الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 68. باب تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِهِ لِضَعْفِهِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْقَطْعِ بِالإِيمَانِ مِنْ غَيْرِ دَلِيلٍ قَاطِعٍ. باب: کمزور ایمان والے کی تالیف قلبی کرنا، اور بغیر دلیل کے کسی کو قطعی مومن کہنے کی ممانعت۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال بانٹا تو میں عرض کیا: یا رسول اللہ! فلانے کو دیکھئے وہ مومن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان ہے۔“ میں نے تین بار یہی کہا کہ وہ مومن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار یہی فرمایا: ”مسلمان ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایک شخص کو دیتا ہوں حالانکہ دوسرے کو اس سے زیادہ چاہتا ہوں اس ڈر سے کہ کہیں اللہ اس کو اوندھے منہ جہنم میں نہ گرا دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الايمان، باب: اذا لم يكن الاسلام على الحقيقة، وكان الاستسلام أو الخوف من القتل لقوله تعالى: ﴿ قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا... الآية ﴾ برقم (27) وفى الزكاة، باب: قول الله تعالى ﴿ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ﴾ وكم الغنى... الخ برقم (1478) والمولف [مسلم] في الزكاة، باب: اعطاء من يخاف علی ایمانه برقم (2430 و 2431) وابوداؤد في ((سننه))، باب: الدليل على زيادة الايمان ونقصانه برقم (4683 و 4685) والنسائي في ((المجتبى)) 104/8 في الايمان، باب: تاویل قوله عز وجل ﴿ قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا... الآية ﴾ - انظر ((التحفة)) برقم (3890)»
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مال دیا اور میں وہاں بیٹھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض کو نہیں دیا حالانکہ وہ میرے نزدیک ان سب سے بہتر تھے میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو نہیں دیا، میں تو اللہ کی قسم اس کو مومن جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلم۔“ پھر تھوڑی دیر میں چپ ہو رہا۔ بعد اس کے اسی خیال نے زور کیا اور میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو کیوں نہیں دیا؟ اللہ کی قسم میں تو اس کو مومن جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلم“ پھر تھوڑی دیر میں چپ رہا بعد اس کے اسی خیال نے زور کیا اور میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو کیوں نہیں دیا؟ اللہ کی قسم! میں تو اس کو مومن جانتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلم“ میں دیتا ہوں ایک شخص کو اور مجھے دوسرے سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس ڈر سے کہ کہیں اوندھے منہ جہنم میں نہ گرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (376)»
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا میں بیٹھا تھا۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح سے جیسے اوپر گزری۔ اتنا زیادہ ہے آخر میں اٹھا اور میں نے چپکے سے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو کیوں چھوڑ دیا؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (376)»
محمد بن سعد سے یہی حدیث روایت کی گئی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری گردن اور مونڈھے کی بیچ میں مارا اور فرمایا: ”کیا لڑتا ہے اے سعد! میں دیتا ہوں ایک آدمی کو۔“ (آخر تک)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الزكاة، باب: قول الله تعالی ﴿ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ﴾ برقم (1478) والمولف [مسلم] في الزكاة، باب: اعطاء من يخاف علی ايمانه برقم (2432) انظر (((التحفة)) برقم (3921)»
|