الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
82. باب مَتَى يُهِلُّ الرَّجُلُ:
تلبیہ کب پکارنا چاہیے
حدیث نمبر: 1967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا عقبة بن خالد عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم"إذا ادخل رجله في الغرز واستوت به ناقته، اهل من مسجد ذي الحليفة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ، أَهَلَّ مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں مسجد کے پاس جب رکاب میں پیر رکھا اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک پکاری تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1971]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2865]، [مسلم 1187/27]، [ابن ماجه 2916]، [أبويعلی 5473]، [ابن حبان 3763]، [الحميدي 666]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1966)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھ کر کب لبیک پکاری اس بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اختلاف ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس اختلاف کی وجہ مروی ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لبیک پکاری، بعض صحابہ نے اس کو سنا اور یاد رکھا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر سوار ہوئے تو لبیک پکاری، بعض صحابہ نے یہ سنا اور یاد رکھا، پھر جب میدان کی اونچائی پر پہنچے تو لبیک کہی، بعض صحابہ نے اس کو سنا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت لبیک پکاری۔
ابوداؤد میں ہے: در حقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دوگانہ ادا کی تب ہی لبیک پکارا۔
(وحیدی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.