الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
32. بَابُ بَيْعِ النُّحَاسِ وَالْحَدِيدِ وَمَا أَشْبَهَهُمَا مِمَّا يُوزَنُ
تانبے اور لوہے اور جو چیزیں تُل کر بکتی ہیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 1372Q1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر عندنا فيما كان مما يوزن من غير الذهب والفضة: من النحاس والشبه والرصاص والآنك، والحديد، والقضب والتين، والكرسف وما اشبه ذلك، مما يوزن، فلا باس بان يؤخذ من صنف واحد اثنان بواحد يدا بيد، ولا باس ان يؤخذ رطل حديد برطلي حديد ورطل صفر برطلي صفر. قال مالك: ولا خير فيه اثنان بواحد من صنف واحد إلى اجل، فإذا اختلف الصنفان من ذلك، فبان اختلافهما، فلا باس بان يؤخذ منه اثنان بواحد إلى اجل، فإن كان الصنف منه يشبه الصنف الآخر، وإن اختلفا في الاسم مثل الرصاص والآنك والشبه والصفر فإني اكره ان يؤخذ منه اثنان بواحد إلى اجل.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا كَانَ مِمَّا يُوزَنُ مِنْ غَيْرِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ: مِنَ النُّحَاسِ وَالشَّبَهِ وَالرَّصَاصِ وَالْآنُكِ، وَالْحَدِيدِ، وَالْقَضْبِ وَالتِّينِ، وَالْكُرْسُفِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، مِمَّا يُوزَنُ، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ، وَلَا بَأْسَ أَنْ يُؤْخَذَ رِطْلُ حَدِيدٍ بِرِطْلَيْ حَدِيدٍ وَرِطْلُ صُفْرٍ بِرِطْلَيْ صُفْرٍ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا خَيْرَ فِيهِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَ الصِّنْفَانِ مِنْ ذَلِكَ، فَبَانَ اخْتِلَافُهُمَا، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِنْ كَانَ الصِّنْفُ مِنْهُ يُشْبِهُ الصِّنْفَ الْآخَرَ، وَإِنِ اخْتَلَفَا فِي الِاسْمِ مِثْلُ الرَّصَاصِ وَالْآنُكِ وَالشَّبَهِ وَالصُّفْرِ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو چیزیں تُل کر بکتی ہیں سوائے چاندی اور سونے کے، جیسے تانبا، اور پیتل، اور رانگ، اور سیسہ، اور لوہا، اور پتے، اور گھاس، اور روئی وغیرہ، ان میں کمی بیشی درست ہے جب کہ نقداً نقد ہو، مثلاً ایک رطل لوہے کو دو رطل لوہے کے بدلے میں، یا ایک رطل پیتل کو دو رطل پیتل کے بدلے میں لینا درست ہے، مگر جب جنس ایک ہو تو وعدے پر لینا درست نہیں۔ اگر جنس مختلف ہو اس طرح کہ کھلم کھلا فرق ہو (جیسے پیتل بدلے میں لوہے کے) تو وعدے پر لینا بھی درست ہے۔ اگر کھلم کھلا فرق نہ ہو صرف نام کا فرق ہو، جیسے قلعی اور سیسہ اور پیتل اور کانسی تو میعاد پر لینا مکروہ ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1372Q2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وما اشتريت من هذه الاصناف كلها، فلا باس ان تبيعه قبل ان تقبضه من غير صاحبه الذي اشتريته منه، إذا قبضت ثمنه، إذا كنت اشتريته كيلا او وزنا، فإن اشتريته جزافا فبعه من غير الذي اشتريته منه، بنقد او إلى اجل، وذلك ان ضمانه منك إذا اشتريته جزافا، ولا يكون ضمانه منك إذا اشتريته وزنا حتى تزنه وتستوفيه، وهذا احب ما سمعت إلي في هذه الاشياء كلها، وهو الذي لم يزل عليه امر الناس عندنا.
قَالَ مَالِكٌ: وَمَا اشْتَرَيْتَ مِنْ هَذِهِ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، فَلَا بَأْسَ أَنْ تَبِيعَهُ قَبْلَ أَنْ تَقْبِضَهُ مِنْ غَيْرِ صَاحِبِهِ الَّذِي اشْتَرَيْتَهُ مِنْهُ، إِذَا قَبَضْتَ ثَمَنَهُ، إِذَا كُنْتَ اشْتَرَيْتَهُ كَيْلًا أَوْ وَزْنًا، فَإِنِ اشْتَرَيْتَهُ جِزَافًا فَبِعْهُ مِنْ غَيْرِ الَّذِي اشْتَرَيْتَهُ مِنْهُ، بِنَقْدٍ أَوْ إِلَى أَجَلٍ، وَذَلِكَ أَنَّ ضَمَانَهُ مِنْكَ إِذَا اشْتَرَيْتَهُ جِزَافًا، وَلَا يَكُونُ ضَمَانُهُ مِنْكَ إِذَا اشْتَرَيْتَهُ وَزْنًا حَتَّى تَزِنَهُ وَتَسْتَوْفِيَهُ، وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي هَذِهِ الْأَشْيَاءِ كُلِّهَا، وَهُوَ الَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ان چیزوں کو قبضے سے پہلے بیچنا درست ہے سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ نقد داموں پر، جب ناپ تول کرلیا ہو، اگر ڈھیر لگا کر لیا ہو تو نقد اور اُدھار دونوں طرح بیچنا درست ہے، کیونکہ ڈھیر لگا کر خریدنے میں وہ چیز اسی وقت سے مشتری کی ضمان میں آجاتی ہے، اور ناپ تول کر خریدنے میں جب تک مشتری اس کو پھر ناپ تول نہ لے اور قبضہ نہ کر لے ضمان میں نہیں آتی۔ یہ حکم ان چیزوں کا میں نے اچھا سنا، اور ہمارے نزدیک لوگوں کا عمل اسی پر رہا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1372Q3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر عندنا فيما يكال او يوزن مما لا يؤكل ولا يشرب مثل: العصفر والنوى، والخبط والكتم وما يشبه ذلك، انه لا باس بان يؤخذ من كل صنف منه اثنان بواحد يدا بيد، ولا يؤخذ من صنف واحد منه اثنان بواحد إلى اجل، فإن اختلف الصنفان فبان اختلافهما، فلا باس بان يؤخذ منهما اثنان بواحد إلى اجل، وما اشتري من هذه الاصناف كلها، فلا باس بان يباع قبل ان يستوفى إذا قبض ثمنه من غير صاحبه الذي اشتراه منه.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا يُكَالُ أَوْ يُوزَنُ مِمَّا لَا يُؤْكَلُ وَلَا يُشْرَبُ مِثْلُ: الْعُصْفُرِ وَالنَّوَى، وَالْخَبَطِ وَالْكَتَمِ وَمَا يُشْبِهُ ذَلِكَ، أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْ كُلِّ صِنْفٍ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ، وَلَا يُؤْخَذُ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِنِ اخْتَلَفَ الصِّنْفَانِ فَبَانَ اخْتِلَافُهُمَا، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُمَا اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، وَمَا اشْتُرِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُبَاعَ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى إِذَا قَبَضَ ثَمَنَهُ مِنْ غَيْرِ صَاحِبِهِ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے کہ جو چیزیں کھانے اور پینے کی نہیں ہیں اور ناپ تول پر بکتی ہیں، جیسے کسم اور گٹھلیاں یا پتے وغیرہ، ان میں کمی بیشی درست ہے اگرچہ جنس ایک ہو، مگر ادھار درست نہیں، اگر جنس مختلف ہو تو ادھار بھی درست ہے، اور ان چیزوں کو قبل قبضے کے بھی بیچنا درست ہے، سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ جب قیمت نقد لے لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1372Q4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وكل شيء ينتفع به الناس من الاصناف كلها، وإن كانت الحصباء والقصة، فكل واحد منهما بمثليه إلى اجل فهو ربا، وواحد منهما بمثله وزيادة شيء من الاشياء إلى اجل فهو ربا.قَالَ مَالِكٌ: وَكُلُّ شَيْءٍ يَنْتَفِعُ بِهِ النَّاسُ مِنَ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، وَإِنْ كَانَتِ الْحَصْبَاءَ وَالْقَصَّةَ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِمِثْلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ فَهُوَ رِبًا، وَوَاحِدٌ مِنْهُمَا بِمِثْلِهِ وَزِيَادَةُ شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ إِلَى أَجَلٍ فَهُوَ رِبًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جتنی چیزیں ایسی ہیں جو کام میں آتی ہیں جیسے ریتی اور چونا، اگر اپنی جنس کے بدلے میں بیچی جائیں میعاد پر برابر برابر ہوں یا کم وبیش، ناجائز ہیں، اگر نقد بیچی جائیں تو درست ہے اگرچہ کم وبیش ہوں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1372Q5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.