ بن سعید متروک ہیں، اور حدیث کا معنی ثابت ہے، کماتقدم)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا بزيادة فإنه طيب وقال عنه ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عبد اللّٰه بن سعيد المقبري: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495
إسناده ضعيف جدًا
عبد اللّٰه بن سعيد المقبري: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495
35. بَابُ: اللَّبَنِ
باب: دودھ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3321
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْدٍ الرَّاسِبِيِّ , حَدَّثَتْنِي مَوْلَاتِي أُمُّ سَالِمٍ الرَّاسِبِيَّةُ , قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ , تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِلَبَنٍ , قَالَ:" بَرَكَةٌ أَوْ بَرَكَتَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب دودھ آتا تو فرماتے: ”ایک برکت ہے یا دو برکتیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3321]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17981، ومصباح الزجاجة: 1145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/145) (ضعیف)» (جعفر بن برد اور ام سالم الراسبیہ دونوں ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
أم سالم: مجهولة (التحرير: 8733)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496
إسناده ضعيف
أم سالم: مجهولة (التحرير: 8733)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496
حدیث نمبر: 3322
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ طَعَامًا فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ , وَارْزُقْنَا خَيْرًا مِنْهُ , وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا , فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ , وَزِدْنَا مِنْهُ , فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ مَا يُجْزِئُ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ إِلَّا اللَّبَنُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اللہ تعالیٰ کھانا کھلائے اسے چاہیئے کہ وہ یوں کہے: «اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه» ”اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا کر اور ہمیں اس سے بہتر روزی مزید عطا فرما“ اور جسے اللہ تعالیٰ دودھ پلائے تو چاہیئے کہ وہ یوں کہے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» ”اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور مزید عطا کر“ کیونکہ سوائے دودھ کے کوئی چیز مجھے نہیں معلوم جو کھانے اور پینے دونوں کے لیے کافی ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3322]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5859)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 21 (3730)، سنن الترمذی/الدعوات 55 (3451) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج حجازي وعنعن
ورواية إسماعيل بن عياش عن الحجازيين ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496
إسناده ضعيف
ابن جريج حجازي وعنعن
ورواية إسماعيل بن عياش عن الحجازيين ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496
36. بَابُ: الْحَلْوَاءِ
باب: حلوا (مٹھائی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3323
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلوا (شیرینی) اور شہد پسند فرماتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3323]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الطلاق 8 (5267)، الأطعمة 32 (5431)، الأشربة 10 (5599)، 15 (5614)، الطب 4 (5682)، الحیل 12 (6972)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1474)، سنن ابی داود/الأشربة 11 (3715)، سنن الترمذی/الأطعمة 29 (1831)، (تحفة الأشراف: 16796)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/59)، سنن الدارمی/الأطعمة 34 (2119) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فطری طور پر میٹھا انسان کو پسند ہے، اور شہد میٹھا بھی ہے اور اس کے ساتھ مفید بھی، قرآن مجید میں ہے: «فيه شفاء للناس» (سورة النحل: 69) شہد میں لوگوں کے لئے شفاء ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:متفق عليه
37. بَابُ: الْقِثَّاءِ وَالرُّطَبِ يُجْمَعَانِ
باب: ککڑی اور تازہ کھجور کو ملا کر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَتْ أُمِّي تُعَالِجُنِي لِلسُّمْنَةِ تُرِيدُ أَنْ تُدْخِلَنِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا اسْتَقَامَ لَهَا ذَلِكَ، حَتَّى أَكَلْتُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ فَسَمِنْتُ كَأَحْسَنِ سِمْنَةٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میری ماں میرے موٹا ہونے کا علاج کرتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ وہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کر سکیں، لیکن کوئی تدبیر بن نہیں پڑی، یہاں تک کہ میں نے ککڑی کھجور کے ساتھ ملا کر کھائی، تو میں اچھی طرح موٹی ہو گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3324]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17339) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ککڑی کھجور کے ساتھ بدن کو موٹا کرتی ہے، اور مزیدار بھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3325
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تر کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3325]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأطعمة 39 (5440)، صحیح مسلم/الأشربة 23 (2043)، سنن ابی داود/الأطعمة 45 (3835)، سنن الترمذی/الأطعمة 37 (1844)، (تحفة الأشراف: 5219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/203)، سنن الدارمی/الأطعمة 24 (2102) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:متفق عليه
حدیث نمبر: 3326
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , وَعَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ الْمَدَنِيُّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْبِطِّيخِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تر کھجور تربوز کے ساتھ ملا کر کھایا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3326]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4792، ومصباح الزجاجة: 1146) (صحیح)» (سند میں یعقوب بن ولید ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 57- 98 مختصر الشمائل المحدیہ: 170)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
38. بَابُ: التَّمْرِ
باب: کھجور کا بیان۔
حدیث نمبر: 3327
ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ , جِيَاعٌ أَهْلُهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ گھر والے بھوکے ہیں“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3327]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 26 (2046)، سنن ابی داود/الأطعمة 42 (3831)، سنن الترمذی/الأطعمة 17 (1815)، (تحفة الأشراف: 16942)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأطعمة 26 (2105) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد اہل مدینہ اور وہ لوگ ہیں جن کی خوراک کھجور ہو، اس سے مقصود کھجور کی اہمیت بتانا ہے، کیونکہ کھجور ہی عرب کی غالب غذا ہے ہر شخص کے گھر میں رہتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم
حَدَّ
حَدَّ
حدیث نمبر: 3328
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ , كَالْبَيْتِ لَا طَعَامَ فِيهِ".
سلمیٰ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ اس گھر کی طرح ہے جس میں کھانا ہی نہ ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3328]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15895، ومصباح الزجاجة: 1147) (حسن)» (عبیداللہ متکلم فیہ اور ہشام بن سعد ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1776)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
39. بَابُ: إِذَا أُتِيَ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ
باب: موسم کے پہلے پھل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3329
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ , أَخْبَرَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ إِذَا أُتِيَ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ , قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا , وَفِي ثِمَارِنَا , وَفِي مُدِّنَا , وَفِي صَاعِنَا بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ" , ثُمَّ يُنَاوِلُهُ أَصْغَرَ مَنْ بِحَضْرَتِهِ مِنَ الْوِلْدَانِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب موسم کا پہلا پھل آتا تو فرماتے: «اللهم بارك لنا في مدينتنا وفي ثمارنا وفي مدنا وفي صاعنا بركة مع بركة» یعنی ”اے اللہ! ہمارے شہر میں، ہمارے پھلوں میں، ہمارے مد میں، اور ہمارے صاع میں، ہمیں برکت عطا فرما، پھر آپ اپنے سامنے موجود بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو وہ پھل عنایت فرما دیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3329]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 85 (1373)، (تحفة الأشراف: 12707)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 54 (3454)، موطا امام مالک/الجامع 1 (2)، مسند احمد (1/116، 169، 183، 2/124، 126، 330، 3/35، 47)، سنن الدارمی/الأطعمة 32 (2116) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم

