الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 8. باب الْأَمْرِ بِقِتَالِ النَّاسِ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَيُؤْمِنُوا بِجَمِيعِ مَا جَاءَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَصَمَ نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهَا وَوُكِّلَتْ سَرِيرَتُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَقِتَالِ مَنْ مَنَعَ الزَّكَاةَ أَوْ غَيْرَهَا مِنْ حُقُوقِ الْإِسْلَامِ وَاهْتِمَامِ الْإِمَامِ بِشَعَائِرِ الْإِسْلَامِ باب: جب تک لوگ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» نہ کہیں ان سے لڑنے کا حکم۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے لوگ جو کافر ہونے تھے وہ کافر ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم ان لوگوں سے کیونکر لڑو گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ”مجھ کو حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ» کہیں۔ پھر جس نے «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ» کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور جان کو بچا لیا مگر کسی نے حق کے بدلے (یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا کرے یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) پھر حساب اس کا اللہ پر ہے۔“ (اگر اس کے دل میں کفر ہوا اور ظاہر میں ڈر کے مارے مسلمان ہو گیا تو قیامت میں اللہ اس سے سمجھ لے گا۔ دنیا ظاہر پر ہے، دنیا میں اس سے کوئی مواخذہ نہ ہو گا) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو لڑوں گا اس شخص سے جو فرق کرے نماز اور زکوٰۃ میں، اس لئے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر وہ ایک عقال روکیں گے جو دیا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو میں لڑوں گا ان سے اس کے نہ دینے پر۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم پھر وہ کچھ نہ تھا مگر میں نے یقین کیا کہ اللہ جل جلالہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے لڑائی کے لئے (یعنی ان کے دل میں یہ بات ڈال دی) تب میں نے جانا کہ حق یہی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: وجوب الزكاة برقم (1399) وفي باب اخذ العناق فى الصدقة مختصراً برقم (1457) وفي الجهاد، باب: دعاء النبى صلى الله عليه وسلم الي الاسلام والنبوة، وان لا يتخذ بعضهم بعضا اربابا من دون الله برقم (2946) وفى استتباة المرتدين، والمعاندين، باب: قتل من ابى قبول الفرائض و ما نسبوا الى الردة برقم (6924) وفى كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب: الاقتداء بسنن رسول الله صلى الله عليه وسلم برقم (6855) وابوداؤد فى ((سننه)) فى الزكاة برقم (1556، 1557) والترمذى فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا اله الا الله وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2607) والنسائي فى ((المجتبى)) 14/5-15 فى الزكاة، باب: مانع الزكاة وفي الجهاد، باب: وجوب الجهاد 6/5-7 وفي كتاب تحريم الدم 77/7-78 - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (10666)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہیں۔ پھر جس نے «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہا اس نے بچا لیا مجھ سے اپنے مال اور جان کو مگر کسی حق کے بدلے اور حساب اس کا اللہ پر ہے“۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي فى ((المجتبي)) 6/5 فى الجهاد، باب وجوب الجهاد - انظر ((التحفة)) برقم ((13344)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوا اللہ کے اور ایمان لائیں مجھ پر (کہ میں اللہ کا بھیجا ہوا ہوں) اور اس پر جس کو میں لے کر آیا (یعنی قرآن پر اور شریعت کے تمام احکام پر جن کو میں لایا) جب وہ ایسا کریں گے تو انہوں نے مجھ سے بچا لیا اپنی جانوں اور مالوں کو مگر حق کے بدلے اور حساب ان کا اللہ پر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14016)»
سیدنا جابر اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی حدیث بیان کرتے ہیں جو سعید بن مسیّب ابوہریرہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ» کہیں۔ پھر جب انہوں نے «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہا تو بچا لیا مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو مگر حق کے بدلے اور حساب ان کا اللہ پر ہے۔“ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ» یعنی ”تو تو نصیحت کرنے والا ہے لوگوں کو تیرا کچھ زور ان پر نہیں“ (یہ آیت اس وقت کی ہے جب جہاد فرض نہ ہوا تھا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجة فى ((سننه)) فى الفتن، بابه: الكف عمن قال: لا اله الا الله (3927) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12367)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں اور قائم کریں نماز کو اور دیں زکوٰۃ کو۔ پھر جب یہ کریں تو بچا لیا انہوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو مگر حق کے بدلے اور حساب ان کا اللہ پر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صححه)) فى الايمان، باب: ﴿ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ﴾ برقم (25) انظر ((التحفة)) برقم (7422)»
ابومالک سے روایت ہے کہ اس نے سنا اپنے باپ سے، کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس شخص نے «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ» کہا اور انکار کیا ان چیزوں کا جن کو پوجتے ہیں سوائے اللہ کے (آدمی ہوں یا جن، اوتار، جھاڑ، پہاڑ یا بت وغیرہ) تو حرام ہو گیا مال اس کا اور خون اس کا، اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4978)»
ابومالک اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے اللہ کی وحدانیت بیان کی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (129)»
|