الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 47. باب غِلَظِ تَحْرِيمِ قَتْلِ الإِنْسَانِ نَفْسَهُ وَإِنَّ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي النَّارِ وَأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ: باب: خودکشی کرنے کی سخت حرمت کا بیان، اور جو شخص خودکشی کرے گا اس کو آگ کا عذاب دیا جائے گا، اور جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص اپنے تئیں آپ لوہے کے ہتھیار سے مار لے تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہو گا، مارتا رہے گا اس کو اپنے پیٹ میں، جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اس میں، اور جو شخص زہر پی کر اپنی جان لے تو وہ چوسا کرے گا، اسی زہر کو جہنم کی آگ میں، ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہے گا اور جو شخص پہاڑ سے گرا کر اپنے تئیں مار ڈالے تو وہ ہمیشہ گرا کرے گا جہنم کی آگ میں، سدا اس کا یہی حال رہے گا۔ “ (کہ اونچے مقام سے نیچے گرے گا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الطب، باب: ما جاء فيمن قتل نفسه بسم او غيره:وقال هذا حديث حسن صحيح - بعد حديث (2044) وابن ماجه في ((سننه)) في الطب، باب: النهي عن الدواء الخبيث مختصرا برقم (3460) انظر ((التحفة)) برقم (12466)»
گزشتہ سند کے علاوہ راوی تین سندوں سے بیان کرتے ہیں شعبہ سے یہی حدیث۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الطب، باب: شرب السم والدواء وبما يخاف منه والخبيث برقم (5442) والترمذي في ((جامعه)) في الطب، باب: ما جاء فيمن قتل نفسه بسم او غيره برقم (2044) والنسائي في ((المجتبى)) 67/4 في الجنائز، باب: ترك الصلاة على من قتل نفسه - انظر ((التحفة)) برقم (12394)»
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شجرہ رضوان کے تلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص قسم کھائے کسی بات پر اسلام کے سوا اور دین کی (یعنی یوں کہے اگر میں ایسا کام کروں تو نصرانی ہوں یا یہودی ہوں یا ہندو ہوں) جھوٹی قسم، تو وہ ایسا ہی ہو گیا جیسا اس نے کہا۔ اور جس نے قتل کیا اپنے تئیں کسی چیز سے وہ اسی سے عذاب دیا جائے گا قیامت کے دن اور کسی آدمی پر وہ نذر پوری کرتا واجب نہیں جو اس کے اختیار میں نہیں۔ “ (جیسے نذر کرے اور کسی کا غلام آزاد کرنے کی)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: ما جاء في قاتل النفس برقم (1297) وفي الادب، باب: ما ينهى من السباب واللعن برقم (5700) و باب: من اكفر اخاه بغیر تاويل فهو كما قال برقم (5754) وفى الايمان والنذور، باب: من حلف بملة غير ملة الاسلام برقم 6476 و ابوداؤد اور في سنة في الايمان والنذور، باب: ماجاء في الحلف بالبراة وبملة غير الاسلام برقم 3257 - والترمذى في ((جامعه)) في الايمان والنذور، باب: ما جاء لا نذر فيما لا يملك ابن آدم وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (1527) وباب: ما جاء في كراهية الحلف بغير ملة الاسلام، وقال هذا حديث حسن صحيح برقم (1543) والنسائي في ((المجتبى)) 6/6-7 في الايمان والنذور، باب: الحلف بملة سوى الاسلام وفي 19/7-20 ـ وفي باب: النذر فيما لا يملك - وابن ماجه في ((سننه)) في الكفارات، باب: من حلف بملة غير الاسلام برقم (2098) انظر ((التحفة)) برقم (2062)»
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کسی آدمی پر وہ نذر پوری کرنا واجب نہیں جو اس کے مِلک (اختیار) میں نہیں اور مسلمان پر لعنت کرنا ایسا ہے جیسے اس کو قتل کرنا، اور جو شخص اپنی جان لے دنیا میں کسی چیز سے وہ اسی سے عذاب دیا جائے گا قیامت کے دن اور جو شخص جھوٹا دعویٰ کرے اپنا مال بڑھانے کے لیے تو اللہ اس کا مال اور کم کر دے گا اور جو شخص قسم کھائے حاکم کے حکم سے جھوٹی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في المغازى، باب: غزوة الحديبيه برقم (3938) مختصرا في غير ذكر الحديث وفي التفسير، باب: ﴿إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ﴾ برقم (4562) مختصراً بدون ذكر الحديث وابوداؤد في ((سننه)) في الايمان والنذور، باب: ما جاء في الحلف بالبراة وبملة غير الاسلام برقم (3257) انظر ((التحفة)) برقم (2063)»
سیدنا ثابت بن ضحاک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کھائے کسی اور دین کی سوائے اسلام کے جھوٹ قصداً تو وہ ایسا ہی ہو گیا اور جو شخص قتل کرے اپنے تئیں کسی چیز سے تو اللہ عذاب کرے گا اس کو اسی چیز سے جہنم کی آگ میں۔“ یہ روایت ہے سفیان کی اور شعبہ کی روایت میں ہے: ”جو شخص قسم کھائے کسی دین کی سوائے اسلام کے جھوٹ، تو وہ ایسا ہی ہو گیا جیسے اس نے کہا اور جو شخص ذبح کرے اپنے تئیں کسی چیز سے تو وہ اسی چیز سے ذبح کیا جائے گا قیامت کے دن۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (298)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جنگ حنین میں (قاضی عیاض رحمہ اللہ علیہ نے کہا: صحیح خیبر ہے بجائے حنین کے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص کو جو دعویٰ کرتا تھا اسلام کا (یعنی اپنے تئیں مسلمان کہتا تھا) یہ جہنم والوں میں سے ہے “، جب لڑائی کا وقت آیا تو یہ شخص خوب لڑا اور زخمی ہوا۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے جس شخص کو جہنمی فرمایا وہ آج خوب لڑا اور مر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جہنم میں گیا “، بعض مسلمانوں کو اس میں شک ہونے کو تھا (کیونکہ ظاہر حال سے اس کا جنتی ہونا پایا تھا) اتنے میں خبر آئی کہ وہ مرا نہیں زندہ ہے، لیکن بہت سخت زخمی ہے۔ جب رات ہوئی تو وہ زخموں کی تکلیف کو برداشت نہ کر سکا اور اس نے اپنے تئیں مار لیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ بڑا ہے میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا بھیجا ہوا ہوں“ (اس لئے کہ جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلا دی تھی وہ سچ نکلی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا بلال رضی اللہ عنہ کو، اس نے منادی کر دی لوگوں میں کہ ”جنت میں نہ جائے گا کوئی شخص مگر وہی جو مسلمان ہو، اور اللہ مدد کرے گا اس دین کی برے آدمی سے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجهاد، باب: ان الله يؤيد الدين بالرجل الفاجر برقم (2897) وفي القدر، باب: العمل بالخواتيم برقم (6232) انظر ((التحفة)) برقم (13277)»
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکوں کا سامنا ہوا جنگ میں لڑے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کی طرف جھکے اور وہ لوگ اپنے لشکر کی طرف گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم میں ایک شخص تھا (اس کا نام قزمان تھا اور وہ منافقوں میں سے تھا) اکا دکا کو نہ چھوڑتا بلکہ اس کا پیچھا کر کے تلوار سے مار ڈالتا (یعنی جس کافر سے بھڑتا اس کو قتل کرتا) تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: آج ہمارے کام، جیسے یہ شخص آیا ایسا کوئی نہ آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” وہ تو جہنمی ہے “، ایک شخص ہم میں سے بولا: میں اس کے ساتھ رہوں گا (اور اس کی خبر رکھوں گا کہ وہ کون سا کام کرتا ہے جہنم میں جانے کا کیونکہ ظاہر میں تو وہ بہت عمدہ کام کر رہا تھا) پھر وہ شخص اس کے ساتھ نکلا، جہاں وہ ٹھہرتا وہ بھی ٹھہر جاتا اور جہاں وہ دوڑ کر چلتا، یہ بھی اس کے ساتھ دوڑ کر جاتا، آخر وہ شخص (یعنی قزمان) سخت زخمی ہوا اور (زخموں کی تکلیف پر صبر نہ کر سکا) جلد مر جانا چاہا اور تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور نوک اس کی دونوں چھاتیوں کے بیچ میں پھر اس پر زور دیا اور اپنے تئیں مار ڈالا۔ تب وہ شخص (جو اس کے ساتھ گیا تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ آپ اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہوا؟“ وہ شخص بولا: آپ نے ابھی جس شخص کو جہنمی فرمایا تھا اور لوگوں نے اس پر تعجب کیا تھا تو میں کہا تھا میں تمہارے واسطے اس کی خبر رکھوں گا۔ پھر میں اس کی تلاش میں نکلا وہ سخت زخمی ہوا اور جلدی مرنے کے لئے اس نے تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور نوک اس کی اپنی دونوں چھاتیوں کے بیچ میں، پھر زور دیا اس پر یہاں تک کہ مار ڈالا اپنے تئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ” آدمی جنتیوں کے سے کام کرتا ہے لوگوں کے نزدیک اور وہ جہنمی ہوتا ہے اور جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے لوگوں کے نزدیک اور وہ جنتی ہوتا ہے۔ “
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه)) في المغازی، باب: غزوة برقم (3966) وفي الجهاد، باب: لا يقول فلان شهيد برقم (2742) والمولف ((مسلم)) في القدر، باب: كيفية الخلق الآدمي في بطن امه، وكتابة رزقه واجله وعمله، وشقاوته وسعادته مختصراً برقم (6683) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (4780 و 4287)»
حسن رحمہ اللہ علیہ سے روایت ہے، وہ کہتے تھے: ” اگلے لوگوں میں ایک شخص کے پھوڑا نکلا۔ اس کو جب بہت تکلیف ہوئی تو اپنے ترکش میں سے ایک تیر نکالا اور پھوڑے کو چیر دیا۔ اس سے پھر خون بند نہ ہوا۔ یہاں تک کہ وہ مر گیا، تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے حرام کیا اس پر جنت کو۔ “ پھر اپنا ہاتھ حسن رحمہ اللہ علیہ نے مسجد کی طرف بڑھایا اور کہا: اللہ کی قسم! یہ حدیث مجھ سے سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسجد میں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الجنائز، باب: ما جاء في قاتل النفس برقم (1298) وفي الانبياء، باب: ما ذكر عن بني اسرائيل برقم (3726) انظر ((التحفة)) برقم (3254)»
حسن رحمہ اللہ سے روایت ہے، ہم سے سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی، پھر ہم اس کو نہیں بھولے اور نہ ہم کو ڈر ہے کہ سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے جھوٹ باندھا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”تم سے پہلے ایک شخص کے پھوڑا نکلا“ پھر بیان کیا قصہ اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (303)»
|