الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
غار والوں کا قصّہ
حدیث نمبر: 4938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: بينما ثلاثة نفر يماشون اخذهم المطر فمالوا إلى غار في الجبل فانحطت على فم غارهم صخرة من الجبل فاطبقت عليهم فقال بعضهم لبعض: انظروا اعمالا عملتموها لله صالحة فادعوا الله بها لعله يفرجها. فقال احدهم: اللهم إنه كان لي والدان شيخان كبيران ولي صبية صغار كنت ارعى عليهم فإذا رحت عليهم فحلبت بدات بوالدي اسقيهما قبل ولدي وإنه قد ناى بي الشجر فما اتيت حتى امسيت فوجدتهما قد ناما فحلبت كما كنت احلب فجئت بالحلاب فقمت عند رؤوسهما اكره ان اوقظهما واكره ان ابدا بالصبية قبلهما والصبية يتضاغون عند قدمي فلم يزل ذلك دابي ودابهم حتى طلع الفجر فإن كنت تعلم اني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا فرجة نرى منها السماء ففرج الله لهم حتى يرون السماء قال الثاني: اللهم إنه كان لي بنت عم احبها كاشد ما يحب الرجال النساء فطلبت إليها نفسها فابت حتى آتيها بمائة دينار فلقيتها بها فلما قعدت بين رجليها. قالت: يا عبد الله اتق الله ولا تفتح الخاتم فقمت عنها. اللهم فإن كنت تعلم اني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا منها ففرج لهم فرجة وقال الآخر: اللهم إني كنت استاجرت اجيرا بفرق ارز فلما قضى عمله قال: اعطني حقي. فعرضت عليه حقه فتركه ورغب عنه فلم ازل ازرعه حتى جمعت منه بقرا وراعيها فجاءني فقال: اتق الله ولا تظلمني واعطني حقي. فقلت: اذهب إلى ذلك البقر وراعيها فقال: اتق الله ولا تهزا بي. فقلت: إني لا اهزا بك فخذ ذلك البقر وراعيها فاخذ فانطلق بها. فإن كنت تعلم اني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج ما بقي ففرج الله عنهم. متفق عليه عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَمَا ثَلَاثَة نفر يماشون أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يُفَرِّجُهَا. فَقَالَ أَحَدُهُمْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي وَإِنَّهُ قَدْ نَأَى بِي الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُؤُوسِهِمَا أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ حَتَّى يرَوْنَ السماءَ قَالَ الثَّانِي: اللَّهُمَّ إِنَّه كَانَ لِي بِنْتُ عَمٍّ أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّى آتيها بِمِائَة دِينَار فلقيتها بِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا. قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحِ الْخَاتَمَ فَقُمْتُ عَنْهَا. اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرْقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ: أَعْطِنِي حَقِّي. فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَجَاءَنِي فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي وَأَعْطِنِي حَقِّي. فَقُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقْرِ وَرَاعِيهَا فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَهْزَأْ بِي. فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أَهْزَأُ بكَ فخذْ ذلكَ البقرَ وراعيها فَأخذ فَانْطَلَقَ بِهَا. فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ فَفَرَجَ الله عَنْهُم. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس دوران کے تین آدمی سفر کر رہے تھے، بارش آ گئی، انہوں نے پہاڑ میں ایک غار میں پناہ لی، اتنے میں پہاڑ سے ایک چٹان گری اور اس نے ان کی غار کا منہ بند کر دیا۔ چنانچہ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: اپنے اعمال کا جائزہ لو جو تم نے خالص اللہ کی رضا کی خاطر کیے تھے، پھر ان کے ذریعے اللہ سے دعا کرو شاید کے وہ اس تکلیف (چٹان) کو دور کر دے، ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ! میرے بوڑھے والدین تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے، میں ان کے نان و نفقہ کا ذمہ دار تھا، جب میں شام کے وقت مویشی لے کر واپس آتا تو میں دودھ دھو کر، اپنی اولاد سے پہلے، اپنے والدین کی خدمت میں پیش کیا کرتا تھا، ایک مرتبہ میں جنگل میں دور نکل گیا جس کی وجہ سے میں شام کے وقت (دیر سے) گھر پہنچا تو میں نے ان دونوں کو سویا ہوا پایا، میں نے حسب معمول دودھ دھویا، پھر میں دودھ کا برتن لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا، میں نے انہیں جگانا مناسب نہ سمجھا اور ان سے پہلے بچوں کو پلانا بھی نامناسب جانا جبکہ بچے میرے قدموں کے پاس بھوکے بلکتے رہے، میری اور ان کی یہی صورت حال رہی حتی کہ صبح ہو گئی، (اے اللہ!) اگر تو جانتا ہے کہ میں نے تیری رضا کی خاطر ایسے کیا تھا تو پھر ہمارے لیے اس قدر راستہ بنا دے کہ ہم وہاں سے آسمان دیکھ لیں، اللہ نے ان کے لیے راستہ کھول دیا حتی کہ وہ آسمان دیکھنے لگے۔ دوسرے نے عرض کیا، اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی، میں اسے اتنا چاہتا تھا جتنا کہ زیادہ سے زیادہ مرد خواتین کو چاہتے ہیں، میں نے اس سے برائی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن اس نے انکار کر دیا، حتی کہ میں اسے سو دینار دوں، میں نے کوشش کر کے سو دینار جمع کیے اور وہ لے کر اس کے پاس گیا، اور جب میں (اس سے برا فعل کرنے کے لیے) اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا تو اس نے کہا: اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر جا اور اس مہر کو نہ توڑ، (یہ سنتے ہی) میں اس سے اٹھ کھڑا ہوا۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تیری رضا کی خاطر کیا تھا تو ہمارے لیے راستہ کھول دے! اللہ نے ان کے لیے کچھ راستہ کھول دیا۔ تیسرے شخص نے کہا: اے اللہ! میں نے ایک فرق (۶ ارطل) چاولوں کی اجرت پر ایک مزدور کام پر لگا رکھا تھا، پس جب اس نے اپنا کام مکمل کر لیا تو اس نے کہا: میرا حق مجھے ادا کرو، جب میں نے اس کا حق اس پر پیش کیا تو وہ اسے کمتر سمجھتے ہوئے چھوڑ کر چلا گیا میں اس سے زراعت کرتا رہا حتی کہ میں نے اس سے گائے اور چرواہے جمع کر لیے، وہ میرے پاس آیا اور اس نے کہا: اللہ سے ڈر جا اور مجھ پر ظلم نہ کر اور میرا حق مجھے ادا کر، میں نے کہا یہ گائے اور اس کے چرانے والے کو لے جا، اس نے کہا: اللہ سے ڈر! مجھ سے مذاق نہ کر، میں نے کہا: میں تم سے مذاق نہیں کر رہا، تم یہ گائے اور اس کے چرواہے کو لے جاؤ، وہ اسے لے کر چلا گیا۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو باقی راستہ بھی کھول دے، چنانچہ اللہ نے ان کے لیے راستہ کھول دیا (اور وہ تکلیف دور کر دی)۔ ‘��� متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3465) و مسلم (100/ 2743)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.