الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 94. باب الدَّلِيلِ عَلَى دُخُولِ طَوَائِفَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلاَ عَذَابٍ: باب: مسلمانوں کے ایک گروہ کا بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہونے کا بیان۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجیے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! اسے ان لوگوں میں سے کر دے۔“ پھر دوسرا اٹھا اور بولا: یا رسول اللہ! دعا کیجئے اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکاشہ تجھ سے پہلے یہ کام کر چکا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14370)»
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14398)»
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میری امت میں سے ستر ہزار کی ایک جماعت جنت میں جائے گی جن کے منہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔“ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا یہ سن کر عکاشہ بن محصن اسدی کھڑا ہوا اور اپنا کمبل اٹھاتا ہوا اور کہا: یا رسول اللہ! دعا کیجئے مجھ کو اللہ ان لوگوں میں سے کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! تو اس کو ان لوگوں میں سے کر دے۔“ پھر ایک شخص اور انصار میں سے کھڑا ہوا اور بولا: یا رسول اللہ! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں سے کر دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بات تجھ سے پہلے عکاشہ کر چکا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: يدخل الجنة سبعون الفا بغير حساب برقم (6542) انظر ((التحفة)) برقم (13332)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ستر ہزار آدمی جنت میں جائیں گے ان سے بعض کی صورت چاند کی طرح چمکتی ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15468)»
سیدنا عمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔“ لوگوں نے پوچھا: وہ کون لوگ ہوں گے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ جو داغ نہیں دیتے۔ اور منتر نہیں کرتے اور اپنے پروردگار پر توکل کرتے ہیں۔“ اس وقت عکاشہ کھڑا ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان میں سے ہے۔“ پھر ایک اور شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی! دعا کیجئے کہ اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں سے کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ سے پہلے عکاشہ کہہ چکا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10841)»
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ کون ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ جو نہ منتر کرتے ہیں، نہ بدشگون لیتے ہیں، نہ داغ لگاتے ہیں، اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10819)»
سیدنا سہیل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ (ابوحازم جو راوی ہے اس حدیث کا اس کو یاد نہیں رہا کہ سہل نے ستر ہزار کہا یا سات لاکھ) آدمی جنت میں جائیں گے ایک دوسرے کو پکڑے ہوئے (یعنی ایک کا ہاتھ دوسرے کے ہاتھ میں ہو گا صف باندھے ہوئے تاکہ سب ایک ساتھ جنت میں جائیں)، (اس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ جنت کا دروازہ کتنا چوڑا ہے) کوئی ان میں سے پہلے جنت میں نہ گھسے گا جب تک اخیر کا شخص نہ گھس جائے اور ان کے منہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6554) انظر ((التحفة)) برقم (4715) 366»
حصین بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں سعید بن جبیر کے پاس تھا۔ انہوں نے کہا کہ تم میں سے کس نے اس ستارہ کو دیکھا جو کل رات کو ٹوٹا تھا۔ میں نے کہا: میں نے دیکھا کہ میں کچھ نماز میں مشغول نہ تھا (اس سے یہ غرض ہے کہ کوئی مجھ کو عابد، شب بیدار نہ خیال کرے) بلکہ مجھے بچھو نے ڈنگ مارا تھا (تو میں سو نہ سکا، اور تارہ ٹوٹتے ہوئے دیکھا)، سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر تو نے کیا کیا؟ میں نے کہا: منتر کرایا میں نے۔ انہوں نے کہا: تو نے منتر کیوں کرایا؟ میں نے کہا: اس حدیث کی وجہ سے جو شعبی رحمہ اللہ نے ہم سے بیان کی انہوں نے کہا: شعبی رحمہ اللہ نے کون سی حدیث بیان کی؟ میں نے کہا: انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا: کہ منتر نہیں فائدہ دیتا مگر نظر کیلئے، یا ڈنگ کیلئے (یعنی بدنظر کے اثر کو دور کرنے کیلئے یا بچھو اور سانپ وغیرہ کے کاٹے کیلئے مفید ہے) سعید نے کہا جس نے جو سنا اور اس پر عمل کیا تو اچھا کیا لیکن ہم سے تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے حدیث بیان کی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میرے سامنے پیغمبروں کی امتیں لائی گئیں۔ بعض پیغمبر ایسے تھے کہ ان کی امت کے لوگ دس سے بھی کم تھے اور بعض پیغمبر کے ساتھ ایک یا دو ہی آدمی تھے اور بعض پیغمبر کے ساتھ ایک بھی نہ تھا۔ اتنے میں ایک بڑی امت آئی۔ میں سمجھا کہ یہ میری امت ہے مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ ہیں اور ان کی امت ہے، تم آسمان کے کنارے کو دیکھو، میں نے دیکھا تو ایک اور بڑا گروہ ہے، پھر مجھ سے کہا گیا کہ اب دوسرے کنارے کی طرف دیکھو، دیکھا تو ایک اور بڑا گروہ ہے۔ مجھ سے کہا گیا کہ یہ ہے تمہاری امت اور ان لوگوں میں ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اپنے گھر تشریف لے گئے تو لوگوں نے گفتگو کی ان لوگوں کے بارے میں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے۔ بعض نے کہا: شاید وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے، بعض نے کہا: نہیں شاید وہ لوگ ہیں جو اسلام کی حالت میں پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا، بعض نے کہا: کچھ اور۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”تم لوگ کس چیز میں بحث کر رہے ہو؟“ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ لوگ ہیں، جو نہ منتر کرتے ہیں، نہ منتر رکھتے ہیں، نہ کراتے ہیں، نہ بدشگون لیتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔“ یہ سن کر سیدنا عکاشہ محصن کا بیٹا کھڑا ہوا اور اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان لوگوں میں سے ہے۔“ پھر ایک اور شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: دعا کیجئے اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکاشہ تجھ سے پہلے یہ کام کر چکا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء وفاة موسى ذكره بعد حدیث (3410) مختصراً وفى الطب، باب: مناکتوی، او کوی غیره، وفضل من لم يكتو برقم (5705) وفي باب: من لم يرق برقم (5752) وفي الرقاق، باب: ﴿ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ﴾ برقم (6472) وفي، باب: يدخل الجنة سبعون الفا بغير حساب برقم (6541) والترمذي في ((جـامـعـه)) في الزهد، باب: 16 برقم (22446) وقال: هذا حديث حسن صحيح ((تحفة الاشراف)) (5493)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”مجھ پر، امتیں پیش کی گئیں“ باقی حدیث وہی ہے جو اوپر گزری ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (526)»
|