الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
31. بَابُ السُّلْفَةِ فِي الْعُرُوضِ
اسباب میں سلف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن القاسم بن محمد ، انه قال: سمعت عبد الله بن عباس ورجل يساله عن رجل سلف في سبائب فاراد بيعها قبل ان يقبضها، فقال ابن عباس : " تلك الورق بالورق"، كره ذلك . حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ رَجُلٍ سَلَّفَ فِي سَبَائِبَ فَأَرَادَ بَيْعَهَا قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَهَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " تِلْكَ الْوَرِقُ بِالْوَرِقِ"، كَرِهَ ذَلِكَ .
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: جو کوئی کپڑوں میں سلف کرے پھر قبل قبضے کے ان کو بیچنا چاہے؟ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ چاندی کی بیع ہے چاندی کے بدلے میں، اور اس کو مکروہ جانا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3491، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14234، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21828، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: وذلك فيما نرى والله اعلم، انه اراد ان يبيعها من صاحبها الذي اشتراها منه باكثر من الثمن الذي ابتاعها به، ولو انه باعها من غير الذي اشتراها منه لم يكن بذلك باس. . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ، أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَبِيعَهَا مِنْ صَاحِبِهَا الَّذِي اشْتَرَاهَا مِنْهُ بِأَكْثَرَ مِنَ الثَّمَنِ الَّذِي ابْتَاعَهَا بِهِ، وَلَوْ أَنَّهُ بَاعَهَا مِنْ غَيْرِ الَّذِي اشْتَرَاهَا مِنْهُ لَمْ يَكُنْ بِذَلِكَ بَأْسٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہماری دانست میں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص ان کپڑوں کو اسی کے ہاتھ بیچنا چاہے جس سے خریدا ہے پہلی قیمت سے کچھ زیادہ پر، کیونکہ اگر وہ کسی اور شخص سے ان کپڑوں کو بیچنا چاہے تو کچھ قباحت نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا فيمن سلف في رقيق او ماشية او عروض، فإذا كان كل شيء من ذلك موصوفا فسلف فيه إلى اجل فحل الاجل، فإن المشتري لا يبيع شيئا من ذلك من الذي اشتراه منه باكثر من الثمن الذي سلفه فيه قبل ان يقبض ما سلفه فيه، وذلك انه إذا فعله فهو الربا، صار المشتري إن اعطى الذي باعه دنانير او دراهم فانتفع بها، فلما حلت عليه السلعة ولم يقبضها المشتري باعها من صاحبها باكثر مما سلفه فيها، فصار ان رد إليه ما سلفه وزاده من عنده. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِيمَنْ سَلَّفَ فِي رَقِيقٍ أَوْ مَاشِيَةٍ أَوْ عُرُوضٍ، فَإِذَا كَانَ كُلُّ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ مَوْصُوفًا فَسَلَّفَ فِيهِ إِلَى أَجَلٍ فَحَلَّ الْأَجَلُ، فَإِنَّ الْمُشْتَرِيَ لَا يَبِيعُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ مِنَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْهُ بِأَكْثَرَ مِنَ الثَّمَنِ الَّذِي سَلَّفَهُ فِيهِ قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ مَا سَلَّفَهُ فِيهِ، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا فَعَلَهُ فَهُوَ الرِّبَا، صَارَ الْمُشْتَرِي إِنْ أَعْطَى الَّذِي بَاعَهُ دَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ فَانْتَفَعَ بِهَا، فَلَمَّا حَلَّتْ عَلَيْهِ السِّلْعَةُ وَلَمْ يَقْبِضْهَا الْمُشْتَرِي بَاعَهَا مِنْ صَاحِبِهَا بِأَكْثَرَ مِمَّا سَلَّفَهُ فِيهَا، فَصَارَ أَنْ رَدَّ إِلَيْهِ مَا سَلَّفَهُ وَزَادَهُ مِنْ عِنْدِهِ.
مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے: جو شخص سلف کرے غلام میں یا جانور میں یا کسی اور اسباب میں، اور اس کے اوصاف بیان کردے ایک میعاد معین پر، جب میعاد گزرے تو مشتری ان چیزوں کو اسی بائع کے ہاتھ پہلی قیمت سے زیادہ پر نہ بیچے، جب تک کہ ان چیزوں کو اپنے قبضے میں نہ لائے، ورنہ ربا ہوجائے گا، گویا بائع نے ایک مدت تک مشتری کے روپوں سے فائدہ اٹھایا، پھر زیادہ دے کر اس کو پھیر دیا تو یہ عین ربا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: من سلف ذهبا او ورقا في حيوان او عروض إذا كان موصوفا إلى اجل مسمى ثم حل الاجل، فإنه لا باس ان يبيع المشتري تلك السلعة من البائع، قبل ان يحل الاجل او بعد ما يحل بعرض من العروض يعجله ولا يؤخره بالغا ما بلغ ذلك العرض إلا الطعام، فإنه لا يحل ان يبيعه حتى يقبضه، وللمشتري ان يبيع تلك السلعة من غير صاحبه الذي ابتاعها منه بذهب او ورق او عرض من العروض يقبض ذلك ولا يؤخره، لانه إذا اخر ذلك قبح ودخله ما يكره من الكالئ بالكالئ، والكالئ بالكالئ: ان يبيع الرجل دينا له على رجل بدين على رجل آخر. . قَالَ مَالِك: مَنْ سَلَّفَ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا فِي حَيَوَانٍ أَوْ عُرُوضٍ إِذَا كَانَ مَوْصُوفًا إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى ثُمَّ حَلَّ الْأَجَلُ، فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ أَنْ يَبِيعَ الْمُشْتَرِي تِلْكَ السِّلْعَةَ مِنَ الْبَائِعِ، قَبْلَ أَنْ يَحِلَّ الْأَجَلُ أَوْ بَعْدَ مَا يَحِلُّ بِعَرْضٍ مِنَ الْعُرُوضِ يُعَجِّلُهُ وَلَا يُؤَخِّرُهُ بَالِغًا مَا بَلَغَ ذَلِكَ الْعَرْضُ إِلَّا الطَّعَامَ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ، وَلِلْمُشْتَرِي أَنْ يَبِيعَ تِلْكَ السِّلْعَةَ مِنْ غَيْرِ صَاحِبِهِ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْهُ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ أَوْ عَرْضٍ مِنَ الْعُرُوضِ يَقْبِضُ ذَلِكَ وَلَا يُؤَخِّرُهُ، لِأَنَّهُ إِذَا أَخَّرَ ذَلِكَ قَبُحَ وَدَخَلَهُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْكَالِئِ بِالْكَالِئِ، وَالْكَالِئُ بِالْكَالِئِ: أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ دَيْنًا لَهُ عَلَى رَجُلٍ بِدَيْنٍ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ.
مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص سلف کرے سونا چاندی دے کر کسی اسباب میں، یا جانور میں اور اس سے اوصاف بیان کردے ایک میعاد معین پر، جب میعاد گزر جائے یا نہ گزرے، تو مشتری اس اسباب یا جانور کو بائع کے ہاتھ کسی اور اسباب کے بدلے میں بیچ سکتا ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ اس اسباب کو نقد لے لے، اس میں میعاد نہ ہو، سوائے غلے کے کہ اس کا بیچنا قبل قبضے کے درست نہیں، اور اگر مشتری اس اسباب کو سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ بیچے تو سونے چاندی کے بدلے میں بھی بیچ سکتا ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ دام نقد لے، میعاد نہ ہو، ورنہ کالنی کی بیع کالنی کے بدلے میں ہوجائے گی، یعنی دین کے بدلے میں دین۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص کسی اسباب میں جو کھانے پینے کا نہیں ہے سلف کرے ایک میعاد پر، تو مشتری کو اختیار ہے کہ اس اسباب کو سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ سونا یا چاندی یا اسباب کے بدلے میں فروخت کر ڈالے قبضے سے پیشتر، مگر یہ نہیں ہوسکتا کہ بائع کے ہاتھ ہی بیچے، اگر ایسا کرے تو اسباب کے بدلے میں بیچ ڈالے تو کچھ قباحت نہیں، مگر نقداً نقد بیچے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس نے روپے یا اشرفیاں دے کر سلف کی چار کپڑوں میں ایک میعاد پر، اور ان کپڑوں کے اوصاف بیان کردیئے، جب مدت گزری تو مشتری نے بائع پر ان چیزوں کا تقاضا کیا، لیکن بائع کے پاس اس قسم کے کپڑے نہ نکلے بلکہ اس سے ہلکے، اس وقت بائع نے کہا: تو ان ہلکے کپڑوں میں سے آٹھ کپڑے لے لے، تو مشتری کو لینا درست ہے، مگر اسی وقت نقد لینا چاہیے، دیر نہ کرے، اگر ان آٹھ کپڑوں کی کوئی معیاد نہ کرے گا تو درست نہیں ہے، اگر قبل معیاد گزرنے کے دوسرے کپڑے اسی قسم کے ٹھہرائے تو درست نہیں، البتہ دوسرے قسم کے کپڑوں سے بدلنا درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن سلف في سلعة إلى اجل، وتلك السلعة مما لا يؤكل ولا يشرب، فإن المشتري يبيعها ممن شاء بنقد او عرض قبل ان يستوفيها من غير صاحبها الذي اشتراها منه، ولا ينبغي له ان يبيعها من الذي ابتاعها منه إلا بعرض يقبضه ولا يؤخره. قَالَ مَالِك: وَمَنْ سَلَّفَ فِي سِلْعَةٍ إِلَى أَجَلٍ، وَتِلْكَ السِّلْعَةُ مِمَّا لَا يُؤْكَلُ وَلَا يُشْرَبُ، فَإِنَّ الْمُشْتَرِيَ يَبِيعُهَا مِمَّنْ شَاءَ بِنَقْدٍ أَوْ عَرْضٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَهَا مِنْ غَيْرِ صَاحِبِهَا الَّذِي اشْتَرَاهَا مِنْهُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَبِيعَهَا مِنَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْهُ إِلَّا بِعَرْضٍ يَقْبِضُهُ وَلَا يُؤَخِّرُهُ.

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: وإن كانت السلعة لم تحل، فلا باس بان يبيعها من صاحبها بعرض مخالف لها بين خلافه يقبضه ولا يؤخره. قال مالك فيمن سلف دنانير او دراهم في اربعة اثواب موصوفة إلى اجل، فلما حل الاجل تقاضى صاحبها فلم يجدها عنده، ووجد عنده ثيابا دونها من صنفها، فقال له الذي عليه الاثواب: اعطيك بها ثمانية اثواب من ثيابي هذه: إنه لا باس بذلك إذا اخذ تلك الاثواب التي يعطيه قبل ان يفترقا، فإن دخل ذلك الاجل، فإنه لا يصلح، وإن كان ذلك قبل محل الاجل، فإنه لا يصلح ايضا إلا ان يبيعه ثيابا ليست من صنف الثياب التي سلفه فيها. قَالَ مَالِك: وَإِنْ كَانَتِ السِّلْعَةُ لَمْ تَحِلَّ، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَبِيعَهَا مِنْ صَاحِبِهَا بِعَرْضٍ مُخَالِفٍ لَهَا بَيِّنٍ خِلَافُهُ يَقْبِضُهُ وَلَا يُؤَخِّرُهُ. قَالَ مَالِك فِيمَنْ سَلَّفَ دَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ فِي أَرْبَعَةِ أَثْوَابٍ مَوْصُوفَةٍ إِلَى أَجَلٍ، فَلَمَّا حَلَّ الْأَجَلُ تَقَاضَى صَاحِبَهَا فَلَمْ يَجِدْهَا عِنْدَهُ، وَوَجَدَ عِنْدَهُ ثِيَابًا دُونَهَا مِنْ صِنْفِهَا، فَقَالَ لَهُ الَّذِي عَلَيْهِ الْأَثْوَابُ: أُعْطِيكَ بِهَا ثَمَانِيَةَ أَثْوَابٍ مِنْ ثِيَابِي هَذِهِ: إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ إِذَا أَخَذَ تِلْكَ الْأَثْوَابَ الَّتِي يُعْطِيهِ قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ دَخَلَ ذَلِكَ الْأَجَلُ، فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ، وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ مَحِلِّ الْأَجَلِ، فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ أَيْضًا إِلَّا أَنْ يَبِيعَهُ ثِيَابًا لَيْسَتْ مِنْ صِنْفِ الثِّيَابِ الَّتِي سَلَّفَهُ فِيهَا

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
حدیث نمبر: 1371ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.