11. باب: اللہ تعالیٰ کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ دلوں کا پھیرنے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانعام) میں فرمان ”اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو پھیر دیں گے“۔
28. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ والصافات میں) کہ ”ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا“۔
30. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الکہف میں) ارشاد ”کہئے کہ اگر سمندر میرے رب کے کلمات کو لکھنے کے لیے روشنائی بن جائیں تو سمندر ختم ہو جائیں گے اس سے پہلے کہ میرے رب کے کلمات ختم ہوں گو اتنا ہی ہم اور بڑھا دیں“۔
32. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور اس کے ہاں کسی کی شفاعت بغیر اللہ کی اجازت کے فائدہ نہیں دے سکتی، (وہاں فرشتوں کا بھی یہ حال ہے) کہ جب اللہ پاک کوئی حکم اتارتا ہے تو فرشتے اسے سن کر اللہ کے خوف سے گھبرا جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان کی گھبراہٹ دور ہوتی ہے تو وہ آپس میں پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کا کیا ارشاد ہوا ہے وہ فرشتے کہتے ہیں کہ جو کچھ اس نے فرمایا وہ حق ہے اور وہ بلند ہے بڑا ہے“۔
41. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ حم سجدہ) میں فرمان ”تم جو دنیا میں چھپ کر گناہ کرتے تھے تو اس ڈر سے نہیں کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے تمہارے خلاف قیامت کے دن گواہی دیں گے (تم قیامت کے قائل ہی نہ تھے) تم سمجھتے رہے کہ اللہ کو ہمارے بہت سارے کاموں کی خبر تک نہیں ہے“۔
44. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الملک میں) ارشاد ”اپنی بات آہستہ سے کہو یا زور سے اللہ تعالیٰ دل کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ کیا وہ اسے نہیں جانے گا جو اس نے پیدا کیا اور وہ بہت باریک دیکھنے والا اور خبردار ہے“۔
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ایک شخص جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور رات اور دن اس میں مشغول رہتا ہے، اور ایک شخص ہے جو کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اسی جیسا قرآن کا علم ہوتا تو میں بھی ایسا ہی کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے۔
49. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المعارج میں) فرمان کہ ”آدم زاد دل کا کچا پیدا کیا گیا ہے، جب اس پر کوئی مصیبت آئی تو آہ و زاری کرنے لگ جاتا ہے اور جب راحت ملتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے“۔
52. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ”قرآن کا ماہر (جید حافظ) (قیامت کے دن) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت والے اور اللہ کے تابعدار ہیں“۔
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”پس اللہ کے شریک نہ بناؤ“۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: “... Then do not set up rivals unto Allah (in worship) while you know (that He Alone has the right to be worshipped).” (V.2:22)
وقوله جل ذكره: {وتجعلون له اندادا ذلك رب العالمين} وقوله: {والذين لا يدعون مع الله إلها آخر}، {ولقد اوحي إليك وإلى الذين من قبلك لئن اشركت ليحبطن عملك ولتكونن من الخاسرين بل الله فاعبد وكن من الشاكرين}. وقال عكرمة وما يؤمن اكثرهم بالله إلا وهم مشركون سورة يوسف آية 106 ولئن سالتهم من خلقهم ومن خلق السموات والارض ليقولن الله فذلك إيمانهم وهم يعبدون غيره وما ذكر في خلق افعال العباد واكسابهم لقوله تعالى: وخلق كل شيء فقدره تقديرا سورة الفرقان آية 2، وقال مجاهد ما تنزل الملائكة إلا بالحق بالرسالة والعذاب ليسال الصادقين عن صدقهم المبلغين المؤدين من الرسل وإنا له لحافظون عندنا والذي جاء بالصدق القرآن وصدق به المؤمن يقول يوم القيامة هذا الذي اعطيتني عملت بما فيه.وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَنْدَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ} وَقَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ}، {وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ}. وَقَالَ عِكْرِمَةُ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلا وَهُمْ مُشْرِكُونَ سورة يوسف آية 106 وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ وَمَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَذَلِكَ إِيمَانُهُمْ وَهُمْ يَعْبُدُونَ غَيْرَهُ وَمَا ذُكِرَ فِي خَلْقِ أَفْعَالِ الْعِبَادِ وَأَكْسَابِهِمْ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا سورة الفرقان آية 2، وَقَالَ مُجَاهِدٌ مَا تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ إِلَّا بِالْحَقِّ بِالرِّسَالَةِ وَالْعَذَابِ لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَنْ صِدْقِهِمُ الْمُبَلِّغِينَ الْمُؤَدِّينَ مِنَ الرُّسُلِ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ عِنْدَنَا وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ الْقُرْآنُ وَصَدَّقَ بِهِ الْمُؤْمِنُ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَا الَّذِي أَعْطَيْتَنِي عَمِلْتُ بِمَا فِيهِ.
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ حم سجدہ میں)”تم اس کے شریک بناتے ہو، وہ تو تمام دنیا کا مالک ہے۔“ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے (سورۃ الفرقان)۔“”اور بلاشبہ آپ پر اور آپ سے پہلے پیغمبروں پر وحی بھیجی گئی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل غارت ہو جائے گا اور تم نقصان اٹھانے والوں میں ہو جاؤ گے (سورۃ الزمر)۔“ اور عکرمہ نے کہا «وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون» کا مطلب یہ ہے کہ ”اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ ان کا ایمان ہے لیکن عبادت غیر اللہ کی کرتے ہیں۔“ اور اس باب میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ بندے کے افعال، ان کا کسب سب مخلوق الٰہی ہیں کیونکہ اللہ نے (سورۃ الفرقان میں) فرمایا ”اسی پروردگار نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر ایک انداز سے اس کو درست کیا۔“ اور مجاہد نے کہا کہ (سورۃ الحج میں) جو ہے «ما تنزل الملائكة إلا بالحق» کا معنی یہ ہے کہ ”فرشتے اللہ کا پیغام اور اس کا عذاب لے کر اترتے ہیں۔“ اور (سورۃ الاحزاب) میں جو فرمایا ”سچوں سے ان کی سچائی کا حال پوچھے یعنی پیغمبروں سے جو اللہ کا حکم پہنچاتے ہیں۔“ اور (سورۃ حجر) میں فرمایا ”ہم قرآن کے نگہبان ہیں۔“ مجاہد نے کہا یعنی اپنے پاس اور (سورۃ الزمر میں) فرمایا ”اور سچی بات لے کر آیا یعنی قرآن اور اس نے اس کو سچا جانا یعنی مومن جو قیامت کے دن پروردگار سے عرض کرے گا تو نے مجھ کو قرآن دیا تھا، میں نے اس پر عمل کیا۔“
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن عمرو بن شرحبيل، عن عبد الله، قال:" سالت النبي صلى الله عليه وسلم اي الذنب اعظم عند الله؟، قال: ان تجعل لله ندا وهو خلقك، قلت: إن ذلك لعظيم، قلت: ثم اي؟، قال: ثم ان تقتل ولدك تخاف ان يطعم معك، قلت: ثم اي؟، قال: ثم ان تزاني بحليلة جارك".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ؟، قَالَ: أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، قُلْتُ: إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟، قَالَ: ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟، قَالَ: ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے، ان سے عمرو بن شرجیل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا گناہ اللہ کے یہاں سب سے بڑا ہے؟ فرمایا یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے کہا یہ تو بہت بڑا گناہ ہے۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے بچے کو اس خطرہ کی وجہ سے قتل کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔
Narrated `Abdullah: I asked Allah's Apostle "What is the biggest sin in the sight of Allah?" He said, "To set up rivals unto Allah though He alone created you." I said, "In fact, that is a tremendous sin," and added, "What next?" He said, "To kill your son being afraid that he may share your food with you." I further asked, "What next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 611