الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
4. بَابُ الْعَيْبِ فِي الرَّقِيقِ
غلام لونڈی میں عیب نکالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر باع غلاما له بثمان مائة درهم، وباعه بالبراءة، فقال الذي ابتاعه لعبد الله بن عمر: بالغلام داء لم تسمه لي، فاختصما إلى عثمان بن عفان، فقال الرجل: باعني عبدا وبه داء لم يسمه، وقال عبد الله: بعته بالبراءة، " فقضى عثمان بن عفان على عبد الله بن عمر، ان يحلف له لقد باعه العبد، وما به داء يعلمه"، فابى عبد الله ان يحلف، وارتجع العبد، فصح عنده، فباعه عبد الله بعد ذلك بالف وخمس مائة درهم . حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بَاعَ غُلَامًا لَهُ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، وَبَاعَهُ بِالْبَرَاءَةِ، فَقَالَ الَّذِي ابْتَاعَهُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: بِالْغُلَامِ دَاءٌ لَمْ تُسَمِّهِ لِي، فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: بَاعَنِي عَبْدًا وَبِهِ دَاءٌ لَمْ يُسَمِّهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: بِعْتُهُ بِالْبَرَاءَةِ، " فَقَضَى عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنْ يَحْلِفَ لَهُ لَقَدْ بَاعَهُ الْعَبْدَ، وَمَا بِهِ دَاءٌ يَعْلَمُهُ"، فَأَبَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَحْلِفَ، وَارْتَجَعَ الْعَبْدَ، فَصَحَّ عِنْدَهُ، فَبَاعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ بِأَلْفٍ وَخَمْسِ مِائَةِ دِرْهَمٍ .
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک غلام بیچا آٹھ سو درہم کو، اور مشتری سے شرط کر لی کہ عیب کی جواب دہی سے میں بری ہوا، بعد اس کے مشتری نے کہا: غلام کو ایک بیماری ہے، تم نے مجھ سے اس کا بیان نہیں کیا تھا، پھر دونوں میں جھگڑا ہوا اور گئے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس، مشتری بولا کہ انہوں نے ایک غلام میرے ہاتھ بیچا اور اس کو ایک بیماری تھی، انہوں نے بیان نہیں کیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے شرط کر لی تھی عیب کی جواب دہی میں نہ کروں گا، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے حکم کیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حلف کریں، میں نے یہ غلام بیچا اور میرے علم میں اس کو کوئی بیماری نہ تھی۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے قسم کھانے سے انکار کیا، تو وہ غلام پھر آیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس اور اس بیماری سے اچھا ہو گیا، پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو ایک ہزار پانچ سو درہم کو بیچا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10787، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1940، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14721، 14722، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21093، 21504، 22226، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا: ان كل من ابتاع وليدة فحملت، او عبدا فاعتقه، وكل امر دخله الفوت حتى لا يستطاع رده، فقامت البينة إنه قد كان به عيب عند الذي باعه، او علم ذلك باعتراف من البائع او غيره، فإن العبد او الوليدة يقوم وبه العيب الذي كان به يوم اشتراه، فيرد من الثمن قدر ما بين قيمته صحيحا، وقيمته وبه ذلك العيب. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ كُلَّ مَنِ ابْتَاعَ وَلِيدَةً فَحَمَلَتْ، أَوْ عَبْدًا فَأَعْتَقَهُ، وَكُلَّ أَمْرٍ دَخَلَهُ الْفَوْتُ حَتَّى لَا يُسْتَطَاعَ رَدُّهُ، فَقَامَتِ الْبَيِّنَةُ إِنَّهُ قَدْ كَانَ بِهِ عَيْبٌ عِنْدَ الَّذِي بَاعَهُ، أَوْ عُلِمَ ذَلِكَ بِاعْتِرَافٍ مِنَ الْبَائِعِ أَوْ غَيْرِهِ، فَإِنَّ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ يُقَوَّمُ وَبِهِ الْعَيْبُ الَّذِي كَانَ بِهِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ، فَيُرَدُّ مِنَ الثَّمَنِ قَدْرُ مَا بَيْنَ قِيمَتِهِ صَحِيحًا، وَقِيمَتِهِ وَبِهِ ذَلِكَ الْعَيْبُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ مسئلہ اتفاقی ہے کہ جو شخص خریدے ایک لونڈی کو، پھر وہ حاملہ ہو جائے خریدار سے، یا غلام خرید لے پھر اس کو آزاد کر دے، یا کوئی اور امر ایسا کرے جس کے سبب سے اس غلام یا لونڈی کا پھیرنا نہ ہو سکے، بعد اس کے گواہ گواہی دیں کہ اس غلام یا لونڈی میں بائع کے پاس سے کوئی عیب تھا، یا بائع خود اقرار کر لے کہ میرے پاس یہ عیب تھا، یا اور کسی صورت سے معلوم ہو جائے کہ عیب بائع کے پاس ہی تھا، تو اس غلام اور لونڈی کی خرید کے روز کے عیب سمیت قیمت لگا کر بے عیب کی بھی قیمت لگا دیں، دونوں قیمتوں میں جس قدر فرق ہو اس قدر مشتری بائع سے پھیر لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا في الرجل يشتري العبد، ثم يظهر منه على عيب يرده منه، وقد حدث به عند المشتري عيب آخر، إنه إذا كان العيب الذي حدث به مفسدا، مثل القطع، او العور، او ما اشبه ذلك من العيوب المفسدة، فإن الذي اشترى العبد بخير النظرين، إن احب ان يوضع عنه من ثمن العبد، بقدر العيب الذي كان بالعبد يوم اشتراه، وضع عنه، وإن احب ان يغرم قدر ما اصاب العبد من العيب عنده، ثم يرد العبد، فذلك له، وإن مات العبد عند الذي اشتراه، اقيم العبد وبه العيب الذي كان به يوم اشتراه، فينظر كم ثمنه؟ فإن كانت قيمة العبد يوم اشتراه بغير عيب مائة دينار، وقيمته يوم اشتراه وبه العيب ثمانون دينارا، وضع عن المشتري ما بين القيمتين، وإنما تكون القيمة يوم اشتري العبد. . قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْعَبْدَ، ثُمَّ يَظْهَرُ مِنْهُ عَلَى عَيْبٍ يَرُدُّهُ مِنْهُ، وَقَدْ حَدَثَ بِهِ عِنْدَ الْمُشْتَرِي عَيْبٌ آخَرُ، إِنَّهُ إِذَا كَانَ الْعَيْبُ الَّذِي حَدَثَ بِهِ مُفْسِدًا، مِثْلُ الْقَطْعِ، أَوِ الْعَوَرِ، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُيُوبِ الْمُفْسِدَةِ، فَإِنَّ الَّذِي اشْتَرَى الْعَبْدَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ أَحَبَّ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ مِنْ ثَمَنِ الْعَبْدِ، بِقَدْرِ الْعَيْبِ الَّذِي كَانَ بِالْعَبْدِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ، وُضِعَ عَنْهُ، وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَغْرَمَ قَدْرَ مَا أَصَابَ الْعَبْدَ مِنَ الْعَيْبِ عِنْدَهُ، ثُمَّ يَرُدُّ الْعَبْدَ، فَذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ مَاتَ الْعَبْدُ عِنْدَ الَّذِي اشْتَرَاهُ، أُقِيمَ الْعَبْدُ وَبِهِ الْعَيْبُ الَّذِي كَانَ بِهِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ، فَيُنْظَرُ كَمْ ثَمَنُهُ؟ فَإِنْ كَانَتْ قِيمَةُ الْعَبْدِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ بِغَيْرِ عَيْبٍ مِائَةَ دِينَارٍ، وَقِيمَتُهُ يَوْمَ اشْتَرَاهُ وَبِهِ الْعَيْبُ ثَمَانُونَ دِينَارًا، وُضِعَ عَنِ الْمُشْتَرِي مَا بَيْنَ الْقِيمَتَيْنِ، وَإِنَّمَا تَكُونُ الْقِيمَةُ يَوْمَ اشْتُرِيَ الْعَبْدُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے ایک غلام خریدا پھر اس میں ایسا عیب پایا جس کی وجہ سے وہ غلام بائع کو پھیر سکتا ہے، مگر مشتری کے پاس جب وہ غلام آیا اس میں دوسرا عیب ہو گیا، مثلاً اس کا کوئی عضو کٹ گیا یا کانا ہو گیا، تو مشتری کو اختیار ہے چاہے اس غلام کو رکھ لے اور بائع سے عیب کا نقصان لے لے، چاہے غلام کو واپس کر دے اور عیب کا تاوان دے، اگر وہ غلام مشتری کے پاس مر گیا تو عیب سمیت قیمت لگا دیں گے خرید کے روز کی، مثلاً جس دن خریدا تھا اس روز عیب سمیت اس غلام کی قیمت اسّی دینار تھی، اور بے عیب سو دینار، تو مشتری بیس دینار بائع سے مجرا لے گا، مگر قیمت اس کی لگائی جائے گی جس دن خریدا تھا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا: ان من رد وليدة من عيب وجده بها، وكان قد اصابها، انها إن كانت بكرا فعليه ما نقص من ثمنها، وإن كانت ثيبا فليس عليه في إصابته إياها شيء، لانه كان ضامنا لها. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ مَنْ رَدَّ وَلِيدَةً مِنْ عَيْبٍ وَجَدَهُ بِهَا، وَكَانَ قَدْ أَصَابَهَا، أَنَّهَا إِنْ كَانَتْ بِكْرًا فَعَلَيْهِ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا، وَإِنْ كَانَتْ ثَيِّبًا فَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي إِصَابَتِهِ إِيَّاهَا شَيْءٌ، لِأَنَّهُ كَانَ ضَامِنًا لَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر ایک شخص نے لونڈی خریدی، پھر عیب کی وجہ سے اسے واپس کر دیا مگر اس سے جماع کر چکا تھا، تو اگر وہ لونڈی بکر تھی تو جس قدر اس کی قیمت میں نقصان ہو گیا مشتری کو دینا ہوگا، اور اگر ثییبہ تھی تو مشتری کو کچھ دینا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا فيمن باع عبدا، او وليدة، او حيوانا بالبراءة من اهل الميراث، او غيرهم: فقد برئ من كل عيب فيما باع، إلا ان يكون علم في ذلك عيبا، فكتمه، فإن كان علم عيبا فكتمه، لم تنفعه تبرئته، وكان ما باع مردودا عليه. قال مالك في الجارية تباع بالجاريتين، ثم يوجد بإحدى الجاريتين عيب ترد منه، قال: تقام الجارية التي كانت قيمة الجاريتين، فينظر كم ثمنها، ثم تقام الجاريتان بغير العيب الذي وجد بإحداهما، تقامان صحيحتين سالمتين، ثم يقسم ثمن الجارية التي بيعت بالجاريتين عليهما بقدر ثمنهما، حتى يقع على كل واحدة منهما حصتها من ذلك على المرتفعة، بقدر ارتفاعها، وعلى الاخرى بقدرها، ثم ينظر إلى التي بها العيب، فيرد بقدر الذي وقع عليها من تلك الحصة، إن كانت كثيرة او قليلة، وإنما تكون قيمة الجاريتين عليه يوم قبضهما. . قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِيمَنْ بَاعَ عَبْدًا، أَوْ وَلِيدَةً، أَوْ حَيَوَانًا بِالْبَرَاءَةِ مِنْ أَهْلِ الْمِيرَاثِ، أَوْ غَيْرِهِمْ: فَقَدْ بَرِئَ مِنْ كُلِّ عَيْبٍ فِيمَا بَاعَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَلِمَ فِي ذَلِكَ عَيْبًا، فَكَتَمَهُ، فَإِنْ كَانَ عَلِمَ عَيْبًا فَكَتَمَهُ، لَمْ تَنْفَعْهُ تَبْرِئَتُهُ، وَكَانَ مَا بَاعَ مَرْدُودًا عَلَيْهِ. قَالَ مَالِك فِي الْجَارِيَةِ تُبَاعُ بِالْجَارِيتَيْنِ، ثُمَّ يُوجَدُ بِإِحْدَى الْجَارِيَتَيْنِ عَيْبٌ تُرَدُّ مِنْهُ، قَالَ: تُقَامُ الْجَارِيَةُ الَّتِي كَانَتْ قِيمَةَ الْجَارِيَتَيْنِ، فَيُنْظَرُ كَمْ ثَمَنُهَا، ثُمَّ تُقَامُ الْجَارِيتَانِ بِغَيْرِ الْعَيْبِ الَّذِي وُجِدَ بِإِحْدَاهُمَا، تُقَامَانِ صَحِيحَتَيْنِ سَالِمَتَيْنِ، ثُمَّ يُقْسَمُ ثَمَنُ الْجَارِيَةِ الَّتِي بِيعَتْ بِالْجَارِيتَيْنِ عَلَيْهِمَا بِقَدْرِ ثَمَنِهِمَا، حَتَّى يَقَعَ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا حِصَّتُهَا مِنْ ذَلِكَ عَلَى الْمُرْتَفِعَةِ، بِقَدْرِ ارْتِفَاعِهَا، وَعَلَى الْأُخْرَى بِقَدْرِهَا، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى الَّتِي بِهَا الْعَيْبُ، فَيُرَدُّ بِقَدْرِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا مِنْ تِلْكَ الْحِصَّةِ، إِنْ كَانَتْ كَثِيرَةً أَوْ قَلِيلَةً، وَإِنَّمَا تَكُونُ قِيمَةُ الْجَارِيَتَيْنِ عَلَيْهِ يَوْمَ قَبْضِهِمَا.

امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس پر اجماع ہے کہ اگر کوئی شخص غلام یا لونڈی یا اور کوئی جانور بیچے یہ شرط لگا کر کہ اگر کوئی عیب نکلے گا تو میں بری ہوں، یا بائع عیب کی جواب دہی سے بری ہو جائے گا، مگر جب جان بوجھ کر کوئی عیب اس میں ہو اور وہ اس کو چھپائے، اگر ایسا کرے گا تو یہ شرط مفید نہ ہوگی، اور وہ چیز بائع کو واپس کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك في الرجل يشتري العبد، فيؤاجره بالإجارة العظيمة، او الغلة القليلة، ثم يجد به عيبا يرد منه: إنه يرده بذلك العيب، وتكون له إجارته وغلته، وهذا الامر الذي كانت عليه الجماعة ببلدنا، وذلك لو ان رجلا ابتاع عبدا، فبنى له دارا قيمة بنائها ثمن العبد اضعافا، ثم وجد به عيبا يرد منه رده، ولا يحسب للعبد عليه إجارة فيما عمل له، فكذلك تكون له إجارته إذا آجره من غيره، لانه ضامن له، وهذا الامر عندنا. . قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْعَبْدَ، فَيُؤَاجِرُهُ بِالْإِجَارَةِ الْعَظِيمَةِ، أَوِ الْغَلَّةِ الْقَلِيلَةِ، ثُمَّ يَجِدُ بِهِ عَيْبًا يُرَدُّ مِنْهُ: إِنَّهُ يَرُدُّهُ بِذَلِكَ الْعَيْبِ، وَتَكُونُ لَهُ إِجَارَتُهُ وَغَلَّتُهُ، وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ الْجَمَاعَةُ بِبَلَدِنَا، وَذَلِكَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ عَبْدًا، فَبَنَى لَهُ دَارًا قِيمَةُ بِنَائِهَا ثَمَنُ الْعَبْدِ أَضْعَافًا، ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا يُرَدُّ مِنْهُ رَدَّهُ، وَلَا يُحْسَبُ لِلْعَبْدِ عَلَيْهِ إِجَارَةٌ فِيمَا عَمِلَ لَهُ، فَكَذَلِكَ تَكُونُ لَهُ إِجَارَتُهُ إِذَا آجَرَهُ مِنْ غَيْرِهِ، لِأَنَّهُ ضَامِنٌ لَهُ، وَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک لونڈی کو دو لونڈیوں کے بدلے میں بیچا، پھر ان دو لونڈیوں میں سے ایک لونڈی میں کچھ عیب نکلا جس کی وجہ سے وہ پھر سکتی ہے، تو پہلے اس لونڈی کی قیمت لگائی جائے گی جس کے بدلے میں یہ دونوں لونڈیاں آئی ہیں، پھر ان دونوں لونڈیوں کو بے عیب سمجھ کر قیمت لگا دیں گے، پھر اس لونڈی کے زرِ ثمن کو ان دونوں لونڈیوں کی قیمت پر تقسیم کریں گے، ہر ایک کا حصّہ جدا ہوگا، بے عیب لونڈی کا اس کے موافق اور عیب دار کا اس کے موافق، پھر عیب دار لونڈی اس حصّہ ثمن کے بدلے میں واپس کی جائے گی قلیل ہو یا کثیر، مگر قیمت دو لونڈیوں کی اسی روز کی لگائی جائے گی جس دن وہ لونڈیاں مشتری کے قبضے میں آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: الامر عندنا فيمن ابتاع رقيقا في صفقة واحدة، فوجد في ذلك الرقيق عبدا مسروقا، او وجد بعبد منهم عيبا، إنه ينظر فيما وجد مسروقا، او وجد به عيبا، فإن كان هو وجه ذلك الرقيق، او اكثره ثمنا، او من اجله اشترى، وهو الذي فيه الفضل فيما يرى الناس، كان ذلك البيع مردودا كله، وإن كان الذي وجد مسروقا، او وجد به العيب من ذلك الرقيق في الشيء اليسير منه، ليس هو وجه ذلك الرقيق، ولا من اجله اشتري، ولا فيه الفضل فيما يرى الناس رد ذلك الذي وجد به العيب، او وجد مسروقا بعينه، بقدر قيمته من الثمن الذي اشترى به اولئك الرقيق. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنِ ابْتَاعَ رَقِيقًا فِي صَفْقَةٍ وَاحِدَةٍ، فَوَجَدَ فِي ذَلِكَ الرَّقِيقِ عَبْدًا مَسْرُوقًا، أَوْ وَجَدَ بِعَبْدٍ مِنْهُمْ عَيْبًا، إِنَّهُ يُنْظَرُ فِيمَا وُجِدَ مَسْرُوقًا، أَوْ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا، فَإِنْ كَانَ هُوَ وَجْهَ ذَلِكَ الرَّقِيقِ، أَوْ أَكْثَرَهُ ثَمَنًا، أَوْ مِنْ أَجْلِهِ اشْتَرَى، وَهُوَ الَّذِي فِيهِ الْفَضْلُ فِيمَا يَرَى النَّاسُ، كَانَ ذَلِكَ الْبَيْعُ مَرْدُودًا كُلُّهُ، وَإِنْ كَانَ الَّذِي وُجِدَ مَسْرُوقًا، أَوْ وُجِدَ بِهِ الْعَيْبُ مِنْ ذَلِكَ الرَّقِيقِ فِي الشَّيْءِ الْيَسِيرِ مِنْهُ، لَيْسَ هُوَ وَجْهَ ذَلِكَ الرَّقِيقِ، وَلَا مِنْ أَجْلِهِ اشْتُرِيَ، وَلَا فِيهِ الْفَضْلُ فِيمَا يَرَى النَّاسُ رُدَّ ذَلِكَ الَّذِي وُجِدَ بِهِ الْعَيْبُ، أَوْ وُجِدَ مَسْرُوقًا بِعَيْنِهِ، بِقَدْرِ قِيمَتِهِ مِنَ الثَّمَنِ الَّذِي اشْتَرَى بِهِ أُولَئِكَ الرَّقِيقَ

امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے ایک غلام خریدا اور اس سے مزدوری کرائی، اور مزدوری کے دام حاصل کیے کم ہوں یا زیادہ، بعد اس کے اس غلام میں عیب نکلا جس کی وجہ سے وہ غلام پھیر سکتا ہے، تو وہ اس غلام کو پھیر دے اور مزدوری کے پیسے رکھ لے، اس کا واپس کرنا ضروری نہیں، ہمارے نزدیک جماعت علماء کا یہی مذہب ہے، اس کی نظیر یہ ہے کہ اگر ایک شخص نے ایک غلام خریدا اور اس کے ہاتھ سے ایک گھر بنوایا، جس کی بنوائی اس کی قیمت سے دوگنی تین گنی ہے، پھر عیب کی وجہ سے اسے واپس کر دیا، تو غلام واپس ہو جائے گا اور بائع کو یہ اختیار نہ ہوگا کہ مشتری سے گھر بنوانے کی مزدوری لے، اسی طرح سے غلام کی کمائی بھی مشتری کی رہے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1306ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے کئی غلام ایک ہی دفعہ (یعنی ایک ہی عقد میں) خریدے، اب ان میں سے ایک غلام چوری کا نکلا یا اس میں کچھ عیب نکلا، تو اگر وہی غلام سب غلاموں میں عمدہ اور ممتاز ہوگا اور اسی کی وجہ سے باقی غلام خریدے گئے ہوں، تو ساری بیع فسخ ہو جائے گی، اور سب غلام پھر واپس دیئے جائیں گے۔ اگر ایسا نہ ہو تو صرف اس غلام کو پھیر دے گا اور زرِ ثمن میں سے بقدر اس کی قیمت کے حصّہ لگا کر بائع سے واپس لے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.