مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
اپنے بھائی کی آبروریزی مرے ہوئے گدھے کے گوشت سے زیادہ برا
حدیث نمبر: 3627
Save to word اعراب
عن ابي هريرة قال: جاء الاسلمي إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فشهد على نفسه انه اصاب امراة حراما اربع مرات كل ذلك يعرض عنه فاقبل في الخامسة فقال: «انكتها؟» قال: نعم قال: «حتى غاب ذلك منك في ذلك منها» قال: نعم قال: «كما يغيب المرود في المكحلة والرشاء في البئر؟» قال: نعم قال: «هل تدري ما الزنا؟» قال: نعم اتيت منها حراما ما ياتي الرجل من اهله حلالا قال: «فما تريد بهذا القول؟» قال: اريد ان تطهرني فامر به فرجم فسمع نبي الله صلى الله عليه وسلم رجلين من اصحابه يقول احدهما لصاحبه: انظر إلى هذا الذي ستر الله عليه فلم تدعه نفسه حتى رجم رجم الكلب فسكت عنهما ثم سار ساعة حتى مر بجيفة حمار شائل برجله فقال: «اين فلان وفلان؟» فقالا: نحن ذان يا رسول الله فقال: «انزلا فكلا من جيفة هذا الحمار» فقالا: يا نبي الله من ياكل من هذا؟ قال: «فما نلتما من عرض اخيكما آنفا اشد من اكل منه والذي نفسي بيده إنه الآن لفي انهار الجنة ينغمس فيها» . رواه ابو داود عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ: «أَنِكْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟» قَالَ: نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ حَلَالًا قَالَ: «فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ؟» قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ برجلِهِ فَقَالَ: «أينَ فلانٌ وفلانٌ؟» فَقَالَا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «انْزِلَا فَكُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ» فَقَالَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: «فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عَرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أنهارِ الجنَّةِ ينغمسُ فِيهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اسلمی (ماعز رضی اللہ عنہ) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی ذات کے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ اس نے ایک عورت کے ساتھ حرام کام (زنا) کا ارتکاب کیا ہے۔ آپ ہر مرتبہ اس سے اعراض فرماتے رہے، پانچویں مرتبہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے توجہ فرمائی تو پوچھا: کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: حتی کہ تمہاری یہ چیز (شرم گاہ) اس عورت کی اس چیز (شرم گاہ) میں گم ہو گئی۔ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس طرح سلائی سرمے دانی میں اور رسی کنویں میں داخل ہو (کر غائب ہو) جاتی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو زنا کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، میں نے اس کے ساتھ حرام طور پر وہ کام کیا ہے جو آدمی حلال طور پر اپنی اہلیہ کے ساتھ کرتا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے اس قول و اقرار سے کیا چاہتے ہو؟ اس نے عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک فرما دیں، آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کر دیا گیا۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمیوں کو سنا کہ ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا: اس آدمی کو دیکھو جس کی اللہ نے ستر پوشی کی تھی، اس کے نفس نے اسے نہ چھوڑا حتی کہ وہ کتے کی طرح سنگسار کر دیا گیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے متعلق خاموشی اختیار فرمائی، پھر کچھ دیر چلے حتی کہ آپ ایک مردار گدھے کے پاس سے گزرے جس نے اپنی ٹانگ اٹھا رکھی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فلاں فلاں شخص کہاں ہیں؟ ان دونوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم حاضر ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دونوں نیچے اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اسے کون کھائے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عزت خراب کی وہ اسے کھانے سے بھی زیادہ سنگین ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ تو اب جنت کی نہروں میں غوطہ زنی کر رہا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4428)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.