الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
71. باب في خُطْبَةِ الْمَوْسِمِ:
موسم حج کے خطبہ کا بیان (آٹھویں تاریخ سے پہلے)
حدیث نمبر: 1953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: قرات على ابي قرة: هو موسى بن طارق، عن ابن جريج، قال: حدثني عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم حين رجع من عمرة الجعرانة، بعث ابا بكر على الحج، فاقبلنا معه حتى إذا كنا بالعرج ثوب بالصبح، فلما استوى ليكبر، سمع الرغوة خلف ظهره، فوقف عن التكبير، فقال: هذه رغوة ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم الجدعاء، لقد بدا لرسول الله صلى الله عليه وسلم في الحج، فلعله ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم فنصلي معه، فإذا علي عليها، فقال ابو بكر: امير ام رسول؟ قال: لا، بل رسول، "ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم ببراءة اقرؤها على الناس في مواقف الحج". فقدمنا مكة، فلما كان قبل التروية بيوم، قام ابو بكر فخطب الناس، فحدثهم عن مناسكهم حتى إذا فرغ، قام علي فقرا على الناس براءة حتى ختمها. ثم خرجنا معه حتى إذا كان يوم عرفة، قام ابو بكر فخطب الناس، فحدثهم عن مناسكهم، حتى إذا فرغ، قام علي فقرا على الناس براءة حتى ختمها. ثم كان يوم النحر فافضنا، فلما رجع ابو بكر خطب الناس، فحدثهم عن إفاضتهم، وعن نحرهم، وعن مناسكهم، فلما فرغ، قام علي فقرا على الناس براءة حتى ختمها، فلما كان يوم النفر الاول، قام ابو بكر فخطب الناس، فحدثهم كيف ينفرون، وكيف يرمون، فعلمهم مناسكهم، فلما فرغ، قام علي فقرا براءة على الناس حتى ختمها.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ: هُوَ مُوسَى بْنُ طَارِقٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعْرَانَةِ، بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ، فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ ثُوِّبَ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ، سَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَوَقَفَ عَنْ التَّكْبِيرِ، فَقَالَ: هَذِهِ رَغْوَةُ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدْعَاءِ، لَقَدْ بَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ، فَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُصَلِّيَ مَعَهُ، فَإِذَا عَلِيٌّ عَلَيْهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمِيرٌ أَمْ رَسُولٌ؟ قَالَ: لَا، بَلْ رَسُولٌ، "أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةٌ أَقْرَؤُهَا عَلَى النَّاسِ فِي مَوَاقِفِ الْحَجِّ". فَقَدِمْنَا مَكَّةَ، فَلَمَّا كَانَ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِيَوْمٍ، قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ عَنْ مَنَاسِكِهِمْ حَتَّى إِذَا فَرَغَ، قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا. ثُمَّ خَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ، قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ عَنْ مَنَاسِكِهِمْ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ، قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا. ثُمَّ كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَأَفَضْنَا، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو بَكْرٍ خَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ عَنْ إِفَاضَتِهِمْ، وَعَنْ نَحْرِهِمْ، وَعَنْ مَنَاسِكِهِمْ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّفْرِ الْأَوَّلُ، قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ كَيْفَ يَنْفِرُونَ، وَكَيْفَ يَرْمُونَ، فَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ بَرَاءَةٌ عَلَى النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جعرانہ کے عمرے سے واپس لوٹے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (لوگوں کا سردار بنا کر) حج پر مقرر کیا، ہم لوگ ان کے ساتھ آئے یہاں تک کہ جب مقام عرج میں پہنچے تو صبح کی اذان ہو گئی، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز کی تکبیر کہنے کو کھڑے ہوئے اتنے میں پیچھے اونٹ کی آواز سنی تو توقف کیا اور کہا: یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جدعاء کی آواز ہے، شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج کے لئے آنا اچھا لگا ہو اور آپ ہی تشریف لے آئے ہوں تو ہم آپ کے پیچھے نماز پڑھیں، اتنے میں اس اونٹنی پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نمودار ہوئے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا امیر ہو کر آئے ہو یا پیغام لے کر؟ انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام دے کر حج میں سورہ براءت سنانے کو بھیجا ہے، پھر ہم یوم الترویہ سے ایک دن پہلے (سات ذوالحجہ) کو مکہ پہنچے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، لوگوں کو مناسک حج بتلائے، جب وہ فارغ ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور سورہ براءت آخر تک پڑھ کر سنائی، پھر قربانی کے دن دس تاریخ کو جب ہم منیٰ (عرفات سے) واپس آئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آ گئے تو انہوں نے پھر خطبہ دیا، واپس لوٹنے اور قربانی کے احکام بتلائے، پھر جب فارغ ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور سورہ براءت سنائی یہاں تک کہ اس کو ختم کیا، پھر جب کوچ کرنے کا پہلا دن (بارہ ذوالحجہ) ہوا تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور بتلایا کہ کس طرح کوچ کرنا چاہیے، کس طرح رمی کرنی چاہیے اور سب ارکان بتلائے، جب اپنی تقریر کر چکے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو سوره براءت سنائی یہاں تک کہ اس کو ختم کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1957]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 2993]، [مسند ابي يعلی 76]، [ابن حبان 3820]، [الحميدي 1470]، [البيهقي 111/5]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1952)
یہ واقعہ حجۃ الوداع سے پہلے کا ہے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہلے امیرِ حج بنا کر بھیجا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا کہ عہد ختم کرنے کے لئے کوئی قریبی رشتے دار ہونا چاہیے کیونکہ عرب ایسے امور میں اقارب ہی کی بات قبول کرتے ہیں، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی دے کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے سے روانہ کیا کہ سورۂ براءت (سورۃ التوبہ) کفارِ قریش اور اہلِ مکہ کو پڑھ کر سنا دیں جس میں ان کی مسلسل خلاف ورزیوں کی وجہ سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی اب عہد ختم کرنے کا اعلان ہے۔
مذکورہ بالا حدیث سے خلیفۂ اوّل سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی اور خطبہ عرفات سے پہلے خطبہ دینا بھی ثابت ہوا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.