الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
51. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِجَمْعٍ:
مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین کا بیان
حدیث نمبر: 1919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن إبراهيم بن عقبة، قال: اخبرني كريب انه: سال اسامة بن زيد، قال: اخبرني عشية ردفت النبي صلى الله عليه وسلم: كيف فعلتم او صنعتم؟ قال:"جئنا الشعب الذي ينيخ الناس فيه للمعرس، فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته، ثم بال وما قال: اهراق الماء، ثم دعا بالوضوء فتوضا وضوءا ليس بالسابغ جدا، ثم قلت: يا رسول الله، الصلاة؟ قال: الصلاة امامك. قال: فركب حتى قدمنا المزدلفة، فاقام المغرب، ثم اناخ والناس في منازلهم، فلم يحلوا حتى اقام العشاء الآخرة، فصلى، ثم حل الناس". قال: قلت: اخبرني كيف فعلتم حين اصبحتم؟. قال: ردفه الفضل بن عباس، فانطلقت انا في سباق قريش على رجلي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ أَنَّهُ: سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: أَخْبِرْنِي عَشِيَّةَ رَدِفْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ فَعَلْتُمْ أَوْ صَنَعْتُمْ؟ قَالَ:"جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمُعَرَّسِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ، ثُمَّ بَالَ وَمَا قَالَ: أَهْرَاقَ الْمَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالسَّابِغِ جِدًّا، ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ. قَالَ: فَرَكِبَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمُزْدَلِفَةَ، فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ وَالنَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، فَصَلَّى، ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ". قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرْنِي كَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟. قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
کریب نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ جس شام کو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار تھے تم نے کیا کیا؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم رات گزارنے کے لئے اس وادی میں پہنچے جہاں لوگ اپنے اونٹ بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا، پھر پیشاب کی حاجت رفع کی اور پانی ڈالنے کا حکم نہیں دیا، پھر وضو کا پانی منگایا اور ہلکا سا وضو کیا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! نماز کا وقت ہو گیا؟ فرمایا: نماز تمہارے آگے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی اور لوگ پڑاؤ ڈال چکے تھے اور کجاوے نہ کھول پائے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز اقامت کے ساتھ پڑھی، پھر لوگوں نے اپنے کجاوے کھولے۔ کریب نے کہا: یہ بتایئے پھر صبح آپ لوگوں نے کیا کیا؟ کہا: وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما تھے اور میں قریش کے ساتھ پیدل چلنے والوں میں سے تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1923]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 139]، [مسلم 1280]، [أبوداؤد 1925]، [نسائي 3024]، [أبويعلی 6722]، [ابن حبان 1594]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، حدثنا موسى بن عقبة، عن كريب بن ابي مسلم، عن اسامة، نحوه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أُسَامَةَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔ ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1924]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال عدي بن ثابت: انباني، قال: سمعت عبد الله بن يزيد، عن ابي ايوب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم "جمع بين المغرب والعشاء" يعني: بجمع.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ: أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ" يَعْنِي: بِجَمْعٍ.
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب و عشاء کی نماز ملا کر پڑھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1925]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1674]، [مسلم 1287]، [نسائي 604]، [ابن ماجه 3020]، [ابن حبان 3858]، [الحميدي 387]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا ابن ابي ذئب، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم "صلى المغرب والعشاء بالمزدلفة، لم يناد في واحدة منهما إلا بالإقامة، ولم يسبح بينهما، ولا على إثر واحدة منهما".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، لَمْ يُنَادِ فِي وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا إِلَّا بِالْإِقَامَةِ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا، وَلَا عَلَى إِثْرِ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب و عشاء ملا کر پڑھیں تو کسی نماز کے لئے اذان نہیں دی، بس صرف ایک بار اقامت ہوئی، نہ دونوں نمازوں کے درمیان سنت یا نفل پڑھے نہ نماز کے بعد میں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1926]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1092، 1673]، [مسلم 1988]، [أبوداؤد 1928]، [نسائي 659، 3028]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1918 سے 1922)
ان احادیث سے مزدلفہ میں بھی جمع بین الصلاتین یعنی مغرب عشاء ملا کر پڑھنے کا ثبوت ملا، اختلاف اذان اور اقامت کے سلسلے میں ہے، کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس بارے میں مختلف راویات مروی ہیں، مذکورہ بالا روایت میں صرف اقامت کا ذکر ہے، اس سلسلے میں علمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں، صحیح یہ ہے کہ جمع بین الصلاتین میں پہلی نماز کے لئے اذان دی جائے اور اقامت (تکبیر) دونوں نمازوں کے لئے کہی جائے۔
اہل الحدیث، حنابلہ اور شافعیہ کا یہی مسلک ہے اور یہی راجح ہے، بعض علماء نے دو اذان، دو اقامت اور بعض نے کہا نہ اذان نا اقامت، بعض نے کہا صرف اقامت کہی جائے اذان نہیں، صحیح مسلک وہی ہے جو اوپر ذکر ہوا۔
مزدلفہ کو جمع کہتے ہیں کیونکہ وہاں حضرت آدم و حضرت حواء علیہم السلام جمع ہوئے تھے، بعض نے کہا کہ وہاں دو نمازیں جمع کی جاتی ہیں۔
ابن منذر رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ مزدلفہ میں دونوں نمازوں کے بیچ میں نفل و سنّت نہ پڑھے، ابن منذر رحمہ اللہ نے کہا: جو کوئی بیچ میں سنّت یا نفل پڑھے گا تو اس کا جمع صحیح نہ ہوگا۔
(وحیدی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.