الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
38. باب كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے
حدیث نمبر: 1896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا شهاب بن عباد، حدثنا داود بن عبد الرحمن، عن عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتمر اربع عمر: عمرة الحديبية، وعمرة القضاء او قال: عمرة القصاص، شك شهاب بن عباد من قابل، والثالثة من الجعرانة , والرابعة التي مع حجته".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ: عُمْرَةَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَعُمْرَةَ الْقَضَاءِ أَوْ قَالَ: عُمْرَةَ الْقِصَاصِ، شَكَّ شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ مِنْ قَابِلٍ، وَالثَّالِثَةَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ , وَالرَّابِعَةَ الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے، پہلا عمرة (صلح) حدیبیہ کے وقت کیا، دوسرا اس کے اگلے سال عمرة القضا یا کہا کہ عمرة القصاص کے طور پر کیا، یہ شک شہاب بن عباد کو ہوا، تیسرا عمرہ جعرانۃ سے کیا اور چوتھا عمرہ اپنے حج کے ساتھ کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1900]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1993]، [ترمذي 816]، [ابن ماجه 3003]، [ابن حبان 3946]، [الموارد 1018]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1895)
یہ حدیث (1825) نمبر پر گزر چکی ہے، مطلب واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد چار عمرے کئے جو حقیقت میں تین ہی تھے، صلح حدیبیہ میں عمرے کی غرض سے نکلے لیکن معاہدہ ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ نہ کر سکے تھے، اگلے سال صلح و معاہدہ کے مطابق عمرہ کیا جو گویا پہلے عمرے کی قضا تھی، اس لئے عمرة القضا یا عمرة القصاص بدلے کا عمرہ کہا گیا، اور دوسرا عمرہ غزوۂ حنین کے بعد جعرانہ سے کیا تھا، چوتھا حج کے ساتھ۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.