الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
75. باب إِذَا وَدَّعَ الْبَيْتَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ:
خانہ کعبہ سے رخصت ہوتے وقت اپنے ہاتھوں کو نہ اٹھائے
حدیث نمبر: 1958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد الحنفي، حدثنا شعبة، اخبرني ابو قزعة، قال: سمعت مهاجرا يقول: سئل جابر بن عبد الله عن رفع الايدي عند البيت، فقال:"إنما كان يصنع ذلك اليهود، حججنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم افصنعنا ذلك؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُهَاجِرًا يَقُولُ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَفْعِ الْأَيْدِي عِنْدَ الْبَيْتِ، فَقَالَ:"إِنَّمَا كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ الْيَهُودُ، حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَصَنَعْنَا ذَلِكَ؟".
مہاجر نے کہا: سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے کعبہ کے پاس ہاتھ اٹھانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہودی ایسا کیا کرتے تھے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو ایسا نہیں کیا (یعنی ہاتھ نہیں اٹھائے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1962]»
حوالہ کے لئے دیکھئے: [ترمذي 855]، [أبوداؤد 1870]، [نسائي 122]، [معالم السنن: باب ترك رفع اليدين عند رؤية البيت 191/2]، [معرفة السنن والآثار للبيهقي 200/7]، [نيل الأوطار 108/5-109]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1957)
اس حدیث کی سند میں کلام ہے اور متن میں بھی اختلاف ہے، کسی میں «فما صنعنا ذلك» ہے جیسا کہ مذکورہ روایت ہے، بعض روایات میں ہے «أفصنعنا ذلك» یعنی صیغہ استفہامِ انکاری کے ساتھ، اور ترمذی وغیرہ میں ہے «فكنا نفعله» یعنی ہم ہاتھ اٹھاتے تھے، اسی وجہ سے کعبہ کے پاس ہاتھ اٹھانا مختلف فیہ مسئلہ ہے اور علمائے کرام کے اس بارے میں مختلف اقوال ہیں جن کا خلاصہ اور اصل مسئلہ یہ ہے کہ خانۂ کعبہ کے پاس دعا کے وقت ہاتھ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن وداع ہوتے وقت ہاتھ کی ہتھیلیاں کعبہ کی طرف کرنا، ہاتھ اٹھانا، یا الٹے پاؤں لوٹنا جیسا کہ بعض حجاج کرتے ہیں، یہ سب درست نہیں، بلکہ خلافِ سنّتِ سید الرسل ہے، اس لئے وداع کے وقت ایسا نہ کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.