الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
20. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ بَيْعِ الطَّعَامِ إِلَى أَجَلٍ
اناج کو میعاد پر بیچنا جس طرح مکر وہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابي الزناد ، انه سمع سعيد بن المسيب ، وسليمان بن يسار " ينهيان ان يبيع الرجل حنطة بذهب إلى اجل، ثم يشتري بالذهب تمرا قبل ان يقبض الذهب" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ " يَنْهَيَانِ أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ حِنْطَةً بِذَهَبٍ إِلَى أَجَلٍ، ثُمَّ يَشْتَرِيَ بِالذَّهَبِ تَمْرًا قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الذَّهَبَ"
حضرت سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار منع کرتے تھے اس بات سے کہ کوئی شخص گیہوں کو سونے کے بدلے میں یبچے معیاد لگا کر، پھر قبل سونا لینے کے اس کے بدلے میں کھجور لے لے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14124، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 47»
حدیث نمبر: 1350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن كثير بن فرقد ، انه سال ابا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن الرجل يبيع الطعام من الرجل بذهب إلى اجل ثم يشتري بالذهب تمرا قبل ان يقبض الذهب، فكره ذلك ونهى عنه" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنِ الرَّجُلِ يَبِيعُ الطَّعَامَ مِنَ الرَّجُلِ بِذَهَبٍ إِلَى أَجَلٍ ثُمَّ يَشْتَرِي بِالذَّهَبِ تَمْرًا قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الذَّهَبَ، فَكَرِهَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْهُ"
حضرت کثیر بن فرقد نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے پوچھا: کوئی شخص اناج کو سونے کے بدلے میں میعاد لگا کر بیچے، پھر قبل سونا لینے کے اس کے بدلے میں کھجور خرید لے؟ انہوں نے کہا: یہ مکروہ ہے، اور منع کیا اس سے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 48»
حدیث نمبر: 1351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، بمثل ذلك. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.
حضرت ابن شہاب سے بھی ایسا ہی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 48ق»
حدیث نمبر: 1351ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإنما نهى سعيد بن المسيب، وسليمان بن يسار، وابو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، وابن شهاب عن ان لا يبيع الرجل حنطة بذهب، ثم يشتري الرجل بالذهب تمرا قبل ان يقبض الذهب من بيعه الذي اشترى منه الحنطة، فاما ان يشتري بالذهب التي باع بها الحنطة إلى اجل تمرا من غير بائعه الذي باع منه الحنطة، قبل ان يقبض الذهب ويحيل الذي اشترى منه التمر على غريمه الذي باع منه الحنطة بالذهب، التي له عليه في ثمر التمر، فلا باس بذلك.قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا نَهَى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَنْ لَا يَبِيعَ الرَّجُلُ حِنْطَةً بِذَهَبٍ، ثُمَّ يَشْتَرِي الرَّجُلُ بِالذَّهَبِ تَمْرًا قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الذَّهَبَ مِنْ بَيْعِهِ الَّذِي اشْتَرَى مِنْهُ الْحِنْطَةَ، فَأَمَّا أَنْ يَشْتَرِيَ بِالذَّهَبِ الَّتِي بَاعَ بِهَا الْحِنْطَةَ إِلَى أَجَلٍ تَمْرًا مِنْ غَيْرِ بَائِعِهِ الَّذِي بَاعَ مِنْهُ الْحِنْطَةَ، قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الذَّهَبَ وَيُحِيلَ الَّذِي اشْتَرَى مِنْهُ التَّمْرَ عَلَى غَرِيمِهِ الَّذِي بَاعَ مِنْهُ الْحِنْطَةَ بِالذَّهَبِ، الَّتِي لَهُ عَلَيْهِ فِي ثَمَرِ التَّمْرِ، فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار اور ابوبکر بن محمد اور ابن شہاب نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی آدمی گیہوں کو سونے کے بدلے میں بیچے، پھر اس سونے کے بدلے کھجور خرید لے اسی شخص سے جس کے ہاتھ گیہوں بیچے قبل اس بات کے کہ سونے پر قبضہ کرے، اگر اس سونے کے بدلے میں کسی اور شخص سے کھجور خریدے سوائے اس شخص کے جس کے ہاتھ گیہوں بیچے ہیں، اور کھجور کی قیمت کا حوالہ کر دے اس شخص پر جس کے ہاتھوں گیہوں بیچے ہیں تو درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 48ق»
حدیث نمبر: 1351ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وقد سالت عن ذلك غير واحد من اهل العلم، فلم يروا به باسا قَالَ مَالِك: وَقَدْ سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَلَمْ يَرَوْا بِهِ بَأْسًا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے بہت سے اہلِ علم سے اس مسئلہ کو پوچھا، اُن سب نے کہا درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 48ق»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.