الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
حدیث نمبر: 1663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، عن ابي بكر بن عياش، بنحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، بِنَحْوِهِ.
احمد بن یونس نے ابوبکر بن عیاش سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1665]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4886]، [موارد الظمآن 794]، [أبويعلی 5016]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1662)
ان احادیث سے گائے اور بیل کا نصاب معلوم ہوا اور وه حولان حول کے بعد تیس گائے میں ایک سال کا ایک بچھڑا یا بچھیا ہے، اور چالیس گائے اور بیل میں دو دانت والا دو سالہ مسنہ، اور پھر ہر چالیس میں دو سالہ مسنہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
6. باب زَكَاةِ الإِبِلِ:
6. اونٹ کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا عباد بن العوام، وإبراهيم بن صدقة، عن سفيان بن حسين، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كتب الصدقة، فلم تخرج إلى عماله حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قبض اخذها ابو بكر، فعمل بها من بعده، فلما قبض ابو بكر، اخذها عمر فعمل بها من بعدهما، ولقد قتل عمر وإنها لمقرونة بسيفه او بوصيته، وكان في "صدقة الإبل: في كل خمس شاة إلى خمس وعشرين، فإذا بلغت خمسا وعشرين، ففيها بنت مخاض إلى خمس وثلاثين، فإن لم تكن بنت مخاض، فابن لبون ذكر، فإذا زادت، ففيها بنت لبون إلى خمس واربعين، فإذا زادت، ففيها حقة إلى ستين، فإذا زادت، ففيها جذعة إلى خمس وسبعين، فإذا زادت، ففيها بنتا لبون إلى تسعين، فإذا زادت، فيها حقتان إلى عشرين ومئة، فإذا زادت، ففيها في كل خمسين حقة، وفي كل اربعين بنت لبون".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ، فَلَمْ تُخْرَجْ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قُبِضَ أَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ، فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ، أَخَذَهَا عُمَرُ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِمَا، وَلَقَدْ قُتِلَ عُمَرُ وَإِنَّهَا لَمَقْرُونَةٌ بِسَيْفِهِ أَوْ بِوَصِيَّتِهِ، وَكَانَ فِي "صَدَقَةِ الْإِبِلِ: فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ (زکاۃ کا بیان) لکھا جو ابھی زکاة وصول کرنے والوں تک پہنچا بھی نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ آپ کی وفات کے بعد اسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نافذ کیا اور اس پر عمل درآمد کیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، اور جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (شہید کئے گئے تو وہ زکاۃ کا بیان) ان کی تلوار یا وصیت کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور اس میں اونٹ کی زکاۃ اس طرح تھی کہ ہر پانچ اونٹ میں پچیس اونٹ تک ایک ایک بکری تھی، پچیس اونٹ میں پینتیس تک ایک سالہ اونٹنی اور اگر یہ نہ ہو تو دو سالہ اونٹ، پینتیس سے زیادہ ہوں پینتالیس تک ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) اور چھیالیس سے ساٹھ تک ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) ساٹھ سے زیادہ ہوں تو پحھتر تک جذعہ (چار سالہ اونٹنی) پحھتر سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون (دو دو سالہ اونٹنی) اکانوے سے ایک سو بیس تک دو حقے (تین تین سالہ اونٹنی) اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس پر ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف والحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1666]»
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1568]، [ترمذي 62]، [ابن ماجه 1798]، [أبويعلی 5470، و غيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف والحديث صحيح بشواهده
حدیث نمبر: 1665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عيينة، عن ابي إسحاق الفزاري، عن سفيان بن حسين، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1667]»
اس حدیث کی تخریج بھی گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1663 سے 1665)
حدیث الباب سے اونٹ کی زکاة کا نصاب معلوم ہوا جو پانچ عدد اونٹ پر ایک بکری، 10 پر دو، 15 اپر تین، 20 پر چار اور پچیس پر بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہیں، اس سے زیادہ پر جس طرح حدیث میں مذکور ہے، پانچ سے کم پر زکاۃ نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
7. باب في زَكَاةِ الْوَرِقِ:
7. چاندی کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن موسى، حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود الخولاني، حدثني الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب مع عمرو بن حزم إلى شرحبيل بن عبد كلال، والحارث بن عبد كلال، ونعيم بن عبد كلال:"ان في كل خمس اواق من الورق خمسة دراهم، فما زاد، ففي كل اربعين درهما درهم، وليس فيما دون خمس اواق شيء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ:"أَنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، فَمَا زَادَ، فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو شرحبیل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال اور نعیم بن عبدکلال کے لئے لکھ کر دیا کہ چاندی کے پانچ اوقیہ میں پانچ درہم زکاة ہے اور اس سے زیادہ چاندی ہو تو ہر چالیس درہم پر ایک درہم بڑھا دیا جائے اور پانچ اوقیہ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1668]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن «ليس فيما دون خمس اواق صدقه» یہ حدیث سیدنا ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1405]، [مسلم 979]، لہٰذا چاندی کا جو نصاب ذکر یا گیا ہے بالکل صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1665)
اوقیہ تولنے کا پیمانہ ہے، ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور پانچ اوقیہ کے دو سو درہم ہوئے، لہٰذا دو سو درہم چاندی زکاة کا نصاب ہوئی جس میں پانچ درہم زکاة ہے۔
دو سو درہم تقریباً ساڑھے باون تولہ ہوتے ہیں اور ایک درہم تین ماشے ایک رتی کا ہوتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، عن علي، رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "عفوت عن صدقة الخيل والرقيق، هاتوا صدقة الرقة من كل اربعين درهما درهم، وليس في تسعين ومئة شيء حتى تبلغ مائتين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، هَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِئَةٍ شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا کہ میں نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکاة معاف کردی، پس تم چاندی کی زکاۃ دو، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم اور ایک سو ننانوے درہم میں زکاۃ نہیں ہے، حتی کہ دو سو درہم ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد أبو عوانة لم ينفرد به بل تابعه عليه كثير ومنهم الأعمش، [مكتبه الشامله نمبر: 1669]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1574]، [ترمذي 620]، [نسائي 2477]، [أبويعلی 299]، [ابن خزيمه 3284، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1666)
ان احادیث سے چاندی کا نصاب معلوم ہوا جو کہ دو سو میں سے چالیسواں حصہ ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ استعمال کی چیز: گھوڑے، خادم، خادماؤں میں زکاۃ نہیں جو نجی استعمال و استخدام کے لئے ہوں، کاریں وغیرہ بھی اسی پر قیاس کی جائیں گی، ان میں سے جو بھی چیز تجارت یا کرائے کے لئے ہو اس پر زکاة دینی ہوگی، امام دارمی رحمہ اللہ نے ان ابواب میں سونے کی زکاة کا ذکر نہیں کیا ہے جو احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے، سونے کا نصاب بیس دینار کا چالیسواں حصہ یعنی نصف دینار ہے اور بیس دینار ساڑھے سات تولہ کا ہوتا ہے۔
موجودہ اوزان میں چاندی کا نصاب تقریباً 595 گرام اور سونے کا نصاب 92 گرام ہے، یعنی جب اس حد تک سونا یا چاندی پہنچ جائے تو چالیسواں حصہ زکاة دینا واجب ہے، چاہے سونا یا چاندی سکوں کی صورت میں ہوں یا زیورات کی صورت میں، شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ یہی ہے کہ زیورات میں زکاة واجب ہے، بہتر طریقہ یہ ہے کہ چاندی سونا اس مذکورہ مقدار میں موجود ہوں تو سال گذرنے پر ان کی قیمت کا حساب لگا کر ہر سینکڑے پر ڈھائی فیصد زکاة ہے۔
ایک ہزار پر 25، دس ہزار پر 250 اور ایک لاکھ پر 2500 وعلی ہذا القياس، واضح رہے کہ روپے پیسے ریال یا کسی بھی کرنسی کا بھی وہی نصاب ہے جو درا ہم اور دینار کا ہے اور اس میں سے ڈھائی فیصد کے حساب سے زکاة ادا کرنی ہے جیسا کہ ابھی اوپر ذکر کیا جا چکا ہے۔
والله علم

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد أبو عوانة لم ينفرد به بل تابعه عليه كثير ومنهم الأعمش
8. باب النَّهْيِ عَنِ الْفَرْقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ وَالْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ:
8. اکٹھے مال کو جدا کرنا اور جدا جدا مال کو اکٹھا کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الاسود بن عامر، حدثنا شريك، عن عثمان الثقفي، عن ابي ليلى هو الكندي، عن سويد بن غفلة، قال: اتانا مصدق النبي صلى الله عليه وسلم فاخذت بيده، فقرات في عهده:"ان لا يجمع بين متفرق، ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ أَبِي لَيْلَى هُوَ الْكِنْدِيُّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ:"أَنْ لَا يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ".
سیدنا سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے زکاۃ وصول کرنے والا آیا تو میں نے اس کے ہاتھ کو پکڑا، اس کے قانون کو پڑھا جس میں لکھا تھا کہ متفرق مال جمع نہ کیا جائے اور نہ جمع شدہ مال زکاة کے ڈر سے الگ الگ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن إلى سويد، [مكتبه الشامله نمبر: 1670]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1579، 1580]، [ابن ماجه 1801]، [نسائي 2456]، [أبويعلی 127]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1667)
اس کی مثال اس طرح ہے کہ تین آدمیوں کے پاس چالیس چالیس بکریاں ہوں، زکاۃ کے وقت وہ سب کو ملا کر اکٹھا کر دیں تاکہ ایک بکری زکاة میں دینی پڑے کیونکہ الگ الگ ہوں گی تو ہر ایک کو ایک ایک بکری دینی پڑے گی، یا یہ کہ دو آدمیوں کے پاس ایک ریوڑ میں 110، 110 بکریاں تھیں جن میں زکاة کی تین بکریاں واجب ہیں، اب وہ دونوں زکاة کے وقت اپنی اپنی 110 بکریاں الگ کر لیں تاکہ ایک ایک بکری ہی دینی پڑے تو یہ ناجائز ہے، اسی طرح مصدق کے لئے بھی جائز نہیں کہ وہ اکٹھے مال یا ریوڑ کو الگ کرے یا الگ الگ مال یا ریوڑ کو اکٹھا ایک جگہ کر کے زبردستی زکاة لے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن إلى سويد
9. باب النَّهْيِ عَنْ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ كَرَائِمِ أَمْوَالِ النَّاسِ:
9. لوگوں کے بہت نفیس مال سے زکاۃ لینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن زكريا، عن يحيى بن عبد الله بن صيفي، عن ابي معبد مولى ابن عباس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما بعث معاذا إلى اليمن، قال: "إياك وكرائم اموالهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: "إِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: ان کے نفیس مال کو (زکاة میں) لینے سے بچنا۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1671]»
اس حدیث کا حوالہ حدیث (1653) پر گذر چکا ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1668)
اس حدیث میں زکاة میں اچھا اچھا مال چھانٹ کر لینے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے، یعنی زکاة میں جو مال لیا جائے وہ نہ تو بہت زیادہ اچھا ہو اور نہ خراب ہو، بلکہ دونوں کے بیچ کا متوسط مال ہونا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
10. باب مَا لاَ تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ مِنَ الْحَيَوَانِ:
10. جن حیوانات میں زکاۃ واجب نہیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 1670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة قال: عبد الله بن دينار اخبرني، قال: سمعت سليمان بن يسار يحدث، عن عراك بن مالك، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "ليس على فرس المسلم ولا على غلامه صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ عَلَى فَرَسِ الْمُسْلِمِ وَلَا عَلَى غُلَامِهِ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوہريرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی کوئی زکاة نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1672]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1463]، [مسلم 982]، [أبوداؤد 1594]، [ترمذي 628]، [نسائي 2467]، [ابن ماجه 1812]، [أبويعلی 6138]، [ابن حبان 3271]، [مسند الحميدي 1104، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1669)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھوڑے اور غلام میں زکاة واجب نہیں ہے۔
تفصیل (1667) پرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
11. باب مَا لاَ يَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ مِنَ الْحُبُوبِ وَالْوَرِقِ وَالذَّهَبِ:
11. اناج، چاندی اور سونے کی جس مقدار میں زکاۃ واجب نہیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 1671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن سفيان، عن عمرو بن يحيى، اخبرني ابي عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة، وليس فيما دون خمس اواق صدقة، ولا فيما دون خمس ذود صدقة". قال ابو محمد: الوسق: ستون صاعا، والصاع: منوان ونصف في قول اهل الحجاز، واربعة امناء في قول اهل العراق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْوَسْقُ: سِتُّونَ صَاعًا، وَالصَّاعُ: مَنَوَانِ وَنِصْفٌ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْحِجَازِ، وَأَرْبَعَةُ أَمْنَاءٍ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْعِرَاقِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم (اناج) میں زکاة واجب نہیں، اور نہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاة واجب ہے، اور نہ پانچ سے کم اونٹوں میں زکاة واجب ہے۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، اور صاع اہل حجاز کے نزدیک ڈھائی من کا، اور اہل عراق کے نزدیک چار من کا ایک صاع ہوتا ہے۔ (من عربی زبان میں ایک پیمانے کا نام تھا جو تقریباً ڈھائی کلو کا ہوتا ہے) اس طرح تین سو صاع اناج کا نصاب ہوا، اور ایک صاع موجوده حساب میں دو کلو اور کچھ گرام ہے تقریباً سوا دو کلو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1673]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1405]، [مسلم 979]، [أبوداؤد 1558]، [ترمذي 626]، [نسائي 2445]، [ابن ماجه 1793]، [أبويعلی 979]، [ابن حبان 3268]، [مسند الحميدي 752]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن إسماعيل بن امية، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن يحيى بن عمارة، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة من حب ولا تمر، ولا فيما دون خمس اواق صدقة، ولا فيما دون خمس ذود صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ مِنْ حَبٍّ وَلَا تَمْرٍ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم دانے (غلے) اور کھجور میں زکاة نہیں، اور نہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاة ہے، اور نہ پانچ سے کم اونٹ میں زکاة واجب ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1674]»
تخریج اوپرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.