الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
31. بَابُ لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ:
31. باب: کوئی شخص کسی دوسرے بیٹھے ہوئے مسلمان بھائی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے۔
(31) Chapter. A man should not make another get up from his (the latter’s) seat.
حدیث نمبر: 6269
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه، ثم يجلس فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کے بیٹھنے کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ خود وہاں بیٹھ جائے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "A man should not make another man get up from his (the latter's) seat (in a gathering) in order to sit there.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 286

32. بَابُ: {إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا قِيلَ انْشِزُوا فَانْشِزُوا} الآيَةَ:
32. باب: اللہ پاک کا سورۃ المجادلہ میں فرمانا کہ ”اے مسلمانو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کشادگی کر لو تو کشادگی کرو، اللہ تعالیٰ تمہارے لیے کشادگی کرے گا اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو“۔
(32) Chapter. (The Statement of Allah): “(O you who believe!) When you are told to make room in the assemblies, (spread out and) make room...” (V.58:11)
حدیث نمبر: 6270
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا سفيان، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى ان يقام الرجل من مجلسه ويجلس فيه آخر، ولكن تفسحوا وتوسعوا"، وكان ابن عمر يكره ان يقوم الرجل من مجلسه، ثم يجلس مكانه.(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسَ مَكَانَهُ.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ عمری نے، ان سے نافع اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھایا جائے تاکہ دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھے، البتہ (آنے والے کو مجلس میں) جگہ دے دیا کرو اور فراخی کر دیا کرو اور ابن عمر رضی اللہ عنہما ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص مجلس میں سے کسی کو اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet forbade that a man should be made to get up from his seat so that another might sit on it, but one should make room and spread out. Ibn `Umar disliked that a man should get up from his seat and then somebody else sit at his place.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 287

33. بَابُ مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ أَوْ بَيْتِهِ، وَلَمْ يَسْتَأْذِنْ أَصْحَابَهُ، أَوْ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ لِيَقُومَ النَّاسُ:
33. باب: جو اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر مجلس یا گھر میں کھڑا ہوا یا کھڑے ہونے کے لیے ارادہ کیا تاکہ دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو جائیں تو یہ جائز ہے۔
(33) Chapter. Whoever got up from his gathering or his house without taking the permission of his companions, or seemed to be ready to get up that the people might get up (and leave).
حدیث نمبر: 6271
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عمر، حدثنا معتمر، سمعت ابي يذكر، عن ابي مجلز، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: لما تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب بنت جحش، دعا الناس طعموا ثم جلسوا يتحدثون، قال: فاخذ كانه يتهيا للقيام، فلم يقوموا فلما راى ذلك قام، فلما قام قام من قام معه من الناس، وبقي ثلاثة، وإن النبي صلى الله عليه وسلم جاء ليدخل، فإذا القوم جلوس، ثم إنهم قاموا فانطلقوا، قال: فجئت فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم انهم قد انطلقوا، فجاء حتى دخل، فذهبت ادخل فارخى الحجاب بيني وبينه، وانزل الله تعالى يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم إلى قوله: إن ذلكم كان عند الله عظيما سورة الاحزاب آية 53.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، دَعَا النَّاسَ طَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مَعَهُ مِنَ النَّاسِ، وَبَقِيَ ثَلَاثَةٌ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، قَالَ: فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى قَوْلِهِ: إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 53.
ہم سے حسن بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، وہ ابومجلز (حق بن حمید) سے بیان کرتے تھے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو لوگوں کو (دعوت ولیمہ پر) بلایا۔ لوگوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرتے رہے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں۔ لیکن لوگ (پھر بھی بیٹھے ہوئے تھے) پھر بھی کھڑے نہیں ہوئے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ کھڑے ہو گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ اور بھی بہت سے صحابہ کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی باقی رہ گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر جانے کے لیے تشریف لائے لیکن وہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی چلے گئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں آیا اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ وہ (تین آدمی) بھی جا چکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم‏» اے ایمان والو! نبی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے۔ ارشاد ہوا «إن ذلكم كان عند الله عظيما‏» تک۔

Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people who took their meals and then remained sitting and talking. The Prophet pretended to be ready to get up, but the people did not get up. When he noticed that, he got up, and when he had got up, some of those people got up along with him and there remained three (who kept on sitting). Then the Prophet came back and found those people still sitting. Later on those people got up and went away. So I went to the Prophet and informed him that they had left. The Prophet came, and entered (his house). I wanted to enter(along with him) but he dropped a curtain between me and him. Allah then revealed: 'O you who believe! Do not enter the Prophet's Houses until leave is given... (to His statement)... Verily! That shall be an enormity, in Allah's sight.' (33.53)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 288

34. بَابُ الاِحْتِبَاءِ بِالْيَدِ وَهُوَ الْقُرْفُصَاءُ:
34. باب: ہاتھ سے «احتباء» کرنا اور اس کو «قرفصاء» کہتے ہیں۔
(34) Chapter. Al-Ihtiba with the hand, i.e., Al-Qurfusa (a sitting posture wherein one sits with one’s legs drawn up and wrapped in one’s garment or surrounded with one’s arms).
حدیث نمبر: 6272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي غالب، اخبرنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، حدثنا محمد بن فليح، عن ابيه، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بفناء الكعبة محتبيا بيده هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ مُحْتَبِيًا بِيَدِهِ هَكَذَا".
ہم سے محمد بن ابی غالب نے بیان کیا، کہا ہم کو ابراہیم بن المنذر حزامی نے خبر دی، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحن کعبہ میں دیکھا کہ آپ سرین پر بیٹھے ہوئے دونوں رانیں شکم مبارک سے ملائے ہوئے ہاتھوں سے پنڈلی پکڑے ہوئے بیٹھے تھے۔

Narrated Ibn `Umar: I saw Allah's Apostle in the courtyard of the Ka`ba in the Ihtiba.' posture putting his hand round his legs like this.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 289

35. بَابُ مَنِ اتَّكَأَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ:
35. باب: اپنے ساتھیوں کے سامنے ٹیک لگا کر بیٹھنا۔
(35) Chapter. Whoever sat in a reclining posture in the company of his companions.
حدیث نمبر: Q6273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال خباب: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة، قلت: الا تدعو الله، فقعد.قَالَ خَبَّابٌ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً، قُلْتُ: أَلَا تَدْعُو اللَّهَ، فَقَعَدَ.
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ایک چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتے! (یہ سن کر) آپ سیدھے ہو بیٹھے۔
حدیث نمبر: 6273
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا الجريري، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبركم باكبر الكبائر؟"، قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" الإشراك بالله، وعقوق الوالدين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ایاس جریری نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔

Narrated Abu Bakra: Allah's Apostle said, "Shall I inform you of the biggest of the great sins?" They said, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "To join partners in worship with Allah, and to be undutiful to one's parents. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 290

حدیث نمبر: 6274
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، مثله، وكان متكئا فجلس، فقال:" الا وقول الزور"، فما زال يكررها حتى قلنا: ليته سكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، مِثْلَهُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:" أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے اسی طرح مثال بیان کیا، (اور یہ بھی بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی بات بھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتنی مرتبہ باربار دہراتے رہے کہ ہم نے کہا، کاش آپ خاموش ہو جاتے۔

Narrated Bishr: as above (No. 290) adding: The Prophet was reclining (leaning) and then he sat up saying, "And I warn you against giving a false statement." And he kept on saying that warning so much so that we said, "Would that he had stopped."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 291

36. بَابُ مَنْ أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ لِحَاجَةٍ أَوْ قَصْدٍ:
36. باب: جو کسی ضرورت یا کسی غرض کی وجہ سے تیز تیز چلے۔
(36) Chapter. (Regarding) the one who walks quickly for some necessity.
حدیث نمبر: 6275
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن عمر بن سعيد، عن ابن ابي مليكة، ان عقبة بن الحارث، حدثه قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر، فاسرع ثم دخل البيت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَهُ قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَأَسْرَعَ ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور پھر بڑی تیزی کے ساتھ چل کر آپ گھر میں داخل ہو گئے۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: Once the Prophet offered the `Asr prayer and then he walked quickly and entered his house.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 292

37. بَابُ السَّرِيرِ:
37. باب: چارپائی یا تخت کا بیان۔
(37) Chapter. The bed.
حدیث نمبر: 6276
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وسط السرير، وانا مضطجعة بينه وبين القبلة تكون لي الحاجة، فاكره ان اقوم فاستقبله، فانسل انسلالا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَسْطَ السَّرِيرِ، وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ تَكُونُ لِي الْحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَقُومَ فَأَسْتَقْبِلَهُ، فَأَنْسَلُّ انْسِلَالًا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تخت کے وسط میں نماز پڑھتے تھے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قبلہ کے درمیان لیٹی رہتی تھی مجھے کوئی ضرورت ہوتی لیکن مجھ کو کھڑے ہو کر آپ کے سامنے آنا برا معلوم ہوتا۔ البتہ آپ کی طرف رخ کر کے میں آہستہ سے کھسک جاتی تھی۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to offer his prayer (while standing) in the midst of the bed, and I used to lie in front of him between him and the Qibla It I had any necessity for getting up and I used to dislike to get up and face him (while he was in prayer), but I would gradually slip away from the bed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 293

38. بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ:
38. باب: کسی کے لیے گاؤ تکیہ لگانا یا گدا بچھانا (جائز ہے)۔
(38) Chapter. Anyone for whom a cushion was put.
حدیث نمبر: 6277
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا خالد. ح وحدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عمرو بن عون، حدثنا خالد، عن خالد، عن ابي قلابة، قال: اخبرني ابو المليح، قال: دخلت مع ابيك زيد على عبد الله بن عمرو، فحدثنا ان النبي صلى الله عليه وسلم ذكر له صومي، فدخل علي فالقيت له وسادة من ادم حشوها ليف، فجلس على الارض وصارت الوسادة بيني وبينه، فقال لي:" اما يكفيك من كل شهر ثلاثة ايام، قلت: يا رسول الله، قال: خمسا، قلت: يا رسول الله، قال: سبعا، قلت: يا رسول الله، قال: تسعا، قلت: يا رسول الله، قال: إحدى عشرة، قلت: يا رسول الله، قال:" لا صوم فوق صوم داود، شطر الدهر: صيام يوم، وإفطار يوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ. ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي:" أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: خَمْسًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: سَبْعًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: تِسْعًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِحْدَى عَشْرَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ: صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ".
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے عمرو بن عون نے بیان کیا، ان سے خالد (خالد بن عبداللہ طحان) نے بیان کیا، ان سے خالد (خالد حذاء) نے، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابوالملیح عامر بن زید نے خبر دی، انہوں نے (ابوقلابہ) کو (خطاب کر کے) کہا کہ میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزے کا ذکر کیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک گدا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی بچھا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھے اور گدا میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ویسا ہی پڑا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تمہارے لیے ہر مہینے میں تین دن کے (روزے) کافی نہیں؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پانچ دن رکھا کر۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرمایا سات دن۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرمایا نو دن۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرمایا گیارہ دن۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! فرمایا داؤد علیہ السلام کے روزے سے زیادہ کوئی روزہ نہیں ہے۔ زندگی کے نصف ایام، ایک دن کا روزہ اور ایک دن بغیر روزہ کے رہنا۔

Narrated `Abdullah bin `Amr: The news of my fasting was mentioned to the Prophet . So he entered upon me and I put for him a leather cushion stuffed with palm-fibres. The Prophet sat on the floor and the cushion was between me and him. He said to me, "Isn't it sufficient for you (that you fast) three days a month?" I said, "O Allah's Apostle! (I can fast more than this)." He said, "You may fast) five days a month." I said, "O Allah's Apostle! (I can fast more than this)." He said, "(You may fast) seven days." I said, "O Allah's Apostle!" He said, "Nine." I said, "O Allah's Apostle!" He said, "Eleven." I said, "O Allah's Apostle!" He said, "No fasting is superior to the fasting of (the Prophet David) which was one half of a year, and he used, to fast on alternate days. (See Hadith No. 300, Vol 3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 294


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.