الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
3. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعُهْدَةِ فِي الرَّقِيقِ
غلام یا لونڈی کی بیع میں بائع سے کب تک مواخذہ ہو سکتا ہے
حدیث نمبر: 1305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، ان ابان بن عثمان ، وهشام بن إسماعيل ، كانا يذكران في خطبتهما عهدة الرقيق: " في الايام الثلاثة، من حين يشترى العبد او الوليدة، وعهدة السنة" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ ، وَهِشَامَ بْنَ إِسْمَاعِيل ، كَانَا يَذْكُرَانِ فِي خُطْبَتِهِمَا عُهْدَةَ الرَّقِيقِ: " فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ، مِنْ حِينِ يُشْتَرَى الْعَبْدُ أَوِ الْوَلِيدَةُ، وَعُهْدَةَ السَّنَةِ" .
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ابان بن عثمان اور ہشام بن اسماعیل دونوں نے خطبے میں بیان کیا کہ غلام اور لونڈی کے عیب کی جواب دہی بائع پر تین روز تک ہے خریدنے کے وقت سے، اور ایک جواب دہی سال بھر تک ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ غلام اور لونڈی کو جو عارضہ لاحق ہو تین دن کے اندر وہ بائع کی طرف سے سمجھا جائے گا، اور مشتری کو اس کے پھیر دینے کا اختیار ہوگا، اور اگر جنون، یا جذام، یا برص نکلے تو ایک برس کے اندر پھیر دینے کا اختیار ہوگا، بعد ایک سال کے پھر بائع سب باتوں سے بری ہو جائے گا اس کو کسی عیب کی جواب دہی لازم نہ ہوگی، اگر کسی نے وارثوں میں سے یا اور لوگوں میں سے ایک غلام یا لونڈی کو بیچا اس شرط سے کہ بائع عیب کی جواب دہی سے بری ہے، تو پھر بائع پر جواب دہی لازم نہ ہوگی، البتہ اگر جان بوجھ کر اس نے کوئی عیب چھپایا ہوگا تو جواب دہی اس پر لازم ہوگی، اور مشتری کو پھیر دینے کا اختیار ہوگا۔ یہ جواب دہی خاص غلام یا لونڈی میں ہے اور چیزوں میں نہیں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36318، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1305ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ما اصاب العبد او الوليدة في الايام الثلاثة، من حين يشتريان حتى تنقضي الايام الثلاثة، فهو من البائع، وإن عهدة السنة من الجنون، والجذام، والبرص، فإذا مضت السنة فقد برئ البائع من العهدة كلها. قَالَ مَالِك: مَا أَصَابَ الْعَبْدُ أَوِ الْوَلِيدَةُ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ، مِنْ حِينِ يُشْتَرَيَانِ حَتَّى تَنْقَضِيَ الْأَيَّامُ الثَّلَاثَةُ، فَهُوَ مِنَ الْبَائِعِ، وَإِنَّ عُهْدَةَ السَّنَةِ مِنَ الْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَالْبَرَصِ، فَإِذَا مَضَتِ السَّنَةُ فَقَدْ بَرِئَ الْبَائِعُ مِنَ الْعُهْدَةِ كُلِّهَا.

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 3»
حدیث نمبر: 1305ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن باع عبدا او وليدة من اهل الميراث او غيرهم بالبراءة، فقد برئ من كل عيب، ولا عهدة عليه إلا ان يكون علم عيبا، فكتمه، فإن كان علم عيبا فكتمه، لم تنفعه البراءة، وكان ذلك البيع مردودا، ولا عهدة عندنا إلا في الرقيققَالَ مَالِك: وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا أَوِ وَلِيدَةً مِنْ أَهْلِ الْمِيرَاثِ أَوْ غَيْرِهِمْ بِالْبَرَاءَةِ، فَقَدْ بَرِئَ مِنْ كُلِّ عَيْبٍ، وَلَا عُهْدَةَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَلِمَ عَيْبًا، فَكَتَمَهُ، فَإِنْ كَانَ عَلِمَ عَيْبًا فَكَتَمَهُ، لَمْ تَنْفَعْهُ الْبَرَاءَةُ، وَكَانَ ذَلِكَ الْبَيْعُ مَرْدُودًا، وَلَا عُهْدَةَ عِنْدَنَا إِلَّا فِي الرَّقِيقِ

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 3»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.